سورة البینہ حاشیہ نمبر : 4
یہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بذات خود ایک دلیل روشن کہا گیا ہے ، اس لیے کہ آپ کی نبوت سے پہلے کی اور بعد کی زندگی آپ کا امی ہونے کے باوجود قرآن جیسی کتاب پیش کرنا ، آپ کی تعلیم اور صحبت کے اثر سے ایمان لانے والوں کی زندگیوں میں غیر معمولی انقلاب رونما ہوجانا ، آپ کا بالکل معقول عقائد ، نہایت ستھری عبادات ، کمال درجہ کے پاکیزہ اخلاق ، اور انسانی زندگی کے لیے بہترین اصول و احکام کی تعلیم دینا ، آپ کے قول اور عمل میں پوری پوری مطابقت کا پایا جاتا ، اور آپ کا ہر قسم کی مزاحمتوں اور مخالفتوں کے مقابلے میں انتہائی اولو العزمی کے ساتھ اپنی دعوت پر ثابت قدم رہنا ، یہ ساری باتیں اس بات کی کھلی علامات تھیں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں ۔
سورة البینہ حاشیہ نمبر : 5
لغت کے اعتبار سے تو صحیفوں کے معنی ہیں لکھے ہوئے اوراق لیکن قرآ مجید میں اصطلاحا یہ لفظ انبیاء علیہم السلام پر نازل ہونے والی کتابوں کے لیے استعمال ہوتا ہے ۔ اور پاک صحیفوں سے مراد ہیں ایسے صحیفے جن میں کسی قسم کے باطل ، کسی طرح کی گمراہی و ضلالت ، اور کسی اخلاقی گندگی کی آمیزش نہ ہو ۔ ان الفاظ کی پوری اہمیت اس وقت واضح ہوتی ہے جب انسان قرآن مجید کے مقابلے میں بائیبل اور دوسرے مذاہب کی کتابوں کا بھی مطالعہ کرتا ہے اور ان میں صحیح باتوں کے ساتھ ایسی باتیں لکھی ہوئی دیکھتا ہے جو حق و صداقت اور عقل سلیم کے بھی خلاف ہیں اور اخلاقی اعتبار سے بھی بہت گری ہوئی ہیں ۔ ان کو پڑھنے کے بعد جب آدمی قرآن کو دیکھتا ہے تو اسے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ کتنی پاک اور مطہر کتاب ہے ۔