Surah

Information

Surah # 105 | Verses: 5 | Ruku: 1 | Sajdah: 0 | Chronological # 19 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Early Makkah phase (610-618 AD)
اَلَمۡ يَجۡعَلۡ كَيۡدَهُمۡ فِىۡ تَضۡلِيۡلٍۙ‏ ﴿2﴾
کیا ان کے مکر کو بے کار نہیں کر دیا؟
الم يجعل كيدهم في تضليل
Did He not make their plan into misguidance?
Kia unkay maker ko beykar nai kerdia?
کیا اس نے ان لوگوں کی ساری چالیں بیکار نہیں کردی تھیں؟
( ۲ ) کیا ان کا داؤ تباہی میں نہ ڈالا ،
کیا اس نے ان کی تدبیر 3 کو اکارت نہیں کر دیا ؟4
کیا اس نے ان کے مکر و فریب کو باطل و ناکام نہیں کر دیا
سورة الفیل حاشیہ نمبر : 3 اصل میں لفظ کید استعمال کیا گیا ہے جو کسی شخص کو نقصان پہنچانے کے لیے خفیہ تدبیر کے معنی میں بولا جاتا ہے ۔ سوال یہ ہے کہ یہاں خفیہ کیا چیز تھی؟ ساٹھ ہزار کا لشکر کئی ہاتھی لیے ہوئے علانیہ یمن سے مکہ آیا تھا ، اور اس نے یہ بات چھپا کر نہیں رکھی تھی کہ وہ کعبہ کو ڈھانے آیا ہے ۔ اس لیے یہ تدبیر تو خفیہ نہ تھی ۔ البتہ جو بات خفیہ تھی وہ حبشیوں کی یہ غرض تھی کہ وہ کعبہ کو ڈھا کر قریش کو کچل کر ، اور تمام اہل عرب کو مرعوب کر کے تجارت کا وہ راستہ عربوں سے چھین لینا چاہتے تھے جو جنوب عرب سے شام و مصر کی طرف جاتا تھا ۔ اس غرض کو انہوں نے چھپا رکھا تھا اور ظاہر یہ کیا تھا کہ ان کے کلیسا کی جو بے حرمتی عربوں نے کی ہے اس کا بدلہ وہ ان کا معبد ڈھا کر لینا چاہتے ہیں ۔ سورة الفیل حاشیہ نمبر : 4 اصل الفاظ ہیں فِيْ تَضْلِيْلٍ ۔ یعنی ان کی تدبیر کو اس نے گمراہی میں ڈال دیا لیکن محاورے میں کسی تدبیر کو گمراہ کرنے کا مطلب اسے ضائع کردینا اور اسے اپنا مقصد حاصل کرنے میں ناکام کردینا ہے ، جیسے ہم اردو زبان میں کہتے ہیں فلاں شخص کا کوئی داؤں نہ چل سکا ، یا اس کا کوئی تیر نشانے پر نہ بیٹھا ۔ قرآن مجید میں ایک جگہ فرمایا گیا ہے وَمَا كَيْدُ الْكٰفِرِيْنَ اِلَّا فِيْ ضَلٰلٍ مگر کافروں کی چال اکارت ہی ہوگئی ( المومن ، 25 ) اور دوسری جگہ ارشاد ہوا وَاَنَّ اللّٰهَ لَايَهْدِيْ كَيْدَ الْخَاۗىِٕنِيْنَ اور یہ کہ اللہ خائنوں کی چال کو کامیابی کی راہ پر نہیں لگاتا ( یوسف ، 52 ) اہل عرب امرؤ القیس کو الملک الضلیل ضائع کرنے والا بادشاہ کہتے تھے ، کیونکہ اس نے اپنے باپ سے پائی ہوئی بادشاہی کو کھو دیا تھا ۔