سورة الزلزال حاشیہ نمبر : 2
یہ وہی مضمون ہے جو سورہ انشقاق آیت 4 میں اس طرح بیان کیا گیا ہے کہ وَاَلْقَتْ مَا فِيْهَا وَتَخَلَّتْ اور جو کچھ اس کے اندر ہے اسے باہر پھینک کر خالی ہوجائے گی اس کے کئی مطلب ہیں ۔ ایک یہ کہ مرے ہوئے انسان زمین کے اندر جہاں جس شکل اور جس حالت میں بھی پڑے ہوں گے ان سب کو وہ نکال کر باہر ڈال دے گی ، اور بعد کا فقرہ اس پر دلالت کرتا ہے کہ اس وقت ان کے جسم کے تمام بکھرے ہوئے اجزاء جمع ہوکر از سر نو اسی شکل و صورت میں زندہ ہوجائیں گے جس میں وہ پہلی زندگی کی حالت میں تھے ، کیونکہ اگر ایسا نہ ہو تو وہ یہ کیسے کہیں گے کہ زمین کو یہ کیا ہورہا ہے ۔ دوسرا مطلب یہ ہے کہ صرف مرے ہوئے انسانوں ہی کو وہ باہر نکال پھینکنے پر اکتفا نہ کرے گی ، بلکہ ان کو پہلی زندگی کے افعال و اقوال اور حرکات و سکنات کی شہادتوں کا جو انبار اس کی تہوں میں دبا پڑا ہے اس سب کو بھی وہ نکال کر باہر ڈال دے گی ۔ اس پر بعد کا یہ فقرہ دلالت کرتا ہے کہ زمین اپنے اوپر گزرے حالات بیان کرے گی ۔ تیسرا مطلب بعض مفسرین نے یہ بھی بیان کیا ہے کہ سونا ، چاندی ، جواہر اور ہر قسم کی دولت جو زمین کے پیٹ میں ہے اس کے بھی ڈھیر کے ڈھیر وہ باہر نکال کر رکھ دے گی اور انسان دیکھے گا کہ یہی ہیں وہ چیزیں جن پر وہ دنیا میں مرا جاتا تھا ، جن کی خاطر اس نے قتل کیے ، حق داروں کے حقوق مارے ، چوریاں کیں ، ڈاکے دالے ، خشکی اور تری میں قزاقیاں کیں ، جنگ کے معرکے برپا کیے اور پوری قوموں کو تباہ کر ڈالا ۔ آج وہ سب کچھ سامنے موجود ہے اور اس کے کسی کام کا نہیں ہے بلکہ الٹا اس کے لیے عذاب کا سامان بنا ہوا ہے ۔