Surah

Information

Surah # 5 | Verses: 120 | Ruku: 16 | Sajdah: 0 | Chronological # 112 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 3, revealed at Arafat on Last Hajj
كَانُوۡا لَا يَتَـنَاهَوۡنَ عَنۡ مُّنۡكَرٍ فَعَلُوۡهُ ‌ؕ لَبِئۡسَ مَا كَانُوۡا يَفۡعَلُوۡنَ‏ ﴿79﴾
آپس میں ایک دوسرے کو برے کاموں سے جو وہ کرتے تھے روکتے نہ تھے جو کچھ بھی یہ کرتے تھے یقیناً وہ بہت برا تھا ۔
كانوا لا يتناهون عن منكر فعلوه لبس ما كانوا يفعلون
They used not to prevent one another from wrongdoing that they did. How wretched was that which they were doing.
Aapas mein aik doosray ko buray kaamon say jo woh kertay thay roktay na thay jo kuch bhi yeh kertay thay yaqeenan woh boht hi bura tha.
وہ جس بدی کا ارتکاب کرتے تھے ، اس سے ایک دوسرے کو منع نہیں کرتے تھے ۔ حقیقت یہ ہے کہ ان کا طرز عمل نہایت برا تھا ۔
جو بری بات کرتے آپس میں ایک دوسرے کو نہ روکتے ضرور بہت ہی برے کام کرتے تھے ( ف۱۹۹ )
انہوں نے ایک دوسرے کو برے افعال کے ارتکاب سے روکنا چھوڑ دیا تھا ، 102 برا طرز عمل تھا جو انہوں نے اختیار کیا ۔
۔ ( اور اس لعنت کا ایک سبب یہ بھی تھا کہ ) وہ جو برا کام کرتے تھے ایک دوسرے کو اس سے منع نہیں کرتے تھے ۔ بیشک وہ کام برے تھے جنہیں وہ انجام دیتے تھے
سورة الْمَآىِٕدَة حاشیہ نمبر :102 ہر قوم کا بگاڑ ابتداءً چند افراد سے شروع ہوتا ہے ۔ اگر قوم کا اجتماعی ضمیر زندہ ہوتا ہے تو رائے عام ان بگڑے ہوئے افراد کو دبائے رکھتی ہے اور قوم بحیثیت مجموعی بگڑنے نہیں پاتی ۔ لیکن اگر قوم ان افراد کے معاملہ میں تساہل شروع کر دیتی ہے اور غلط کار لوگوں کو ملامت کرنے کے بجائے انہیں سوسائیٹی میں غلط کاری کے لیے آزاد چھوڑ دیتی ہے ، تو پھر رفتہ رفتہ وہی خرابی جو پہلے چند افراد تک محدود تھی ، پوری قوم میں پھیل کر رہتی ہے ۔ یہی چیز تھی جو آخر کار بنی اسرائیل کے بگاڑ کی موجب ہوئی ۔ حضرت داؤد علیہ السلام اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی زبان سے جو لعنت بنی اسرائیل پر کی گئی اس کے لیے ملاحظہ ہو زبور ۱۰ و ۵۰ اور متی ۲۳ ۔