Surah

Information

Surah # 111 | Verses: 5 | Ruku: 1 | Sajdah: 0 | Chronological # 6 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Early Makkah phase (610-618 AD)
مَاۤ اَغۡنٰى عَنۡهُ مَالُهٗ وَمَا كَسَبَؕ‏ ﴿2﴾
نہ تو اس کا مال اس کے کام آیا اور نہ اس کی کمائی ۔
ما اغنى عنه ماله و ما كسب
His wealth will not avail him or that which he gained.
Na to uska maal usky kaam aya aur na uski kamai.
اس کی دولت اور اس نے جو کمائی کی تھی وہ اس کے کچھ کام نہیں آئی ۔
( ۲ ) اسے کچھ کام نہ آیا اس کا مال اور نہ جو کمایا ( ف۳ )
اس کا مال اور جو کچھ اس نے کمایا وہ اس کے کسی کام نہ آیا ۔ 2
اسے اس کے ( موروثی ) مال نے کچھ فائدہ نہ پہنچایا اور نہ ہی اس کی کمائی نے
سورة اللھب حاشیہ نمبر : 2 ابو لہب سخت بخیل اور زرپرست آدمی تھا ۔ ابن اثیر کا بیان ہے کہ زمانہ جاہلیت میں ایک مرتبہ اس پر یہ الزام بھی لگایا گیا تھا کہ اس نے کعبہ کے خزانے میں سے سونے کے دو ہرن چرا لیے ہیں ۔ اگرچہ بعد میں وہ ہرن ایک اور شخص کے پاس سے برآمد ہوئے ، لیکن بجائے خود یہ بات کہ اس پر یہ الزام لگایا گیا ، یہ ظاہر کرتی ہے کہ مکہ کے لوگ اس کے بارے میں کیا رائے رکھتے تھے ۔ اس کی مالداری کے متعلق قاضی رشید بن زبیر اپنی کتاب الذخائر والحف میں لکھتے ہیں کہ وہ قریش کے ان چار آدمیوں میں سے ایک تھا جو ایک قنطار سونے کے مالک تھے ( قنطار دو سو اوقیہ کا اور ایک اوقیہ سوا تین تولہ کا ہوتا ہے ) اس کی زرپرستی کا اندازہ اس امر سے کیا جاسکتا ہے کہ جنگ بدر کے موقع پر جبکہ اس کے مذہب کی قسمت کا فیصلہ ہونے والا تھا ، قریش کے تمام سردار لڑنے کے لیے گئے ، مگر اس نے عاص بن ہشام کو اپنی طرف سے لڑنے کے لیے بھیج دیا اور کہا کہ یہ اس چار ہزار درہم قرض کا بدل ہے جو میرا تم پر آتا ہے ۔ اس طرح اس نے اپنا قرض وصول کرنے کی بھی ایک ترکیب نکال لی ، کیونکہ عاص دیوالیہ ہوچکا تھا اور اس سے رقم ملنے کی کوئی امید نہ تھی ۔ مَا كَسَبَ کو بعض مفسرین نے کمائی کے معنی میں لیا ہے ، یعنی اپنے مال سے جو منافع اس نے حاصل کیے وہ اس کا کسب تھے ۔ اور بعض دوسرے مفسرین نے اس سے مراد اولاد لی ہے ، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ آدمی کا بیٹا بھی اس کا کسب ہے ( ابو داؤد ۔ ابن ابی حاتم ) یہ دونوں معنی ابو لہب کے انجام سے مناسبت رکھتے ہیں ۔ کیونکہ جب وہ عدسہ کے مرض میں مبتلا ہوا تو اس کا مال بھی اس کے کسی کام نہ آیا اور اس کی اولاد نے بھی اسے بےکسی کی موت مرنے کے لیے چھوڑ دیا ۔ اس کا جنازہ تک عزت کے ساتھ اٹھانے کی اس اولاد کو توفیق نہ ہوئی ۔ اس طرح چند ہی سال کے اندر لوگوں نے اس پیشینگوئی کو پورا ہوتے دیکھ لیا جو ابولہب کے متعلق اس سورہ میں کی گئی تھی ۔