Surah

Information

Surah # 4 | Verses: 176 | Ruku: 24 | Sajdah: 0 | Chronological # 92 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
وَّاَخۡذِهِمُ الرِّبٰوا وَقَدۡ نُهُوۡا عَنۡهُ وَاَكۡلِـهِمۡ اَمۡوَالَ النَّاسِ بِالۡبَاطِلِ‌ ؕ وَاَعۡتَدۡنَـا لِلۡـكٰفِرِيۡنَ مِنۡهُمۡ عَذَابًا اَ لِيۡمًا‏ ﴿161﴾
اور سود جس سے منع کئے گئے تھے اسے لینے کے باعث اور لوگوں کا مال ناحق مار کھانے کے باعث اور ان میں جو کفار ہیں ہم نے ان کے لئے المناک عذاب مہیا کر رکھا ہے ۔
و اخذهم الربوا و قد نهوا عنه و اكلهم اموال الناس بالباطل و اعتدنا للكفرين منهم عذابا اليما
And [for] their taking of usury while they had been forbidden from it, and their consuming of the people's wealth unjustly. And we have prepared for the disbelievers among them a painful punishment.
Aur sood jiss say mana kiye gaye thay ussay lenay kay baees aur logon ka maal na haq maar khaney kay baees aur inn mein jo kuffaar hain hum ney unn kay liye alam naak azab mohiyya ker rakha hai.
اور سود لیا کرتے تھے ، حالانکہ انہیں اس سے منع کیا گیا تھا اور لوگوں کے مال ناحق طریقے سے کھاتے تھے ۔ اور ان میں سے جو لوگ کافر ہیں ، ان کے لیے ہم نے ایک دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے ۔
اور اس لئے کہ وہ سود لیتے حالانکہ وہ اس سے منع کیے گئے تھے اور لوگوں کا مال ناحق کھا جاتے ( ف٤۰٦ ) اور ان میں جو کافر ہوئے ہم نے ان کے لئے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے ،
اور سود لیتے ہیں جس سے انہیں منع کیا گیا تھا ، 200 اور لوگوں کے مال ناجائز طریقوں سے کھا تے ہیں ، ہم نے بہت سی وہ پاک چیزیں ان پر حرام کر دیں جو پہلے ان کے لیے حلال تھیں ، 201 اور جو لوگ ان میں سے کافر ہیں ان کے لیے ہم نے درد ناک عذاب تیار کر رکھا ہے ۔ 202
اور ان کے سود لینے کے سبب سے ، حالانکہ وہ اس سے روکے گئے تھے ، اور ان کے لوگوں کا ناحق مال کھانے کی وجہ سے ( بھی انہیں سزا ملی ) اور ہم نے ان میں سے کافروں کے لئے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے
سورة النِّسَآء حاشیہ نمبر :200 توراۃ میں بالفاظ صریح یہ حکم موجود ہے کہ: ”اگر تو میرے لوگوں میں سے کسی محتاج کو جو تیرے پاس رہتا ہو ، قرض دے تو اس سے قرض خواہ کی طرح سلوک نہ کرنا اور نہ اس سے سود لینا ۔ اگر تو کسی وقت اپنے ہمسایہ کے کپڑے گرو رکھ بھی لے تو سورج کے ڈوبنے تک اس کو واپس کر دینا کیونکہ فقط وہی ایک اس کا اوڑھنا ہے ، اس کے جسم کا وہی لباس ہے ، پھر وہ کیا اوڑھ کر سوئے گا ۔ پس جب وہ فریاد کرے گا تو میں اس کی سنوں گا کیونکہ میں مہربان ہوں“ ۔ ( خروج باب ۲۲:۲۷-۲۵ ) اس کے علاوہ اور بھی کئی مقامات پر توراۃ میں سود کی حرمت وارد ہوئی ہے ۔ لیکن اس کے باوجود اسی تورات کے ماننے والے یہودی آج دنیا کے سب سے بڑے سود خوار ہیں اور اپنی تنگ دلی و سنگ دلی کے لیے ضرب المثل بن چکے ہیں ۔ سورة النِّسَآء حاشیہ نمبر :201 غالباً یہ اسی مضمون کی طرف اشارہ ہے جو آگے سورہ انعام آیت ۱٤٦ میں آنے والی ہے ۔ یعنی یہ کہ بنی اسرائیل پر تمام وہ جانور حرام کر دیے گئے جن کے ناخن ہوتے ہیں ، اور ان پر گائے اور بکری کی چربی بھی حرام کر دی گئی ۔ اس کے علاوہ ممکن ہے کہ اشارہ ان دوسری پابندیوں اور سختیوں کی طرف بھی ہو جو یہودی فقہ میں پائی جاتی ہیں ۔ کسی گروہ کے لیے دائرہ زندگی کی تنگ کر دیا جانا فی الواقع اس کے حق میں ایک طرح کی سزا ہی ہے ۔ ( مفصل بحث کے لیے ملاحظہ ہو سورہ انعام حاشیہ نمبر ۱۲۲ ) سورة النِّسَآء حاشیہ نمبر :202 یعنی اس قوم کے جو لوگ ایمان و اطاعت سے منحرف اور بغاوت و انکار کی روش پر قائم ہیں ان کے لیے خدا کی طرف سے دردناک سزا تیار ہے ، دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی ۔ دنیا میں جو عبرتناک سزا ان کو ملی اور مل رہی ہے وہ کبھی کسی دوسری قوم کو نہیں ملی ۔ دو ہزار برس ہو چکے ہیں کہ زمین پر کہیں ان کو عزت کا ٹھکانا میسر نہیں ۔ دنیا میں تِتّر بِتّر کر دیے گئے ہیں اور ہر جگہ غریب الوطن ہیں ۔ کوئی دور ایسا نہیں گزرتا جس میں وہ دنیا کے کسی نہ کسی خطہ میں ذلت کے ساتھ پامال نہ کیے جاتے ہوں اور اپنی دولت مندی کے باوجود کوئی جگہ ایسی نہیں جہاں انہیں احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہو ۔ پھر غضب یہ ہے کہ قومیں پیدا ہوتی اور مٹتی ہیں مگر اس قوم کو موت بھی نہیں آتی ۔ اس کو دنیا میں لَا یَمُوْتُ فِیْھَا وَلَا یَحْیٰی کی سزا دی گئی ہے تاکہ قیامت تک دنیا کی قوموں کے لیے ایک زندہ نمونہ عبرت بنی رہے اور اپنی سرگزشت سے یہ سبق دیتی رہے کہ خدا کی کتاب بغل میں رکھ کر خدا کے مقابلہ میں باغیانہ جسارتیں کرنے کا یہ انجام ہوتا ہے ۔ رہی آخرت تو ان شاء اللہ وہاں کا عذاب اس سے بھی زیادہ دردناک ہوگا ۔ ( اس موقع پر جو شبہ فلسطین کی اسرائیلی ریاست کے قیام کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے اسے رفع کرنے کے لیے ملاحظہ ہو سورہ آل عمران آیت ۱۱۲ ) ۔