Surah

Information

Surah # 5 | Verses: 120 | Ruku: 16 | Sajdah: 0 | Chronological # 112 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 3, revealed at Arafat on Last Hajj
وَقَفَّيۡنَا عَلٰٓى اٰثَارِهِمۡ بِعِيۡسَى ابۡنِ مَرۡيَمَ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيۡنَ يَدَيۡهِ مِنَ التَّوۡرٰٮةِ‌ وَاٰتَيۡنٰهُ الۡاِنۡجِيۡلَ فِيۡهِ هُدًى وَّنُوۡرٌ ۙ وَّ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيۡنَ يَدَيۡهِ مِنَ التَّوۡرٰٮةِ وَهُدًى وَّمَوۡعِظَةً لِّـلۡمُتَّقِيۡنَ ؕ‏ ﴿46﴾
اور ہم نے ان کے پیچھے عیسیٰ بن مریم کو بھیجا جو اپنے سے پہلے کی کتاب یعنی تورات کی تصدیق کرنے والے تھے اور ہم نے انہیں انجیل عطاء فرمائی جس میں نور اور ہدایت تھی اور اپنے سے پہلے کی کتاب تورات کی تصدیق کرتی تھی اور وہ سراسر ہدایت و نصیحت تھی پارسا لوگوں کے لئے ۔
و قفينا على اثارهم بعيسى ابن مريم مصدقا لما بين يديه من التورىة و اتينه الانجيل فيه هدى و نور و مصدقا لما بين يديه من التورىة و هدى و موعظة للمتقين
And We sent, following in their footsteps, Jesus, the son of Mary, confirming that which came before him in the Torah; and We gave him the Gospel, in which was guidance and light and confirming that which preceded it of the Torah as guidance and instruction for the righteous.
Aur hum ney unn kay peechay essa bin marium ko bheja jo apney say pehlay ki kitab yaani toraat ki tasdeeq kerney walay thay aur hum ney unhen injeel ata farmaee jiss mein noor aur hidayat thi aur woh apney say pehlay ki kitab toraat ki tasdeeq kerti thi aur woh sira sir hidayat-o-naseehat thi paarsa logon kay liye.
اور ہم نے ان ( پیغمبروں ) کے بعد عیسیٰ ابن مریم کو اپنے سے پہلی کتاب یعنی تورات کی تصدیق کرنے والا بنا کر بھیجا ، اور ہم نے ان کو انجیل عطا کی جس میں ہدایت تھی اور نور تھا ، اور جو اپنے سے پہلی کتاب یعنی تورات کی تصدیق کرنے والی اور متقیوں کے لیے سراپا ہدایت و نصیحت بن کر آئی تھی ۔
اور ہم ان نبیوں کے پیچھے ان کے نشان قدم پر عیسیٰ بن مریم کو لائے تصدیق کرتا ہوا توریت کی جو اس سے پہلے تھی ( ف۱۲۱ ) اور ہم نے اسے انجیل عطا کی جس میں ہدایت اور نور ہے اور تصدیق فرماتی ہے توریت کی کہ اس سے پہلی تھی اور ہدایت ( ف۱۲۲ ) اور نصیحت پرہیزگاروں کو ،
پھر ہم نے ان پیغمبروں کے بعد مریم کے بیٹے عیسٰی کو بھیجا ۔ تورات میں سے جو کچھ اس کے سامنے موجود تھا وہ اس کی تصدیق کرنے والا تھا ۔ اور ہم نے اس کو انجیل عطا کی جس میں راہنمائی اور روشنی تھی اور وہ بھی تورات میں سے جو کچھ اس وقت موجود تھا اس کی تصدیق کرنے والی تھی76 اور خدا ترس لوگوں کے لیے سراسر ہدایت اور نصیحت تھی ۔
اور ہم نے ان ( پیغمبروں ) کے پیچھے ان ( ہی ) کے نقوشِ قدم پر عیسٰی ابن مریم ( علیھما السلام ) کو بھیجا جو اپنے سے پہلے کی ( کتاب ) تورات کی تصدیق کرنے والے تھے اور ہم نے ان کو انجیل عطا کی جس میں ہدایت اور نور تھا اور ( یہ انجیل بھی ) اپنے سے پہلے کی ( کتاب ) تورات کی تصدیق کرنے والی ( تھی ) اور ( سراسر ) ہدایت تھی اور پرہیز گاروں کے لئے نصیحت تھی
سورة الْمَآىِٕدَة حاشیہ نمبر :76 یعنی مسیح علیہ السلام کوئی نیا مذہب لے کر نہیں آئے تھے بلکہ وہی ایک دین ، جو تمام پچھلے انبیاء کا دین تھا ، مسیح کا دین بھی تھا اور اسی کی طرف وہ دعوت دیتے تھے ۔ توراۃ کی اصل تعلیمات میں سے جو کچھ ان کے زمانہ میں محفوظ تھا اس کو مسیح خود بھی مانتے تھے اور انجیل بھی اس کی تصدیق کرتی تھی ( ملاحظہ ہو متی باب ۵ – آیت ۱۷- ۱۸ ) ۔ قرآن اس حقیقت کا بار بار اعادہ کرتا ہے کہ خدا کی طرف سے جتنے انبیاء دنیا کے کسی گوشے میں آئے ہیں ان میں سے کوئی بھی پچھلے انبیاء کی تردید کے لیے اور ان کے کام کو ہٹا کر اپنا نیا مذہب چلانے کے لیے نہیں آیا تھا بلکہ ہر نبی اپنے پیشرو انبیاء کی تصدیق کرتا تھا اور اسی کام کر فروغ دینے کے لیے آتا تھا جسے اگلوں نے ایک پاک ورثہ کی حیثیت سے چھوڑا تھا ۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے اپنی کوئی کتاب اپنی ہی پچھلی کتابوں کی تردید کرنے کے لیے کبھی نہیں بھیجی بلکہ اس کی ہر کتاب پہلے آئی ہوئی کتابوں کی مؤید اور مصدق تھی ۔
باطل کے غلام لوگ انبیاء بنی اسرائیل کے پیچھے ہم عیسیٰ نبی کو لائے جو توراۃ پر ایمان رکھتے تھے ، اس کے احکام کے مطابق لوگوں میں فیصلے کرتے تھے ، ہم نے انہیں بھی اپنی کتاب انجیل دی ، جس میں حق کی ہدایت تھی اور شبہات اور مشکلات کی توضیح تھی اور پہلی الہامی کتابوں کی تصدیق تھی ، ہاں چند مسائل جن میں یہودی اختلاف کرتے تھے ، ان کے صاف فیصلے اس میں موجود تھے ۔ جیسے قرآن میں اور جگہ ہے کہ حضرت عیسیٰ نے فرمایا ، میں تمہارے لئے بعض وہ چیزیں حلال کروں گا جو تم پر حرام کر دی گئی ہیں ۔ اسی لئے علماء کا مشہور مقولہ ہے کہ انجیل نے تورات کے بعض احکام منسوخ کر دیئے ہیں ۔ انجیل سے پارسا لوگوں کی رہنمائی اور وعظ وپند ہوتی تھی کہ وہ نیکی کی طرف رغبت کریں اور برائی سے بچیں ۔ اھل الانجیل بھی پڑھا گیا ہے اس صورت میں ( والیحکم ) میں لام کے معنی میں ہو گا ۔ مطلب یہ ہو گا کہ ہم نے حضرت عیسیٰ کو انجیل اس لئے دی تھی کہ وہ اپنے زمانے کے اپنے ماننے والوں کو اسی کے مطابق چلائیں اور اس لام کو امر کا لام سمجھا جائے اور مشہور قراۃ ( ولیحکم ) پڑھی جائے تو معنی یہ ہوں گے کہ انہیں چاہئے کہ انجیل کے کل احکام پر ایمان لائیں اور اسی کے مطابق فیصلہ کریں ۔ جیسے اور آیت میں ہے آیت ( قُلْ يٰٓاَهْلَ الْكِتٰبِ لَسْتُمْ عَلٰي شَيْءٍ حَتّٰي تُقِيْمُوا التَّوْرٰىةَ وَالْاِنْجِيْلَ وَمَآ اُنْزِلَ اِلَيْكُمْ مِّنْ رَّبِّكُمْ ) 5 ۔ المائدہ:68 ) یعنی اے اہل کتاب جب تک تم تورات و انجیل پر اور جو کچھ اللہ کی طرف سے اترا ہے ، اگر اس پر قائم ہو تو تم کسی چیز پر نہیں ہوا ۔ اور آیت میں ہے آیت ( اَلَّذِيْنَ يَتَّبِعُوْنَ الرَّسُوْلَ النَّبِيَّ الْاُمِّيَّ الَّذِيْ يَجِدُوْنَهٗ مَكْتُوْبًا عِنْدَهُمْ فِي التَّوْرٰىةِ وَالْاِنْجِيْلِ ) 7 ۔ الاعراف:157 ) جو لوگ اس رسول نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تابعداری کرتے ہیں ، جس کی صفت اپنے ہاں توراۃ میں لکھی ہوئی پاتے ہیں وہ لوگ جو کتاب اللہ اور اپنے نبی کے فرمان کے مطابق حکم نہ کریں وہ اللہ کی اطاعت سے خارج ، حق کے تارک اور باطل کے عامل ہیں ، یہ آیت نصرانیوں کے حق میں ہے ۔ روش آیت سے بھی یہ ظاہر ہے اور پہلے بیان بھی گزر چکا ہے ۔