Surah

Information

Surah # 96 | Verses: 19 | Ruku: 1 | Sajdah: 1 | Chronological # 1 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Early Makkah phase (610-618 AD)
عَبۡدًا اِذَا صَلّٰىؕ‏ ﴿10﴾
جبکہ وہ بندہ نماز ادا کرتا ہے ۔
عبدا اذا صلى
A servant when he prays?
Jabkay who banda salat ada kerta hai
جب وہ نماز پڑھتا ہے؟
( ۱۰ ) بندے کو جب وہ نماز پڑھے ( ف۹ )
جبکہ وہ نماز پڑھتا ہو؟ 10
۔ ( اﷲ کے ) بندے کو جب وہ نماز پڑھتا ہے
سورة العلق حاشیہ نمبر : 10 بندے سے مراد خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۔ اس طریقے سے حضور کا ذکر قرآن مجید میں متعدد مقامات پر کیا گیا ہے ، مثلا سُبْحٰنَ الَّذِيْٓ اَسْرٰى بِعَبْدِهٖ لَيْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ اِلَى الْمَسْجِدِ الْاَقْصَا ( بنی اسرائیل 1 ) پاک ہے وہ جو لے گیا اپنے بندے کو ایک رات مسجد حرام سے مسجد اقصی تک ۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِيْٓ اَنْزَلَ عَلٰي عَبْدِهِ الْكِتٰبَ ( الکہف ۔ 1 ) تعریف ہے اس خدا کے لیے جس نے اپنے بندے پر کتاب نازل کی وَّاَنَّهٗ لَمَّا قَامَ عَبْدُ اللّٰهِ يَدْعُوْهُ كَادُوْا يَكُوْنُوْنَ عَلَيْهِ لِبَدًا ( الجن 19 ) اور یہ کہ جب اللہ کا بندہ اس کو پکارنے کے لیے کھڑا ہوا تو لوگ پر ٹوٹ پڑنے کے لیے تیار ہوگئے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ایک خاص محبت کا انداز ہےہ جس سے اللہ تعالی اپنی کتاب میں اپنے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر فرماتا ہے ۔ علاوہ بریں اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالی نے نبوت کے منصب پر سرفراز فرمانے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھنے کا طریقہ سکھا دیا تھا ۔ اس طریقے کا ذکر قرآن مجید میں کہیں نہیں ہے کہ اے نبی تم اس طرح نماز پڑھا کرو ۔ لہذا یہ اس امر کا ایک اور ثبوت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر صرف وہی وحی نازل نہیں ہوتی تھی جو قرآن میں درج ہے ، بلکہ اس کے علاوہ بھی وحی کے ذریعہ سے آپ کو ایسی باتوں کی تعلیم دی جاتی تھی جو قرآن میں درج نہیں ہیں ۔