Surah

Information

Surah # 4 | Verses: 176 | Ruku: 24 | Sajdah: 0 | Chronological # 92 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
مَنۡ كَانَ يُرِيۡدُ ثَوَابَ الدُّنۡيَا فَعِنۡدَ اللّٰهِ ثَوَابُ الدُّنۡيَا وَالۡاٰخِرَةِ‌ ؕ وَكَانَ اللّٰهُ سَمِيۡعًاۢ بَصِيۡرًا‏ ﴿134﴾
جو شخص دنیا کا ثواب چاہتا ہے تو ( یاد رکھو کہ ) اللہ تعالٰی کے پاس تو دنیا اور آخرت ( دونوں ) کا ثواب موجود ہے اور اللہ تعالٰی بہت سننے والا اور خوب دیکھنے والا ہے ۔
من كان يريد ثواب الدنيا فعند الله ثواب الدنيا و الاخرة و كان الله سميعا بصيرا
Whoever desires the reward of this world - then with Allah is the reward of this world and the Hereafter. And ever is Allah Hearing and Seeing.
Jo shaks duniya ka sawab chahta ho to ( yaad rakho kay ) Allah Taalaa kay pass to duniya aur aakhirat ( dono ) ka sawab mojood hai aur Allah Taalaa boht sunney wala aur khoob dekhney wala hai.
جو شخص ( صرف ) دنیا کا ثواب چاہتا ہو ( اسے یاد رکھنا چاہئے کہ ) اللہ کے پاس دنیا اور آخرت دونوں کا ثواب موجود ہے ۔ ( ٨١ ) اللہ ایسا ہے کہ ہر بات کو سنتا اور ہر چیز کو جانتا ہے ۔
جو دنیا کا انعام چاہے تو اللہ ہی کے پاس دنیا و آخرت دونوں کا انعام ہے ( ف۳٤۲ ) اور اللہ ہی سنتا دیکھتا ہے ،
جو شخص محض ثوابِ دنیا کا طالب ہو اسے معلوم ہونا چاہیے کہ اللہ کےپاس ثوابِ دنیا بھی ہے اور ثوابِ آخرت بھی ، اور اللہ سمیع و بصیر ہے ۔ 163 ؏ ١۹
جو کوئی دنیا کا انعام چاہتا ہے تو اللہ کے پاس دنیا و آخرت ( دونوں ) کاانعام ہے ، اور اللہ خوب سننے والا خوب دیکھنے والا ہے
سورة النِّسَآء حاشیہ نمبر :163 بالعموم قانونی احکام بیان کرنے کے بعد ، اور بالخصوص تمدن و معاشرت کے ان پہلووں کی اصلاح پر زور دینے کے بعد جن میں انسان اکثر ظلم کا ارتکاب کرتا رہا ہے ، اللہ تعالیٰ اس قسم کے چند پر اثر جملوں میں ایک مختصر وعظ ضرور فرمایا کرتا ہے اور اس سے مقصود یہ ہوتا ہے کہ نفوس کو ان احکام کی پابندی پر آمادہ کیا جائے ۔ اوپر چونکہ عورتوں اور یتیم بچوں کے ساتھ انصاف اور حسن سلوک کی ہدایت کی گئی ہے لہٰذا اس کے بعد ضروری سمجھا گیا کہ چند باتیں اہل ایمان کے ذہن نشین کر دی جائیں: ایک یہ کہ تم کبھی اس بھلاوے میں نہ رہنا کہ کسی کی قسمت کا بنانا اور بگاڑنا تمہارے ہاتھ میں ہے ، اگر تم اس سے ہاتھ کھینچ لو گے تو اس کا کوئی ٹھکانہ نہ رہے گا ۔ نہیں ، تمہاری اور اس کی سب کی قسمتوں کا مالک اللہ ہے اور اللہ کے پاس اپنے کسی بندے یا بندی کی مدد کا ایک تم ہی واحد ذریعہ نہیں ہو ۔ اس مالک زمین و آسمان کے ذرائع بے حد وسیع ہیں اور وہ اپنے ذرائع سے کام لینے کی حکمت بھی رکھتا ہے ۔ دوسرے یہ کہ تمہیں اور تمہاری طرح پچھلے تمام انبیاء کی امتوں کو ہمیشہ یہی ہدایت کی جاتی رہی ہے کہ خدا ترسی کے ساتھ کام کرو ۔ اس ہدایت کی پیروی میں تمہاری اپنی فلاح ہے ، خدا کا کوئی فائدہ نہیں ۔ اگر تم اس کی خلاف ورزی کرو گے تو پچھلی تمام امتوں نے نافرمانیاں کر کے خدا کا کیا بگاڑ لیا ہے جو تم بگاڑ سکو گے ۔ اس فرمانروائے کائنات کو نہ پہلے کسی کی پروا تھی نہ اب تمہاری پروا ہے ۔ اس کے امر سے انحراف کرو گے تو وہ تم کو ہٹا کر کسی دوسری قوم کو سر بلند کر دے گا اور تمہارے ہٹ جانے سے اس کی سلطنت کی رونق میں کوئی فرق نہ آئے گا ۔ تیسرے یہ کہ خدا کے پاس دنیا کے فائدے بھی ہیں اور آخرت کے فائدے بھی ، عارضی اور وقتی فائدے بھی ہیں ، پائیدار اور دائمی فائدے بھی ۔ اب یہ تمہارے اپنے ظرف اور حوصلے اور ہمت کی بات ہے کہ تم اس سے کس قسم کے فائدے چاہتے ہو ۔ اگر تم محض دنیا کے چند روزہ فائدوں ہی پر ریجھتے ہو اور ان کی خاطر ابدی زندگی کے فائدوں کو قربان کر دینے کے لیے تیار ہو تو خدا یہ کچھ تم کو یہیں اور ابھی دے دے گا ، مگر پھر آخرت کے ابدی فائدوں میں تمہارا کوئی حصہ نہ رہے گا ۔ دریا تو تمہاری کھیتی کو ابد تک سیراب کرنے کے لیے تیار ہے ، مگر یہ تمہارے اپنے ظرف کی تنگی اور حوصلہ کی پستی ہے کہ صرف ایک فصل کی سیرابی کو ابدی خشک سالی کی قیمت پر خریدتے ہو ۔ کچھ ظرف میں وسعت ہو تو اطاعت و بندگی کا وہ راستہ اختیار کرو جس سے دنیا اور آخرت دونوں کے فائدے تمہارے حصہ میں آئیں ۔ آخر میں فرمایا اللہ سمیع و بصیر ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ اندھا اور بہرا نہیں ہے کہ کسی شاہ بے خبر کی طرح اندھا دھند کام کرے اور اپنی عطاؤ بخشش میں بھلے اور برے کے درمیان کوئی تمیز نہ کرے ۔ وہ پوری با خبری کے ساتھ اپنی اس کائنات پر فرمانروائی کر رہا ہے ۔ ہر ایک کے ظرف اور حوصلے پر اس کی نگاہ ہے ۔ ہر ایک کے اوصاف کو وہ جانتا ہے ۔ اسے خوب معلوم ہے کہ تم میں سے کون کس راہ میں اپنی محنتیں اور کوششیں صرف کر رہا ہے ۔ تم اس کی نافرمانی کا راستہ اختیار کر کے ان بخششوں کی امید نہیں کر سکتے جو اس نے صرف فرماں برداری ہی کے لیے مخصوص کی ہیں ۔