Surah

Information

Surah # 4 | Verses: 176 | Ruku: 24 | Sajdah: 0 | Chronological # 92 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا كُوۡنُوۡا قَوَّامِيۡنَ بِالۡقِسۡطِ شُهَدَآءَ لِلّٰهِ وَلَوۡ عَلٰٓى اَنۡفُسِكُمۡ اَوِ الۡوَالِدَيۡنِ وَالۡاَقۡرَبِيۡنَ‌ ؕ اِنۡ يَّكُنۡ غَنِيًّا اَوۡ فَقِيۡرًا فَاللّٰهُ اَوۡلٰى بِهِمَا‌ فَلَا تَتَّبِعُوا الۡهَوٰٓى اَنۡ تَعۡدِلُوۡا ‌ۚ وَاِنۡ تَلۡوٗۤا اَوۡ تُعۡرِضُوۡا فَاِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ خَبِيۡرًا‏ ﴿135﴾
اے ایمان والو! عدل و انصاف پر مضبوطی سے جم جانے والے اور خوشنودی مولا کے لئے سچی گواہی دینے والے بن جاؤ گو وہ خود تمہارے اپنے خلاف ہو یا اپنے ماں باپ کے یا رشتہ داروں عزیزوں کے وہ شخص اگر امیر ہو تو اور فقیر ہو تو دونوں کے ساتھ اللہ کو زیادہ تعلق ہے اس لئے تم خواہش نفس کے پیچھے پڑ کر انصاف نہ چھوڑ دینا اور اگر تم نے کج بیانی یا پہلو تہی کی تو جان لو کہ جو کچھ تم کرو گے اللہ تعالٰی اس سے پوری طرح باخبر ہے ۔
يايها الذين امنوا كونوا قومين بالقسط شهداء لله و لو على انفسكم او الوالدين و الاقربين ان يكن غنيا او فقيرا فالله اولى بهما فلا تتبعوا الهوى ان تعدلوا و ان تلوا او تعرضوا فان الله كان بما تعملون خبيرا
O you who have believed, be persistently standing firm in justice, witnesses for Allah , even if it be against yourselves or parents and relatives. Whether one is rich or poor, Allah is more worthy of both. So follow not [personal] inclination, lest you not be just. And if you distort [your testimony] or refuse [to give it], then indeed Allah is ever, with what you do, Acquainted.
Aey eman walo! Adal-o-insaf per mazbooti say jamm janey walay aur khushnoodi-e-maula kay liye sachi gawahi denay walay bann jao go woh khud tumharay apney khilaf ho ya apney maa baap kay ya rishtay daar azizon kay woh shaks agar amir ho to aur faqir ho to dono kay sath Allah ko ziyada talluq hai iss liye tum khuwaish-e-nafss kay peechay parr ker insaf na chor dena aur gar tum ney kajj biyani ya pehloo tahi ki to jaan lo kay jo kuch tum kero gay Allah Taalaa poori tarah uss say ba khabar hai.
اے ایمان والو ! انصاف قائم کرنے والے بنو ، اللہ کی خاطر گواہی دینے والے ، چاہے وہ گواہی تمہارے اپنے خلاف پڑتی ہو ، یا والدین اور قریبی رشتہ داروں کے خلاف ۔ وہ شخص ( جس کے خلاف گواہی دینے کا حکم دیا جا رہا ہے ) چاہے امیر ہو یا غریب ، اللہ دونوں قسم کے لوگوں کا ( تم سے ) زیادہ خیر خواہ ہے ، لہذا ایسی نفسانی خواہش کے پیچھے نہ چلنا جو تمہیں انصاف کرنے سے روکتی ہو ۔ اور اگر تم توڑ مروڑ کرو گے ( یعنی غلط گواہی دو گے ) یا ( سچی گواہی دینے سے ) پہلو بچاؤ گے تو ( یاد رکھنا کہ ) اللہ تمہارے کاموں سے پوری طرح باخبر ہے ۔
اے ایمان والو! انصاف پر خوب قائم ہوجاؤ اللہ کے لئے گواہی دیتے چاہے اس میں تمہارا اپنا نقصان ہو یا ماں باپ کا یا رشتہ داروں کا جس پر گواہی دو وہ غنی ہو یا فقیر ہو ( ف۳٤۳ ) بہرحال اللہ کو اس کا سب سے زیادہ اختیار ہے تو خواہش کے پیچھے نہ جاؤ کہ حق سے الگ پڑو اگر تم ہیر پھیر کرو ( ف۳٤٤ ) یا منہ پھیرو ( ف۳٤۵ ) تو اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے ( ف۳٤٦ )
اے لوگو جو ایمان لائے ہو ، انصاف کے علمبردار 164 اور خدا واسطے کے گواہ بنو 165 اگرچہ تمہارے انصاف اور تمہاری گواہی کی زد خود تمہاری اپنی ذات پر یا تمہارے والدین اور رشتہ داروں پر ہی کیوں نہ پڑتی ہو ۔ فریقِ معاملہ خواہ مالدار ہو یا غریب ، اللہ تم سے زیادہ ان کا خیر خواہ ہے ۔ لہٰذا اپنی خواہش نفس کی پیروی میں عدل سے باز نہ رہو ۔ اور اگر تم نے لگی لپٹی بات کہی یا سچائی سے پہلو بچایا تو جان رکھو کہ جو کچھ تم کرتے ہو اللہ کو اس کی خبر ہے ۔
اے ایمان والو! تم انصاف پر مضبوطی کے ساتھ قائم رہنے والے ( محض ) اللہ کے لئے گواہی دینے والے ہو جاؤ خواہ ( گواہی ) خود تمہارے اپنے یا ( تمہارے ) والدین یا ( تمہارے ) رشتہ داروں کے ہی خلاف ہو ، اگرچہ ( جس کے خلاف گواہی ہو ) مال دار ہے یا محتاج ، اللہ ان دونوں کا ( تم سے ) زیادہ خیر خواہ ہے ۔ سو تم خواہشِ نفس کی پیروی نہ کیا کرو کہ عدل سے ہٹ جاؤ ( گے ) ، اور اگر تم ( گواہی میں ) پیچ دار بات کرو گے یا ( حق سے ) پہلو تہی کرو گے تو بیشک اللہ ان سب کاموں سے جو تم کر رہے ہو خبردار ہے
سورة النِّسَآء حاشیہ نمبر :164 یہ فرمانے پر اکتفا نہیں کیا کہ انصاف کی روش پر چلو ، بلکہ یہ فرمایا کہ انصاف کے علمبردار بنو ۔ تمہارا کام صرف انصاف کرنا ہی نہیں ہے بلکہ انصاف کا جھنڈا لے کر اٹھنا ہے ۔ تمہیں اس بات پر کمر بستہ ہونا چاہیے کہ ظلم مٹے اور اس کی جگہ عدل و راستی قائم ہو ۔ عدل کو اپنے قیام کے لیے جس سہارے کی ضرورت ہے ، مومن ہونے کی حیثیت سے تمہارا مقام یہ ہے کہ وہ سہارا تم بنو ۔ سورة النِّسَآء حاشیہ نمبر :165 یعنی تمہاری گواہی محض خدا کے لیے ہونی چاہیے ، کسی کی رو رعایت اس میں نہ ہو ، کوئی ذاتی مفاد یا خدا کے سوا کسی کی خوشنودی تمہارے مد نظر نہ ہو ۔
انصاف اور سچی گواہی تقوے کی روح ہے اللہ تعالیٰ ایمانداری کو حکم دیتا ہے کہ وہ عدل و انصاف پر مضبوطی سے جمے رہیں اس سے ایک انچ ادھر ادھر نہ سرکیں ، ایسا نہ ہو کہ ڈر کی وجہ سے یا کسی لالچ کی بنا پر یا کسی خوشامد میں یا کسی پر رحم کھا کر یا کسی سفارش سے عدل و انصاف چھوڑ بیٹھیں ۔ سب مل کر عدل کو قائم و جاری کریں ایک دوسری کی اس معاملہ میں مدد کریں اور اللہ کی مخلوق میں عدالت کے سکے جما دیں ۔ اللہ کے لئے گواہ بن جائیں جیسے اور جگہ ہے ( وَاَقِيْمُوا الشَّهَادَةَ لِلّٰهِ ) 65 ۔ الطلاق:2 ) یعنی گواہیاں اللہ کی رضا جوئی کے لئے دو جو بالکل صحیح صاف سچی اور بےلاگ ہوں ۔ انہیں بدبو نہیں ، چھپاؤ نہیں ، چبا کر نہ بولو صاف صاف سچی شہادت دوچاہے وہ تمہارے اپنے ہی خلاف ہو تم حق گوئی سے نہ رکو اور یقین رکھو کہ اللہ تعالیٰ اپنے فرماں بردار غلاموں کی مخلصی کی صورتیں بہت سی نکال دیتا ہے کچھ اسی پر موقوف نہیں کہ جھوٹی شہادت سے ہی اس کا چھٹکارا ہو ۔ گو سچی شہادت ماں باپ کے خلاف ہوتی ہو گو اس شہادت سے رشتے داروں کا نقصان پہنچتا ہو ، لیکن تم سچ ہاتھ سے نہ جانے دو گواہی سچی دو ، اس لئے کہ حق ہر ایک پر غالب ہے ، گواہی کے وقت نہ تونگر کا لحاظ کرو نہ غریب پر رحم کرو ، ان کی مصلحتوں کو اللہ اعلیٰ و اکبر تم سے بہت بہتر جانتا ہے ، تم ہر صورت اور ہر حالت میں سچی شہادت ادا کرو ، دیکھو کسی کے برے میں آ کر خود اپنا برا نہ کر لو ، کسی کی دشمنی میں عصبیت اور قومیت میں فنا ہو کر عدل و انصاف ہاتھ سے نہ جانے دو بلکہ ہر حال ہر آن عدل و انصاف کا مجسمہ بنے رہو ، جیسے اور جگہ فرمان باری ہے ۔ ( وَلَا يَجْرِمَنَّكُمْ شَنَاٰنُ قَوْمٍ عَلٰٓي اَلَّا تَعْدِلُوْا ۭاِعْدِلُوْا ۣ هُوَ اَقْرَبُ لِلتَّقْوٰى ) 5 ۔ المائدہ:8 ) کسی قوم کی عداوت تمہیں خلاف عدل کرنے پر آمادہ نہ کر دے عدل کرتے رہو یہی تقویٰ کی شان کے قریب تر ہے ، حضرت عبداللہ بن رواحہ کو جب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر والوں کی کھیتیوں اور باغوں کا اندازہ کرنے کو بھیجا تو انہوں نے آپ کو رشوت دینا چاہی کہ آپ مقدار کم بتائیں تو آپ نے فرمایا سنو اللہ کی قسم نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجھے تمام مخلوق سے زیادہ عزیز ہیں اور تم میرے نزدیک کتوں اور خنزیروں سے بدتر ہو لیکن باوجود اس کے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں آ کر یا تمہاری عداوت کو سامنے رکھ کر ناممکن ہے کہ میں انصاف سے ہٹ جاؤں اور تم میں عدل نہ کروں ۔ یہ سن کر وہ کہنے لگے بس اسی سے تو زمین و آسمان قائم ہے ۔ یہ پوری حدیث سورہ مائدہ کی تفسیر میں آئے گی انشاء اللہ تعالیٰ پھر فرماتا ہے اگر تم نے شہادت میں تحریف کی یعنی بدل دی غلط گوئی سے کام لیا واقعہ کے خلاف گواہی دی دبی زبان سے پیچیدہ الفاظ کہے واقعات غلط پیش کر دئے یا کچھ چھپا لیا کچھ بیان کیا تو یاد رکھو اللہ جیسے باخبر حاکم کے سامنے یہ چال چل نہیں سکتی وہاں جا کر اس کا بدلہ پاؤ گے اور سزا بھگتو گے ، حضور رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے بہترین گواہ وہ ہیں جو دریافت کرنے سے پہلے ہی سچی گواہی دے دیں ۔