Surah

Information

Surah # 4 | Verses: 176 | Ruku: 24 | Sajdah: 0 | Chronological # 92 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
مَا يَفۡعَلُ اللّٰهُ بِعَذَابِكُمۡ اِنۡ شَكَرۡتُمۡ وَاٰمَنۡتُمۡ‌ ؕ وَكَانَ اللّٰهُ شَاكِرًا عَلِيۡمًا‏ ﴿147﴾
اللہ تعالٰی تمہیں سزا دے کر کیا کرے گا؟ اگر تم شکر گزاری کرتے رہو اور با ایمان رہو ، اللہ تعالٰی بہت قدر کرنے والا اور پورا علم رکھنے والا ہے ۔
ما يفعل الله بعذابكم ان شكرتم و امنتم و كان الله شاكرا عليما
What would Allah do with your punishment if you are grateful and believe? And ever is Allah Appreciative and Knowing.
Allah Taalaa tumhen saza dey ker kiya keray ga? Agar tum shukar guzari kertay raho aur ba eman raho Allah Taalaa boht qadar kerney wala aur poora ilm rakhney wala hai.
اگر تم شکر گذار بنو اور ( صحیح معنی میں ) ایمان لے آؤ تو اللہ تمہیں عذاب دے کر آخر کیا کرے گا؟ اللہ بڑا قدردان ہے ( اور ) سب کے حالات کا پوری طرح علم رکھتا ہے ۔
اور اللہ تمہیں عذاب دے کر کیا کرے گا اگر تم حق مانو ، اور ایمان لاؤ اور اللہ ہے صلہ دینے والا جاننے والا
آخر اللہ کو کیا پڑی ہے کہ تمہیں خواہ مخواہ سزا دے اگر تم شکر گزار بندے بنے رہو 175 اور ایمان کی روش پر چلو ۔ اللہ بڑا قدر دان ہے 176 اور سب کے حال سے واقف ہے ۔
اللہ تمہیں عذاب دے کر کیا کرے گا اگر تم شکر گزار بن جاؤ اور ایمان لے آؤ ، اور اللہ ( ہر حق کا ) قدر شناس ہے ( ہر عمل کا ) خوب جاننے والا ہے
سورة النِّسَآء حاشیہ نمبر :175 شکر کے اصل معنی اعتراف نعمت یا احسان مندی کے ہیں ۔ آیت کا مطلب یہ ہے کہ اگر تم اللہ کے ساتھ احسان فراموشی اور نمک حرامی کا رویہ اختیار نہ کرو ، بلکہ صحیح طور پر اس کے احسان مند بن کر رہو ، تو کوئی وجہ نہیں کہ اللہ تعالیٰ خواہ مخواہ تمہیں سزا دے ۔ ایک محسن کے مقابلہ میں صحیح احسان مندانہ رویہ یہی ہو سکتا ہے کہ آدمی دل سے اس کے احسان کا اعتراف کرے ، زبان سے اس کا اقرار کرے اور عمل سے احسان مندی کا ثبوت دے ۔ انہی تین چیزوں کے مجموعہ کا نام شکر ہے ۔ اور اس شکر کا اقتضاء یہ ہے کہ اولاً آدمی احسان کو اسی کی طرف منسوب کرے جس نے دراصل احسان کیا ہے ، کسی دوسرے کے احسان کے شکریہ اور نعمت کے اعتراف میں اس کا حصہ دار نہ بنائے ۔ ثانیاً آدمی کا دل اپنے محسن کے لیے محبت اور وفاداری کے جذبہ سے لبریز ہو اور اس کے مخالفوں سے محبت و اخلاص اور وفاداری کا ذرہ برابر تعلق بھی نہ رکھے ۔ ثالثًا وہ اپنے محسن کا مطیع و فرمانبردار ہو اور اس کی دی ہوئی نعمتوں کو اس کے منشاء کے خلاف استعمال نہ کرے ۔ سورة النِّسَآء حاشیہ نمبر :176 اصل میں لفظ” شاکر“ استعمال ہوا ہے جس کا ترجمہ ہم نے ”قدردان“ کیا ہے ۔ شکر جب اللہ کی طرف سے بندے کی جانب ہو تو اس کے معنی”اعتراف خدمت“ یا قدر دانی کے ہوں گے ، اور جب بندے کی طرف سے اللہ کی جانب ہو تو اس کو اعتراف نعمت یا احسان مندی کے معنی میں لیا جائے گا ۔ اللہ کی طرف سے بندوں کا شکریہ ادا کیے جانے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ ناقدر شناس نہیں ہے ، جتنی اور جیسی خدمات بھی بندے اس کی راہ میں بجا لائیں ، اللہ کے ہاں ان کی قدر کی جاتی ہے ، کسی کی خدمات صلہ و انعام سے محروم نہیں رہتیں ، بلکہ وہ نہایت فیاضی کے ساتھ ہر شخص کو اس کی خدمت سے زیادہ صلہ دیتا ہے ۔ بندوں کا حال تو یہ ہے کہ جو کچھ آدمی نے کیا اس کی قدر کم کرتے ہیں اور جو کچھ نہ کیا اس پر گرفت کرنے میں بڑی سختی دکھاتے ہیں ۔ لیکن اللہ کا حال یہ ہے کہ جو کچھ آدمی نے نہیں کیا ہے اس پر محاسبہ کرنے میں وہ بہت نرمی اور چشم پوشی سے کام لیتا ہے ، اور جو کچھ کیا ہے اس کی قدر اس کے مرتبے سے بڑھ کر کرتا ہے ۔