Surah

Information

Surah # 5 | Verses: 120 | Ruku: 16 | Sajdah: 0 | Chronological # 112 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 3, revealed at Arafat on Last Hajj
فَمَنۡ تَابَ مِنۡۢ بَعۡدِ ظُلۡمِهٖ وَاَصۡلَحَ فَاِنَّ اللّٰهَ يَتُوۡبُ عَلَيۡهِؕ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوۡرٌ رَّحِيۡمٌ‏ ﴿39﴾
جو شخص اپنے گناہ کے بعد توبہ کر لے اور اصلاح کر لے تو اللہ تعالٰی رحمت کے ساتھ اس کی طرف لوٹتا ہے یقیناً اللہ تعالٰی معاف فرمانے والا مہربانی کرنے والا ہے ۔
فمن تاب من بعد ظلمه و اصلح فان الله يتوب عليه ان الله غفور رحيم
But whoever repents after his wrongdoing and reforms, indeed, Allah will turn to him in forgiveness. Indeed, Allah is Forgiving and Merciful.
Jo shaks apney gunah kay baad tauba ker ley aur islaah ker ley to Allah Taalaa rehmat kay sath uss ki taraf lot’ta hai yaqeenan Allah Taalaa moaf farmaney wala meharbani kerney wala hai.
پھر جو شخص اپنی ظالمانہ کارروائی سے توبہ کرلے ، اور معاملات درست کرلے ، تو اللہ اس کی توبہ قبول کرلے گا ( ٣١ ) بیشک اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا ، بڑا مہربان ہے ۔
تو جو اپنے ظلم کے بعد توبہ کرے اور سنور جائے تو اللہ اپنی مہر سے اس پر رجوع فرمائے گا ( ف۱۰۰ ) بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے ،
پھر جو ظلم کرنے کے بعد توبہ کرے اور اپنی اصلاح کر لے تو اللہ کی نظرِ عنایت پھر اس پر مائل ہو جائے گی ، 61 اللہ بہت درگزر کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے ۔
پھر جو شخص اپنے ( اس ) ظلم کے بعد توبہ اور اصلاح کرلے تو بیشک اﷲ اس پر رحمت کے ساتھ رجوع فرمانے والا ہے ۔ یقیناً اﷲ بڑا بخشنے والا بہت رحم فرمانے والا ہے
سورة الْمَآىِٕدَة حاشیہ نمبر :61 اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس کا ہاتھ نہ کاٹا جائے ، بلکہ مطلب یہ ہے کہ ہاتھ کٹنے کے بعد جو شخص توبہ کرلے اور اپنے نفس کو چوری سے پاک کر کے اللہ کا صالح بندہ بن جائے وہ اللہ کے غضب سے بچ جائے گا ، اور اللہ اس کے دامن سے اس داغ کو دھو دے گا ۔ لیکن اگر کسی شخص نے ہاتھ کٹوانے کے بعد بھی اپنے آپ کو بدنیتی سے پاک نہ کیا اور وہی گندے جذبات اپنے اندر پرورش کیے جن کی بنا پر اس نے چوری کی اور اس کا ہاتھ کاٹا گیا ، تو اس کے معنی یہ ہیں کہ ہاتھ تو اس کے بدن سے جدا ہو گیا مگر چوری اس کے نفس میں بدستور موجود رہی ، اس وجہ سے وہ خدا کے غضب کا اسی طرح مستحق رہے گا جس طرح ہاتھ کٹنے سے پہلے تھا ۔ اسی لیے قرآن مجید چور کو ہدایت کرتا ہے کہ وہ اللہ سے معافی مانگے اور اپنے نفس کی اصلاح کرے ۔ کیونکہ ہاتھ کاٹنا توانتظام تمدن کے لیے ہے ۔ اس سزا سے نفس پاک نہیں ہو سکتا ۔ نفس کی پاکی صرف توبہ اور رجوع الی اللہ سے حاصل ہوتی ہے ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق احادیث میں مذکور ہے کہ ایک چور کا ہاتھ جب آپ کے حکم کے مطابق کاٹا جا چکا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے پاس بلایا اور اس سے فرمایا قل اسْتغفر اللہ و اتوب الیہ ۔ ”کہہ میں خدا سے معافی چاہتا ہوں اور اس سے توبہ کرتا ہوں“ ۔ اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلقین کے مطابق یہ الفاظ کہے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے حق میں دعا فرمائی کہ اَلّٰھُمَّ تُبْ عَلَیْہِ ۔ ”خدایا اسے معاف فرما دے“ ۔