Surah

Information

Surah # 5 | Verses: 120 | Ruku: 16 | Sajdah: 0 | Chronological # 112 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 3, revealed at Arafat on Last Hajj
لَٮِٕنۡۢ بَسَطْتَّ اِلَىَّ يَدَكَ لِتَقۡتُلَنِىۡ مَاۤ اَنَا بِبَاسِطٍ يَّدِىَ اِلَيۡكَ لِاَقۡتُلَكَ‌ ۚ اِنِّىۡۤ اَخَافُ اللّٰهَ رَبَّ الۡعٰلَمِيۡنَ‏ ﴿28﴾
گو تو میرے قتل کے لئے دست درازی کرے لیکن میں تیرے قتل کی طرف ہرگز اپنے ہاتھ نہ بڑھاؤں گا ، میں تو اللہ تعالٰی پروردگار عالم سے خوف کھاتا ہوں ۔
لىن بسطت الي يدك لتقتلني ما انا بباسط يدي اليك لاقتلك اني اخاف الله رب العلمين
If you should raise your hand against me to kill me - I shall not raise my hand against you to kill you. Indeed, I fear Allah , Lord of the worlds.
Go tu meray qatal kay liye dast darazi keray lekin mein teray qatal ki taraf hergiz apney haath na barhaon ga mein to Allah Taalaa perwerdigar-e-aalam say khof khata hun.
اگر تم نے مجھے قتل کرنے کو اپنا ہاتھ بڑھایا تب بھی میں تمہیں قتل کرنے کو اپنا ہاتھ نہیں بڑھاؤں گا ۔ میں تو اللہ رب العالمین سے ڈرتا ہوں ۔
بیشک اگر تو اپنا ہاتھ مجھ پر بڑھائے گا کہ مجھے قتل کرے تو میں اپنا ہاتھ تجھ پر نہ بڑھاؤں گا کہ تجھے قتل کروں ( ف۸۲ ) میں اللہ سے ڈرتا ہوں جو مالک ہے سارے جہاں کا ،
اگر تو مجھے قتل کرنے کے لیے ہاتھ اٹھائے گا تو میں تجھے قتل کرنے کے لیے ہاتھ نہ اٹھاؤں گا ، 49 میں اللہ ربّ العالمین سے ڈرتا ہوں ۔
اگر تو اپنا ہاتھ مجھے قتل کرنے کے لئے میری طرف بڑھائے گا ( تو پھر بھی ) میں اپنا ہاتھ تجھے قتل کرنے کے لئے تیری طرف نہیں بڑھاؤں گا کیونکہ میں اﷲ سے ڈرتا ہوں جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے
سورة الْمَآىِٕدَة حاشیہ نمبر :49 اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اگر تو مجھے قتل کر نے کے لیے آئے گا تو میں ہاتھ باندھ کر تیرے سامنے قتل ہونے کے لیے بیٹھ جاؤں گا اور مدافعت نہ کروں گا ۔ بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ تو میرے قتل کے درپے ہوتا ہے تو ہو ، میں تیرے قتل کے درپے نہ ہوں گا ۔ تو میرے قتل کی تدبیر میں لگنا چاہے تو تجھے اختیار ہے ، لیکن میں یہ جاننے کے بعد بھی کہ تو میرے قتل کی تیاریاں کر رہا ہے ، یہ کوشش نہ کروں گا کہ پہلے میں ہی تجھے مار ڈالوں ۔ یہاں یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ کسی شخص کا اپنے آپ کو خود قاتل کے آگے پیش کردینا اور ظالمانہ حملہ کی مدافعت نہ کرنا کوئی نیکی نہیں ہے ۔ البتہ نیکی یہ ہے کہ اگر کوئی شخص میرے قتل کے درپے ہو اور میں جانتا ہوں کہ وہ میری گھات میں لگا ہو ا ہے ، تب بھی میں اس کے قتل کی فکر نہ کروں اور اسی بات کو ترجیح دوں کہ ظالمانہ اقدام اس کی طرف سے ہو نہ کہ میری طرف سے ۔ یہی مطلب تھا اس بات کا جو آدم علیہ السلام کے اس نیک بیٹے نے کی ۔