Surah

Information

Surah # 4 | Verses: 176 | Ruku: 24 | Sajdah: 0 | Chronological # 92 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
وَلَنۡ تَسۡتَطِيۡعُوۡۤا اَنۡ تَعۡدِلُوۡا بَيۡنَ النِّسَآءِ وَلَوۡ حَرَصۡتُمۡ‌ فَلَا تَمِيۡلُوۡا كُلَّ الۡمَيۡلِ فَتَذَرُوۡهَا كَالۡمُعَلَّقَةِ‌ ؕ وَاِنۡ تُصۡلِحُوۡا وَتَتَّقُوۡا فَاِنَّ اللّٰهَ كَانَ غَفُوۡرًا رَّحِيۡمًا‏ ﴿129﴾
تم سے یہ تو کبھی نہیں ہو سکے گا کہ اپنی تمام بیویوں میں ہر طرح عدل کرو ، گو تم اس کی کتنی ہی خواہش و کوشش کر لو ، اس لئے بالکل ہی ایک کی طرف مائل ہو کر دوسری کو ادھڑ لٹکتی ہوئی نہ چھوڑو اور اگر تم اصلاح کرو اور تقویٰ اختیار کرو تو بیشک اللہ تعالٰی بڑی مغفرت اور رحمت والا ہے ۔
و لن تستطيعوا ان تعدلوا بين النساء و لو حرصتم فلا تميلوا كل الميل فتذروها كالمعلقة و ان تصلحوا و تتقوا فان الله كان غفورا رحيما
And you will never be able to be equal [in feeling] between wives, even if you should strive [to do so]. So do not incline completely [toward one] and leave another hanging. And if you amend [your affairs] and fear Allah - then indeed, Allah is ever Forgiving and Merciful.
Tum say yeh to kabhi na ho sakay ga kay apni tamam biwiyon mein her tarah adal kero go tum iss ki kitni hi khuwaish-o-kosish ker lo iss liye bilkul hi aik ki taraf maeel ho ker doosri ko udhar latakti hui na choro aur agar tum islaah kero aur taqwa ikhtiyar kero to be-shak Allah Taalaa bari maghfirat aur rehmat wala hai.
اور عورتوں کے درمیان مکمل برابری رکھنا تو تمہارے بس میں نہیں ، چاہے تم ایسا چاہتے بھی ہو ۔ ( ٧٨ ) البتہ کسی ایک طرف پورے پورے نہ جھک جاؤ کہ دوسری کو ایسا بنا کر چھوڑ دو جیسے کوئی بیچ میں لٹکی ہوئی چیز اور اگر تم اصلاح اور تقوی سے کام لو گے تو یقین رکھو کہ اللہ بہت بخشنے والا ، بڑا مہربان ہے ۔
اور تم سے ہرگز نہ ہوسکے گا کہ عورتوں کو برابر رکھو اور چاہے کتنی ہی حرص کرو ( ف۳۳٤ ) تو یہ تو نہ ہو کہ ایک طرف پورا جھک جاؤ کہ دوسری کو ادھر میں لٹکتی چھوڑ دو ( ف۳۳۵ ) اور اگر تم نیکی اور پرہیزگاری کرو تو بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے ،
بیویوں کے درمیان پورا پورا عدل کرنا تمہارے بس میں نہیں ہے ۔ تم چاہو بھی تو اس پر قادر نہیں ہو سکتے ۔ لہذا﴿قانونِ الہی کا منشا پورا کرنے کے لیے یہ کافی ہے کہ﴾ ایک بیوی کی طرف اس طرح نہ جھک جاؤ کہ دوسری کو ادھر لٹکتا چھوڑ دو ۔ 161 اگر تم اپنا طرزِ عمل درست رکھو اور اللہ سے ڈرتے رہو تو اللہ چشم پوشی کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے ۔ 162
اور تم ہرگز اس بات کی طاقت نہیں رکھتے کہ ( ایک سے زائد ) بیویوں کے درمیان ( پورا پورا ) عدل کر سکو اگرچہ تم کتنا بھی چاہو ۔ پس ( ایک کی طرف ) پورے میلان طبع کے ساتھ ( یوں ) نہ جھک جاؤ کہ دوسری کو ( درمیان میں ) لٹکتی ہوئی چیز کی طرح چھوڑ دو ۔ اور اگر تم اصلاح کر لو اور ( حق تلفی و زیادتی سے ) بچتے رہو تو اللہ بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہے
سورة النِّسَآء حاشیہ نمبر :161 مطلب یہ ہے کہ آدمی تمام حالات میں تمام حیثیتوں سے دو یا زائد بیویوں کے درمیان مساوات نہیں برت سکتا ۔ ایک خوبصورت ہے اور دوسری بدصورت ، ایک جوان ہے اور دوسری سن رسیدہ ، ایک دائم المرض ہے اور دوسری تندرست ، ایک بدمزاج ہے اور دوسری خوش مزاج اور اسی طرح کے دوسرے تفاوت بھی ممکن ہیں جن کی وجہ سے ایک بیوی کی طرف طبعًا آدمی کی رغبت کم اور دوسری کی طرف زیادہ ہو سکتی ہے ۔ ایسی حالتوں میں قانون یہ مطالبہ نہیں کرتا کہ محبت و رغبت اور جسمانی تعلق میں ضرور ہی دونوں کے درمیان مساوات رکھی جائے ۔ بلکہ صرف یہ مطالبہ کرتا ہے کہ جب تم بے رغبتی کے باوجود ایک عورت کو طلاق نہیں دیتے اور اس کی اپنی خواہش یا خود اس کی خواہش کی بنا پر بیوی بنائے رکھتے ہو تو اس سے کم از کم اس حد تک تعلق ضرور رکھو کہ وہ عملاً بے شوہر ہو کر نہ رہ جائے ۔ ایسے حالات میں ایک بیوی کی بہ نسبت دوسری کی طرف میلان زیادہ ہونا تو فطری امر ہے ، لیکن ایسا بھی نہ ہونا چاہیے کہ دوسری یوں معلق ہو جائے گویا کہ اس کا کوئی شوہر نہیں ہے ۔ اس آیت سے بعض لوگوں نے یہ نتیجہ نکالا ہے کہ قرآن ایک طرف عدل کی شرط کے ساتھ تعدد ازواج کی اجازت دیتا ہے اور دوسری طرف عدل کو ناممکن قرار دے کر اس اجازت کو عملاً منسوخ کر دیتا ہے ۔ لیکن درحقیقت ایسا نتیجہ نکالنے کے لیے اس آیت میں کوئی گنجائش نہیں ہے ۔ اگر صرف اتنا ہی کہنے پر اکتفا کیا گیا ہو تا کہ ”تم عورتوں کے درمیان عدل نہیں کر سکتے“ تو یہ نتیجہ نکالا جا سکتا تھا ، مگر اس کے بعد ہی جو یہ فرمایا گیا کہ ” لہٰذا ایک بیوی کی طرف بالکل نہ جھک پڑو ۔ “ اس فقرے نے کوئی موقع اس مطلب کے لیے باقی نہیں چھوڑا جو مسیحی یورپ کی تقلید کرنے والے حضرات اس سے نکالنا چاہتے ہیں ۔ سورة النِّسَآء حاشیہ نمبر :162 یعنی اگر حتی الامکان تم قصداً ظلم نہ کرو اور انصاف ہی سے کام لینے کی کوشش کرتے رہو تو فطری مجبوریوں کی بنا پر جو تھوڑی بہت کوتاہیاں تم سے انصاف کے معاملہ میں صادر ہوں گی انہیں اللہ معاف فرما دے گا ۔