Surah

Information

Surah # 109 | Verses: 6 | Ruku: 1 | Sajdah: 0 | Chronological # 18 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Early Makkah phase (610-618 AD)
وَ لَاۤ اَنۡـتُمۡ عٰبِدُوۡنَ مَاۤ اَعۡبُدُ ؕ‏ ﴿5﴾
اور نہ تم اس کی عبادت کرنے والے ہو جس کی میں عبادت کر رہا ہوں ۔
و لا انتم عبدون ما اعبد
Nor will you be worshippers of what I worship.
Aur na tum usski ibadat kerney waly hojisski mein ibadat ker raha hon.
اور نہ تم اس کی عبادت کرنے والے ہو جس کی میں عبادت کرتا ہوں ۔
( ۵ ) اور نہ تم پوجو گے جو میں پوجتا ہوں ،
اور نہ تم اس کی عبادت کرنے والے ہو جس کی عبادت میں کرتا ہوں ۔ 4
اور نہ ( ہی ) تم اس کی عبادت کرنے والے ہو جس ( رب ) کی میں عبادت کرتا ہوں
سورة الکافرون حاشیہ نمبر : 4 مفسرین میں سے ایک گروہ کا خیال ہے کہ یہ دونوں فقرے پہلے دو فقروں کے مضمون کی تکرار ہیں ، اور یہ تکرار اس غرض کے لیے کی گئی ہے کہ اس بات کو زیادہ پر زور بنا دیا جائے جو پہلے دو فقروں میں کہی گئی تھی ۔ لیکن بہت سے مفسرین اس کو تکرار نہیں مانتے بلکہ وہ کہتے ہیں کہ ان میں ایک اور مضمون بیان کیا گیا ہے جو پہلے فقروں کے مضمون سے مختلف ہے ۔ ہمارے نزدیک اس حد تک تو ان کی بات صحیح ہے کہ ان فقروں میں تکرار نہیں ہے ، کیونکہ ان میں صرف اور نہ تم اس کی عبادت کرنے والے ہو جس کی عبادت میں کرتا ہوں کا اعادہ کیا گیا ہے ۔ اور یہ اعادہ بھی اس معنی میں نہیں ہے جس میں یہ فقرہ پہلے کہا گیا تھا ۔ مگر تکرار کی نفی کرنے کے بعد مفسرین کے اس گروہ نے ان دونوں فقروں کے جو معنی بیان کیے ہیں وہ ایک دوسرے سے بہت مختلف ہیں ۔ یہاں اس کا موقع نہیں ہے کہ ہم ان میں سے ہر ایک کے بیان کردہ معنی کو نقل کر کے اس پر بحث کریں ، اس لیے طول کلام سے بچتے ہوئے ہم صرف وہ معنی بیان کریں گے جو ہمارے نزدیک صحیح ہیں ۔ پہلے فقرے میں فرمایا گیا ہے کہ اور نہ میں ان کی عبادت کرنے والا ہوں جن کی عبادت تم نے کی ہے اس کا مضمون آیت نمبر 2 کے مضمون سے بالکل مختلف ہے جس میں فرمایا گیا تھا کہ میں ان کی عبادت نہیں کرنا جن کی عبادت تم کرتے ہو ۔ ان دونوں باتوں میں دو حیثیتوں سے بہت بڑا فرق ہے ۔ ایک یہ کہ میں فلاں کام نہیں کرتا یا نہیں کروں گا کہنے میں اگرچہ انکار اور پرزور انکار ہے ، لیکن اس سے بہت زیادہ زور یہ کہنے میں ہے کہ میں فلاں کام کرنے والا نہیں ہوں ، کیونکہ اس کے معنی یہ ہیں کہ وہ ایسا برا کام ہے جس کا ارتکاب کرنا تو درکنار اس کا ارادہ یا خیال کرنا بھی میرے لیے ممکن نہیں ہے ۔ دوسرے یہ کہ جن کی عبادت تم کرتے ہو کا اطلاق صرف ان معبودوں پر ہوتا ہے جن کی عبادت کفار اب کر رہے ہیں ۔ بخلاف اس کے جن کی عبادت تم نے کی ہے کا اطلاب سن سب معبودوں پر ہوتا ہے جن کی عبادت کفار اور ان کے آباؤ اجداد زمانہ ماضی میں کرتے رہے ہیں ۔ اب یہ ایک معلوم حقیقت ہے کہ مشرکین اور کفار کے معبودوں میں ہمیشہ ردو بدل اور حذف و اضافہ ہوتا رہا ہے ، مختلف زمانوں میں کفار کے مختلف گروہ مختلف معبودوں کو پوجتے رہے ہیں ، اور سارے کافروں کے معبود ہمیشہ اور ہر جگہ ایک ہی نہیں رہے ہیں ۔ پس آیت کا مطلب یہ ہے کہ میں تمہارے آج کے معبودوں ہی سے نہیں بلکہ تمہارے آباؤ اجداد کے معبودوں سے بھی بری ہوں اور میرا یہ کام نہیں ہے کہ ایسے معبودوں کی عبادت کا خیال تک اپنے دل میں لاؤں ۔