Surah

Information

Surah # 2 | Verses: 286 | Ruku: 40 | Sajdah: 0 | Chronological # 87 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 281 from Mina at the time of the Last Hajj
ثُمَّ بَعَثۡنٰكُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ مَوۡتِكُمۡ لَعَلَّکُمۡ تَشۡكُرُوۡنَ‏ ﴿56﴾
لیکن پھر اس لئے کہ تم شکر گزاری کرو ، اس موت کے بعد بھی ہم نے تمہیں زندہ کر دیا ۔
ثم بعثنكم من بعد موتكم لعلكم تشكرون
Then We revived you after your death that perhaps you would be grateful.
Phir iss liye kay tum shukar guzari kero iss maut kay baad bhi hum ney tumhen zinda ker diya.
نتیجہ یہ ہوا کہ کڑکے نے تمہیں اس طرح آپکڑا کہ تم دیکھتے رہ گئے پھر ہم نے تمہیں تمہارے مرنے کے بعد دوسری زندگی دی تاکہ تم شکر گذار بنو ۔ ف ٤٣
پھر مرے پیچھے ہم نے تمہیں زندہ کیا کہ کہیں تم احسان مانو ۔
تم بے جان ہو کر گر چکے تھے ، مگر پھر ہم نے تم کو جِلا اٹھایا ، شاید کہ اس احسان کے بعد تم شکر گزار بن جاؤ 71 ۔
پھر ہم نے تمہارے مرنے کے بعد تمہیں ( دوبارہ ) زندہ کیا تاکہ تم ( ہمارا ) شکر ادا کرو
سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :71 یہ اشارہ جس واقعہ کی طرف ہے اس کی تفصیل یہ ہے کہ چالیس شبانہ روز کی قرارداد پر جب حضرت موسیٰ ؑ طُور پر تشریف لے گئے تھے ، تو آپ ؑ کو حکم ہوا تھا کہ اپنے ساتھ بنی اسرائیل کے ستّر نمائندے بھی لے کر آئیں ۔ پھر جب اللہ تعالیٰ نے موسیٰ ؑ کو کتاب اور فُرقان عطا کی ، تو آپ نے اسے ان نمائندوں کے سامنے پیش کیا ۔ اس موقع پر قرآن کہتا ہے کہ ان میں سے بعض شریر کہنے لگے کہ ہم محض تمہارے بیان پر کیسے مان لیں کہ خدا تم سے ہم کلام ہوا ہے ۔ اس پر اللہ تعالیٰ کا غضب نازل ہوا اور اُنہیں سزا دی گئی ۔ لیکن بائیبل کہتی ہے کہ : ”انہوں نے اسرائیل کے خدا کو دیکھا ۔ اس کے پاؤں کے نیچے نیلم کے پتھر کا چبُوترا تھا ، جو آسمان کی مانند شفاف تھا ۔ اور اس نے بنی اسرائیل کے شُرفا پر اپنا ہاتھ نہ بڑھایا ۔ سو انہوں نے خدا کو دیکھا اور کھایا اور پیا ۔ “ ( خرُوج ، باب ۲٤ ۔ آیت ۱۱-۱۰ ) لُطْف یہ ہے کہ اسی کتاب میں آگے چل کر لکھا ہے کہ جب حضرت موسیٰ ؑ نے خدا سے عرض کیا کہ مجھے اپنا جلال دکھا دے ، تو اس نے فرمایا کہ تو مجھے نہیں دیکھ سکتا ۔ ( دیکھو خرُوج ، باب ۳۳- آیت ۲۳-۱۸ )