Surah

Information

Surah # 2 | Verses: 286 | Ruku: 40 | Sajdah: 0 | Chronological # 87 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 281 from Mina at the time of the Last Hajj
وَاِذۡ اَخَذۡنَا مِيۡثَاقَكُمۡ وَرَفَعۡنَا فَوۡقَكُمُ الطُّوۡرَؕ خُذُوۡا مَآ اٰتَيۡنٰكُمۡ بِقُوَّةٍ وَّ اذۡكُرُوۡا مَا فِيۡهِ لَعَلَّكُمۡ تَتَّقُوۡنَ‏ ﴿63﴾
اور جب ہم نے تم سے وعدہ لیا اور تم پر طور پہاڑ لا کھڑا کر دیا ( اور کہا ) جو ہم نے تمہیں دیا اسے مضبوطی سے تھام لو اور جو کچھ اس میں ہے اسے یاد کرو تاکہ تم بچ سکو ۔
و اذ اخذنا ميثاقكم و رفعنا فوقكم الطور خذوا ما اتينكم بقوة و اذكروا ما فيه لعلكم تتقون
And [recall] when We took your covenant, [O Children of Israel, to abide by the Torah] and We raised over you the mount, [saying], "Take what We have given you with determination and remember what is in it that perhaps you may become righteous."
Aur jab hum ney tum say wada liya aur tum per toor pahar laa khara ker diya ( aur kaha ) jo hum ney tumhen diya hai ussay mazbooti say thaam lo aur jo kuch iss mein hain ussay yaad kero takay tum bach sako.
اور وقت یاد کرو جب ہم نے تم سے ( تورات پر عمل کرنے کا ) عہد لیا تھا ، اور کوہ طور کو تمہارے اوپر اٹھا کھڑا کیا تھا ۔ ( کہ ) جو ( کتاب ) ہم نے تمہیں دی ہے اس کو مضبوطی سے تھامو ( 49 ) اور اس میں جو کچھ ( لکھا ) ہے اس کو یاد رکھو ، تاکہ تمہیں تقویٰ حاصل ہو
اور جب ہم نے تم سے عہد لیا ( ف۱۱۱ ) اور تم پر طور کو اونچا کیا ( ف۱۱۲ ) لو جو کچھ ہم تم کو دیتے ہیں زور سے ( ف۱۱۳ ) اور اس کے مضمون یاد کرو اس امید پر کہ تمہیں پرہیزگاری ملے ۔
یاد کرو وہ وقت ، جب ہم نے طور کو تم پر اٹھا کر تم سے پختہ عہد لیا تھا اور کہا 81 تھا کہ ’’ جو کتاب ہم تمہیں دے رہے ہیں اسے مضبوطی کے ساتھ تھامنا اور جو احکام و ہدایات اس میں درج ہیں انہیں یاد رکھنا ۔ اسی ذریعے سےتوقع کی جاسکتی ہے کہ تم تقوٰی کی روش پر چل سکو گے‘‘ ۔
اور ( یاد کرو ) جب ہم نے تم سے پختہ عہد لیا اور تمہارے اوپر طور کو اٹھا کھڑا کیا ، کہ جو کچھ ہم نے تمہیں دیا ہے اسے مضبوطی سے پکڑے رہو اور جو کچھ اس ( کتاب تورات ) میں ( لکھا ) ہے اسے یاد رکھو تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ
سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :81 اس واقعے کو قرآن میں مختلف مقامات پر جس انداز سے بیان کیا گیا ہے اس سے یہ بات صاف ظاہر ہو تی ہے کہ اس وقت بنی اسرائیل میں یہ ایک مشہور و معرُوف واقعہ تھا ۔ لیکن اب اس کی تفصیلی کیفیت معلوم کرنا مشکل ہے ۔ بس مجملاً یوں سمجھنا چاہیے کہ پہاڑ کے دامن میں میثاق لیتے وقت ایسی خوفناک صُورتِ حال پیدا کر دی گئی تھی کہ ان کو ایسا معلوم ہوتا تھا کہ گویا پہاڑ ان پر آپڑے گا ۔ ایسا ہی کچھ نقشہ سُورہٴ اعراف آیت ۱۷۱ میں کھینچا گیا ہے ۔ ( ملاحظہ ہو سُورہٴ اعراف ، حاشیہ نمبر ۱۳۲ )
عہد شکن یہود ان آیتوں میں اللہ تعالیٰ بنی اسرائیل کو ان کے عہد و پیمان یاد دلا رہا ہے کہ میری عبادت اور میرے نبی کی اطاعت کا وعدہ میں تم سے لے چکا ہوں اور اس وعدے کو پورا کرانے اور منوانے کے لئے میں نے طور پہاڑ کو تمہارے سروں پر لا کر کھڑا کر دیا تھا جیسے اور جگہ ہے آیت ( وَاِذْ نَتَقْنَا الْجَبَلَ فَوْقَهُمْ كَاَنَّهٗ ظُلَّـةٌ وَّظَنُّوْٓا اَنَّهٗ وَاقِعٌۢ بِهِمْ ) 7 ۔ الاعراف:171 ) جب ہم نے ان کے سروں پر سائبان کی طرح پہاڑ لا کر کھڑا کیا اور وہ یقین کر چکے کہ اب پہاڑ ان پر گر کر انہیں کچل ڈالے گا اس وقت ہم نے کہا ہماری دی ہوئی چیز کو مضبوط تھامو اور اس میں جو کچھ ہے اسے یاد کرو تو بچ جاؤ گے طور سے مراد پہاڑ ہے جیسے سورۃ اعراف کی آیت میں ہے اور جیسے صحابہ اور تابعین نے اس کی تفسیر کی ہے ثابت یہی ہے کہ طور اس پہاڑ کو کہتے ہیں جس پر سبزہ اگتا ہو ۔ حدیث فتون میں بروایت ابن عباس مروی ہے کہ جب انہوں نے اطاعت سے انکار کرنے کے باعث ان کے سر پر پہاڑ آ گیا لیکن اسی وقت یہ سب سجدے میں گر پڑے اور مارے ڈر کے کنکھیوں سے اوپر کی طرف دیکھتے رہے اللہ تعالیٰ نے ان پر رحم فرمایا اور پہاڑ ہٹا لیا اسی وجہ سے وہ اسی سجدے کو پسند کرتے ہیں کہ آدھا دھڑ سجدے میں ہو اور دوسری طرف سے اونچے دیکھ رہے ہوں ۔ جو ہم نے دیا اس سے مراد توراۃ ہے قوت سے مراد طاعت ہے یعنی توراۃ پر مضبوطی سے جم کر عمل کرنے کا وعدہ کرو ورنہ پہاڑ تم پر گرا دیا جائے گا اور اس میں جو ہے اسے یاد کرو اور اس پر عمل کرو یعنی توراۃ پڑھتے پڑھاتے رہو ۔ لیکن ان لوگوں نے اتنے پختہ میثاق اتنے اعلیٰ عہد اور اس قدر زبردست وعدے کے بعد بھی کچھ پرواہ نہ کی ۔ اور عہد شکنی کی اب اگر اللہ تعالیٰ کی کرم فرمائی اور رحمت نہ ہوتی اگر وہ توبہ قبول نہ فرماتا اور نبیوں کے سلسلہ کو برابر جاری نہ رکھتا تو یقینا تمہیں زبردست نقصان پہنچتا اس وعدے کو توڑنے کی بنا پر دنیا اور آخرت میں تم برباد ہو جاتے ۔