Surah

Information

Surah # 4 | Verses: 176 | Ruku: 24 | Sajdah: 0 | Chronological # 92 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
لَنۡ يَّسۡتَـنۡكِفَ الۡمَسِيۡحُ اَنۡ يَّكُوۡنَ عَبۡدًا لِّـلَّـهِ وَلَا الۡمَلٰٓٮِٕكَةُ الۡمُقَرَّبُوۡنَ‌ؕ وَمَنۡ يَّسۡتَـنۡكِفۡ عَنۡ عِبَادَ تِهٖ وَيَسۡتَكۡبِرۡ فَسَيَحۡشُرُهُمۡ اِلَيۡهِ جَمِيۡعًا‏ ﴿172﴾
مسیح ( علیہ السلام ) کو اللہ کا بندہ ہونے میں کوئی ننگ و عار یا تکبر و انکار ہرگز ہو ہی نہیں سکتا اور نہ مقرب فرشتوں کو اس کی بندگی سے جو بھی دل چرائے اور تکبر و انکار کرے اللہ تعالٰی ان سب کو اکٹھا اپنی طرف جمع کرے گا ۔
لن يستنكف المسيح ان يكون عبدا لله و لا الملىكة المقربون و من يستنكف عن عبادته و يستكبر فسيحشرهم اليه جميعا
Never would the Messiah disdain to be a servant of Allah , nor would the angels near [to Him]. And whoever disdains His worship and is arrogant - He will gather them to Himself all together.
Maseeh ( alh-e-salam ) ko Allah ka banda honey mein ko nang-o-aar ya takabbur-o-inkar hergiz ho hi nahi sakta aur na muqarrab farishton ko uss ki bandagi say jo bhi dil churaye aur takabbur-o-inkar keray Allah Taalaa unn sab ko ikhatta apni taraf jama keray ga.
مسیح کبھی اس بات کو عار نہیں سمجھ سکتے کہ وہ اللہ کے بندے ہوں ، اور نہ مقرب فرشتے ( اس میں کوئی عار سمجھتے ہیں ) اور جو شخص اپنے پروردگار کی بندگی میں عار سمجھے ، اور تکبر کا مظاہرہ کرے تو ( وہ اچھی طرح سمجھ لے کہ ) اللہ ان سب کو اپنے پاس جمع کرے گا ۔
مسیح اللہ کا بندہ بننے سے کچھ نفرت نہیں کرتا ( ف٤۳۱ ) اور نہ مقرب فرشتے اور جو اللہ کی بندگی سے نفرت اور تکبر کرے تو کوئی دم جاتا ہے کہ وہ ان سب کو اپنی طرف ہانکے گا ( ف٤۳۲ )
مسیح نے کبھی اس بات کو عار نہیں سمجھا کہ وہ اللہ کا ایک بندہ ہو ، اور نہ مقرب ترین فرشتے اس کو اپنے لیے عار سمجھتے ہیں ۔ اگر کوئی اللہ کی بندگی کو اپنے لیے عار سمجھتا ہے اور تکبر کرتا ہے تو ایک وقت آئے گا جب اللہ سب کو گھیر کر اپنے سامنے حاضر کرے گا ۔
مسیح ( علیہ السلام ) اس ( بات ) سے ہرگز عار نہیں رکھتا کہ وہ اﷲ کا بندہ ہو اور نہ ہی مقرّب فرشتوں کو ( اس سے کوئی عار ہے ) ، اور جو کوئی اس کی بندگی سے عار محسوس کرے اور تکبر کرے تو وہ ایسے تمام لوگوں کو عنقریب اپنے پاس جمع فرمائے گا
اس کی گرفت سے فرار ناممکن ہے! مطلب یہ ہے کہ مسیح علیہ السلام اور اعلیٰ ترین فرشتے بھی اللہ کی بندگی سے انکار اور فرار نہیں کر سکتے ، نہ یہ ان کی شان کے لائق ہے بلکہ جو جتنا مرتبے میں قریب ہوتا ہے ، وہ اسی قدر اللہ کی عبادت میں زیادہ پابند ہوتا ہے ۔ بعض لوگوں نے اس آیت سے استدلال کیا ہے کہ فرشتے انسانوں سے افضل ہیں ۔ لیکن دراصل اس کا کوئی ثبوت اس آیت میں نہیں ، اس لئے یہاں ملائکہ کا عطف مسیح پر ہے اور استنکاف کا معنی رکنے کے ہیں اور فرشتوں میں یہ قدرت بہ نسبت مسیح کے زیادہ ہے ۔ اس لئے یہ فرمایا گیا ہے اور رک جانے پر زیادہ قادر ہونے سے افضیلت ثابت نہیں ہوتی اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ جس طرح حضرت مسیح علیہ السلام کو لوگ پوجتے تھے ، اسی طرح فرشتوں کی بھی عبادت کرتے تھے ۔ تو اس آیت میں مسیح علیہ السلام کو اللہ کی عبادت سے رکنے والا بتا کر فرشتوں کی بھی یہی حالت بیان کر دی ، جس سے ثابت ہو گیا کہ جنہیں تم پوجتے ہو وہ خود اللہ کو پوجتے ہیں ، پھر ان کی پوجا کیسی؟ جیسے اور آیت میں ہے آیت ( وَقَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمٰنُ وَلَـدًا سُبْحٰنَهٗ ۭ بَلْ عِبَادٌ مُّكْرَمُوْنَ ) 21 ۔ الانبیآء:26 ) اور اسی لئے یہاں بھی فرمایا کہ جو اس کی عبادت سے رکے ، منہ موڑے اور بغاوت کرے ، وہ ایک وقت اسی کے پاس لوٹنے والا ہے اور اپنے بارے میں اس کا فیصلہ سننے والا ہے اور جو ایمان لائیں ، نیک اعمال کریں ، انہیں ان کا پورا ثواب بھی دیا جائے گا ، پھر رحمت ایزدی اپنی طرف سے بھی انعام عطا فرمائے گی ۔ ابن مردویہ کی حدیث میں ہے کہ اجر تو یہ ہے کہ جنت میں پہنچا دیا اور زیادہ فضل یہ ہے کہ جو لوگ قابل دوزخ ہوں ، انہیں بھی ان کی شفاعت نصیب ہو گی ، جن سے انہوں نے بھلائی اور اچھائی کی تھی ، لیکن اس کی سند ثابت شدہ نہیں ، ہاں اگر ابن مسعود کے قول پر ہی اسے روایت کیا جائے تو ٹھیک ہے ۔ پھر فرمایا جو لوگ اللہ کی عبادت و اطاعت سے رک جائیں اور اس سے تکبر کریں ، انہیں پروردگار درد ناک عذاب کرے گا اور یہ اللہ کے سوا کسی کو دلی و مددگار نہ پائیں گے ۔ جیسے اور آیت میں ہے آیت ( اِنَّ الَّذِيْنَ يَسْتَكْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِيْ سَيَدْخُلُوْنَ جَهَنَّمَ دٰخِرِيْنَ ) 40 ۔ غافر:60 ) جو لوگ میری عبادت سے تکبر کریں ، وہ ذلیل و حقیر ہو کر جہنم میں جائیں گے ، یعنی ان کے انکار اور ان کے تکبر کا یہ بدلہ انہیں ملے گا کہ ذلیل و حقیر خوار و بےبس ہو کر جہنم میں داخل کئے جائیں گے ۔