Surah

Information

Surah # 113 | Verses: 5 | Ruku: 1 | Sajdah: 0 | Chronological # 20 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Early Makkah phase (610-618 AD)
وَمِنۡ شَرِّ حَاسِدٍ اِذَا حَسَدَ‏ ﴿5﴾
اور حسد کرنے والے کی برائی سے بھی جب وہ حسد کرے ۔
و من شر حاسد اذا حسد
And from the evil of an envier when he envies."
Aur hasad kerney waly ki burai say bhi jab wo hasad karey.
اور حسد کرنے والے کے شر سے جب وہ حسد کرے ۔
( ۵ ) اور حسد والے کے شر سے جب وہ مجھ سے جلے ( ف٦ )
اور حاسد کے شر سے جب کہ وہ حسد کرے ۔ 7 ؏١
اور ہر حسد کرنے والے کے شر سے جب وہ حسد کرے
سورة الفلق حاشیہ نمبر : 7 حسد کا مطلب یہ ہے کہ کسی شخص کو اللہ نے جو نعمت یا فضیلت یا خوبی عطا کی ہو اس پر کوئی دوسرا شخص جلے اور یہ چاہے کہ وہ اس سے سلب ہوکر حاسد کو مل جائے یا کم از کم یہ کہ اس سے ضرور چھن جائے ۔ البتہ حسد کی تعریف میں یہ بات نہیں آتی کہ کوئی شخص یہ چاہے کہ جو فضل دوسرے کو ملا ہے وہ مجھے بھی مل جائے ۔ یہاں حاسد کے شر سے اللہ تعالی کی پناہ اس حالت میں مانگی گئی ہے جب کہ وہ حسد کرے ، یعنی اپنے دل کی آگ بجھانے کے لیے قول یا عمل سے کوئی اقدام کرے ۔ کیونکہ جب تک وہ کوئی اقدام نہیں کرتا اس وقت تک اس کا جلنا بجائے خود چاہے برا سہی ، مگر محسود کے لیے ایسا شر نہیں بنتا کہ اس سے پناہ مانگی جائے ۔ پھر جب ایسا شر کسی حاسد سے ظاہر ہو تو اس سے بچنے کے لیے اولین تدبیر یہ ہے کہ اللہ کی پناہ مانگی جائے ۔ اس کے ساتھ حاسد کے شر سے امان پانے کے لیے چند چیزیں اور بھی مددگار ہوتی ہیں ۔ ایک یہ کہ انسان اللہ پر بھروسہ کرے اور یقین رکھے کہ جب تک اللہ نہ چاہے کوئی اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا ۔ دوسرے یہ کہ حاسد کی باتوں پر صبر کرے ، بے صبر ہوکر ایسی باتیں یا کارروائیاں نہ کرنے لگے جن سے وہ خود بھی اخلاقی طور پر حاسد ہی کی سطح پر آجائے ۔ تیسرے یہ کہ حاسد خواہ خدا سے بے خوف اور خلق سے بے شرم ہوکر کیسی ہی بے ہودہ حرکتیں کرتا رہے ، محسود بہرحال تقوی پر قائم رہے ۔ چوتھے یہ کہ اپنے دل کو اس کی فکر سے بالکل فارغ کرلے اور اس کو اس طرح نظر انداز کردے کہ گویا وہ ہے ہی نہیں ۔ کیونکہ اس کی فکر میں پڑنا حاسد سے مغلوب ہونے کا پیش خیمہ ہوتا ہے ۔ پانچویں یہ کہ حاسد کے ساتھ بدی سے پیش آنا تو درکنار ، جب کبھی ایسا موقع آئے کہ محسوس اس کے ساتھ بھلائی اور احسان کا برتاؤ کرسکتا ہو تو ضرور ایسا ہی کرے ، قطع نظر اس سے کہ حاسد کے دل کی جلن محسوس کے اس نیک رویہ سے مٹتی ہے یا نہیں ۔ چھٹے یہ کہ محسود توحید کے عقیدے کو ٹھیک ٹھیک سمجھ کر اس پر ثابت قدم رہے ، کیونکہ جس دل میں توحید بسی ہوئی ہو اس میں خدا کے خوف کے ساتھ کسی اور کا خوف جگہ ہی نہیں پاسکتا ۔