Surah

Information

Surah # 114 | Verses: 6 | Ruku: 1 | Sajdah: 0 | Chronological # 21 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Early Makkah phase (610-618 AD)
اِلٰهِ النَّاسِۙ‏ ﴿3﴾
لوگوں کے معبود کی ( پناہ میں )
اله الناس
The God of mankind,
Logon ky maabood ki ( Panah mein )
سب لوگوں کے معبود کی ۔ ( ٢ )
( ۳ ) سب لوگوں کا خدا ( ف٤ )
انسانوں کے حقیقی معبود کی 1
جو ( ساری ) نسلِ انسانی کا معبود ہے
سورة الناس حاشیہ نمبر : 1 یہاں بھی سورہ فلق کی طرح اعوذ باللہ کہنے کے بجائے اللہ تعالی کو اس کی تین صفات سے یاد کر کے اس کی پناہ مانگنے کی تلقین کی گئی ہے ۔ ایک اس کا رب الناس ، یعنی تمام انسانوں کا پروردگار و مربی اور مالک و آقا ہونا ۔ دوسرے اس کا ملک الناس ، یعنی تمام انسانوں کا بادشاہ اور حاکم و فرمانروا ہونا ۔ تیسرے اس کا الہ الناس ، یعنی انسانوں کا حقیقی معبود ہونا ۔ ( یہاں یہ بات واضح رہنی چاہیے کہ الہ کا لفظ قرآن مجید میں دو معنوں میں استعمال ہوا ہے ۔ ایک وہ شے یا شخص جس کو عبادت کا کوئی استحقاق نہ پہنچتا ہو مگر عملا اس کی عبادت کی جارہی ہو ۔ دوسرا وہ جسے عبادت کا استحقاق پہنچتا ہو اور جو حقیقت میں معبود ہو ، خواہ لوگ اس کی عبادت کر رہے ہوں یا نہ کر رہے ہوں ۔ اللہ کے لیے جہاں یہ لفظ استعمال ہوا ہے اسی دوسرے معنی میں ہوا ہے ) ان تین صفات سے استعاذہ کا مطلب یہ ہوا کہ میں اس خدا کی پناہ مانگتا ہوں جو انسانوں کا رب ، بادشاہ ، اور معبود ہونے کی حیثیت سے ان پر کامل اقتدار رکھتا ہو ، جو اپنے بندوں کی حفاظت پر پوری طرح قادر ہے ، اور جو واقعی اس شر سے انسانوں کو بچا سکتا ہے جس سے خود بچنے اور دوسرے انسانوں کو بچانے کے لیے میں اس کی پناہ مانگ رہا ہوں ۔ یہی نہیں بلکہ چونکہ وہی رب اور بادشاہ اور الہ ہے ، اس لیے اس کے سوا اور کوئی ہے ہی نہیں جس سے میں پناہ مانگوں اور جو حقیقت میں پناہ دے بھی سکتا ہو ۔