Surah

Information

Surah # 5 | Verses: 120 | Ruku: 16 | Sajdah: 0 | Chronological # 112 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 3, revealed at Arafat on Last Hajj
وَاِذَا سَمِعُوۡا مَاۤ اُنۡزِلَ اِلَى الرَّسُوۡلِ تَرٰٓى اَعۡيُنَهُمۡ تَفِيۡضُ مِنَ الدَّمۡعِ مِمَّا عَرَفُوۡا مِنَ الۡحَـقِّ‌ۚ يَقُوۡلُوۡنَ رَبَّنَاۤ اٰمَنَّا فَاكۡتُبۡنَا مَعَ الشّٰهِدِيۡنَ‏ ﴿83﴾
اور جب وہ رسول کی طرف نازل کردہ ( کلام ) کو سنتے ہیں تو آپ ان کی آنکھیں آنسو سے بہتی ہوئی دیکھتے ہیں اس سبب سے کہ انہوں نے حق کو پہچان لیا ، وہ کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب! ہم ایمان لے آئے پس تو ہم کو بھی ان لوگوں کے ساتھ لکھ لے جو تصدیق کرتے ہیں ۔
و اذا سمعوا ما انزل الى الرسول ترى اعينهم تفيض من الدمع مما عرفوا من الحق يقولون ربنا امنا فاكتبنا مع الشهدين
And when they hear what has been revealed to the Messenger, you see their eyes overflowing with tears because of what they have recognized of the truth. They say, "Our Lord, we have believed, so register us among the witnesses.
Aur jab woh rasool ki taraf nazil kerda ( kalaam ) ko suntay hain to aap unn ki aankhen aansoo say behti hui dekhtay hain iss sabab say kay enhon ney haq pehchan liya woh kehtay hain kay aey humaray rab! Hum eman ley aaye pus tu hum ko bhi unn logon kay sath likh ley jo tasdeeq kertay hain.
اور جب یہ لوگ وہ کلام سنتے ہیں جو رسول پر نازل ہوا ہے تو چونکہ انہوں نے حق کو پہچان لیا ہوتا ہے ، اس لیے تم ان کی آنکھوں کو دیکھو گے کہ وہ آنسوؤں سے بہہ رہی ہیں ۔ ( ٥٧ ) ( اور ) وہ کہہ رہے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار ! ہم ایمان لے آئے ہیں ، لہذا گواہی دینے والوں کے ساتھ ہمارا نام بھی لکھ لیجیے ۔
اور جب سنتے ہیں وہ جو رسول کی طرف اترا ( ف۲۰۵ ) تو ان کی آنکھیں دیکھو کہ آنسوؤں سے ابل رہی ہیں ( ف۲۰٦ ) اس لیے کہ وہ حق کو پہچان گئے ، کہتے ہیں اے رب ہمارے! ہم ایمان لائے ( ف۲۰۷ ) تو ہمیں حق کے گواہوں میں لکھ لے ( ف۲۰۸ )
جب وہ اس کلام کو سنتے ہیں جو رسول پر اترا ہے تو تم دیکھتے ہو کہ حق شناسی کے اثر سے ان کی آنکھیں آنسوؤں سے تر ہو جاتی ہیں ۔ وہ بول اٹھتے ہیں کہ “ پروردگار ! ہم ایمان لائے ، ہمارا نام گواہی دینے والوں میں لکھ لے ” ۔
اور ( یہی وجہ ہے کہ ان میں سے بعض سچے عیسائی جب اس ( قرآن ) کو سنتے ہیں جو رسول ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی طرف اتارا گیا ہے تو آپ ان کی آنکھوں کو اشک ریز دیکھتے ہیں ۔ ( یہ آنسوؤں کا چھلکنا ) اس حق کے باعث ( ہے ) جس کی انہیں معرفت ( نصیب ) ہوگئی ہے ۔ ( ساتھ یہ ) عرض کرتے ہیں: اے ہمارے رب! ہم ( تیرے بھیجے ہوئے حق پر ) ایمان لے آئے ہیں سو تو ہمیں ( بھی حق کی ) گواہی دینے والوں کے ساتھ لکھ لے
ایمان والو کی پہچان اوپر بیان گزر چکا ہے کہ عیسائیوں میں سے جو نیک دل لوگ اس پاک مذہب اسلام کو قبول کئے ہوئے ہیں ان میں جو اچھے اوصاف ہیں مثلاً عبادت ، علم ، تواضع ، انکساری وغیرہ ، ساتھ ہی ان میں رحمدلی وغیرہ بھی ہے حق کی قبولیت بھی ہے اللہ کے احکامات کی اطلاعت بھی ہے ادب اور لحاظ سے کلام اللہ سنتے ہیں ، اس سے اثر لیتے ہیں اور نرم دلی سے رو دیتے ہیں کیونکہ وہ حق کے جاننے والے ہیں ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کے بشارت سے پہلے ہی آگاہ ہو چکے ہیں ۔ اس لئے قرآن سنتے ہی دل موم ہو جاتے ہیں ۔ ایک طرف آنکھیں آنسو بہانے لگتی ہیں دوری جانب زبان سے حق کو تسلیم کرتے ہیں ۔ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں یہ آیتیں حضرت نجاشی اور ان کے ساتھیوں کے بارے میں نازل ہوئی ہیں ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کا بیان ہے کہ کچھ لوگ حضرت جعفر بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ جشہ سے آئے تھے حضور کی زبان مبارک سے قرآن کریم سن کر ایمان لائے اور بےتحاشہ رونے لگے ۔ آپ نے ان سے دریاف فرمایا کہ کہیں اپنے وطن پہنچ کر اس سے پھر تو نہیں جاؤ گے؟ انہوں نے کہا ناممکن ہے اسی کا بیان ان آیتوں میں ہے ۔ حضرت ابن عباس فرماتے ہیں شاہدوں سے مراد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور دیگر انبیاء کرام علیہم السلام کی تبلیغ کی شہادت ہے پھر اس قسم کے نصرانیوں کا ایک اور وصف بیان ہو رہا ہے ان ہی کا دوسرا وصف اس آیت میں ہے آیت ( وَاِنْ مِّنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ اِلَّا لَيُؤْمِنَنَّ بِهٖ قَبْلَ مَوْتِهٖ ۚ وَيَوْمَ الْقِيٰمَةِ يَكُوْنُ عَلَيْهِمْ شَهِيْدًا ) 4 ۔ النسآء:159 ) یعنی اہل کتاب میں ایسے لوگ بھی ہیں جو اللہ پر اور اس قرآن پر اور جوان پر نازل کیا گیا ہے سب پر ایمان رکھتے ہیں اور پھر اللہ سے ڈرنے والے بھی ہیں ۔ ان ہی کے بارے میں فرمان ربانی آیت ( اَلَّذِيْنَ اٰتَيْنٰهُمُ الْكِتٰبَ مِنْ قَبْلِهٖ هُمْ بِهٖ يُؤْمِنُوْنَ 52؀ وَاِذَا يُتْلٰى عَلَيْهِمْ قَالُوْٓا اٰمَنَّا بِهٖٓ اِنَّهُ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّنَآ اِنَّا كُنَّا مِنْ قَبْلِهٖ مُسْلِمِيْنَ 53؀ اُولٰۗىِٕكَ يُؤْتَوْنَ اَجْرَهُمْ مَّرَّتَيْنِ بِمَا صَبَرُوْا وَيَدْرَءُوْنَ بِالْحَسَنَةِ السَّيِّئَةَ وَمِمَّا رَزَقْنٰهُمْ يُنْفِقُوْنَ 54؀ وَاِذَا سَمِعُوا اللَّغْوَ اَعْرَضُوْا عَنْهُ وَقَالُوْا لَنَآ اَعْمَالُنَا وَلَكُمْ اَعْمَالُكُمْ ۡ سَلٰمٌ عَلَيْكُمْ ۡ لَا نَبْتَغِي الْجٰهِلِيْنَ 55؀ ) 28 ۔ القصص:52 تا 55 ) ۔ کہ یہ لوگ اس کتاب کو اور اس کتاب کو سچ جانتے ہیں اور دونوں پر ایمان رکھتے ہیں ۔ پس یہاں بھی فرمایا کہ وہ کہتے ہیں کہ جب ہمیں صالحین میں ملنا ہے تو اللہ پر اور اس کی اس آخری کتاب پر ہم ایمان کیوں نہ لائیں؟ ان کے اس ایمان و تصدیق اور قبولیت حق کا بدلہ اللہ نے انہیں یہ دیا کہ وہ ہمیشہ رہنے والے ترو تازہ باغات و چشموں والی جنتوں میں جائیں گے ۔ محسن ، نیکو کار ، مطیع حق ، تابع فرمان الٰہی لوگوں کی جزا یہی ہے ، وہ کہیں کے بھی ہوں کوئی بھی ہوں ۔ جو ان کے خلاف ہیں انجام کے لحاظ سے بھی ان کے برعکس ہیں ، کفرو تکذب اور مخالفت یہاں ان کا شیوہ ہے اور وہاں جہنم ان کا ٹھکانا ہے ۔