Surah

Information

Surah # 5 | Verses: 120 | Ruku: 16 | Sajdah: 0 | Chronological # 112 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 3, revealed at Arafat on Last Hajj
‌اِذۡ قَالَ اللّٰهُ يٰعِيۡسَى ابۡنَ مَرۡيَمَ اذۡكُرۡ نِعۡمَتِىۡ عَلَيۡكَ وَعَلٰى وَالِدَتِكَ‌ ۘ اِذۡ اَيَّدتُّكَ بِرُوۡحِ الۡقُدُسِ تُكَلِّمُ النَّاسَ فِىۡ الۡمَهۡدِ وَكَهۡلًا ‌ ۚوَاِذۡ عَلَّمۡتُكَ الۡـكِتٰبَ وَالۡحِكۡمَةَ وَالتَّوۡرٰٮةَ وَالۡاِنۡجِيۡلَ‌ ۚ وَاِذۡ تَخۡلُقُ مِنَ الطِّيۡنِ كَهَيۡــَٔـةِ الطَّيۡرِ بِاِذۡنِىۡ فَتَـنۡفُخُ فِيۡهَا فَتَكُوۡنُ طَيۡرًۢا بِاِذۡنِىۡ‌ وَ تُبۡرِئُ الۡاَكۡمَهَ وَالۡاَبۡرَصَ بِاِذۡنِىۡ‌ ۚ وَاِذۡ تُخۡرِجُ الۡمَوۡتٰى بِاِذۡنِىۡ‌ ۚ وَاِذۡ كَفَفۡتُ بَنِىۡۤ اِسۡرَآءِيۡلَ عَنۡكَ اِذۡ جِئۡتَهُمۡ بِالۡبَيِّنٰتِ فَقَالَ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا مِنۡهُمۡ اِنۡ هٰذَاۤ اِلَّا سِحۡرٌ مُّبِيۡنٌ‏ ﴿110﴾
جب کہ اللہ تعالٰی ارشاد فرمائے گا کہ اے عیسیٰ بن مریم! میرا انعام یاد کرو جو تم پر اور تمہاری والدہ پر ہوا ہے جب میں نے تم کو روح القدس سے تائید دی ۔ تم لوگوں سے کلام کرتے تھے گود میں بھی اور بڑی عمر میں بھی جب کہ میں نے تم کو کتاب اور حکمت کی باتیں اور تورات اور انجیل کی تعلیم دی اور جب کہ تم میرے حکم سے گارے سے ایک شکل بناتے تھے جیسے پرندے کی شکل ہوتی ہے پھر تم اس کے اندر پھونک مار دیتے تھے جس سے وہ پرندہ بن جاتا تھا میرے حکم سے اور تم اچھا کر دیتے تھے مادر زاد اندھے کو اور کوڑھی کو میرے حکم سے اور جب کہ تم مردوں کو نکال کر کھڑا کر لیتے تھے میرے حکم سے اور جب کہ میں نے بنی اسرائیل کو تم سے باز رکھا جب تم ان کے پاس دلیلیں لے کر آئے تھے پھر ان میں جو کافر تھے انہوں نے کہا کہ بجز کھلے جادو کے یہ اور کچھ بھی نہیں ۔
اذ قال الله يعيسى ابن مريم اذكر نعمتي عليك و على و الدتك اذ ايدتك بروح القدس تكلم الناس في المهد و كهلا و اذ علمتك الكتب و الحكمة و التورىة و الانجيل و اذ تخلق من الطين كهية الطير باذني فتنفخ فيها فتكون طيرا باذني و تبر الاكمه و الابرص باذني و اذ تخرج الموتى باذني و اذ كففت بني اسراءيل عنك اذ جتهم بالبينت فقال الذين كفروا منهم ان هذا الا سحر مبين
[The Day] when Allah will say, "O Jesus, Son of Mary, remember My favor upon you and upon your mother when I supported you with the Pure Spirit and you spoke to the people in the cradle and in maturity; and [remember] when I taught you writing and wisdom and the Torah and the Gospel; and when you designed from clay [what was] like the form of a bird with My permission, then you breathed into it, and it became a bird with My permission; and you healed the blind and the leper with My permission; and when you brought forth the dead with My permission; and when I restrained the Children of Israel from [killing] you when you came to them with clear proofs and those who disbelieved among them said, "This is not but obvious magic."
Jab kay Allah Taalaa irshad farmaye ga kay aey essa bin marium mera inam yaad kero jo tum per aur tumhari walida per hua hai jab mein ney tumhen rooh-ul-quddus say taeed di. Tum logon say kalaam kertay thay godd mein bhi aur bari umar mein bhi aur jabkay mein ney tum ko kitab aur hikmat ki baaten aur toraat aur injeel ki taleem di aur jab kay tum meray hukum say gaaray say aik shakal banatay thay jaisay parinday ki shakal hoti hai phir tum iss kay andar phoonk maar detay thay jiss say woh parind bann jata tha meray hukum say aur tum acha ker detay thay maadar zaad andhay ko aur korhi ko meray hukum say aur jab kay tum murdon ko nikal khara ker letay thay meray hukum say aur jab kay mein ney bani israeel ko tum say baaz rakha jab tum unn kay pass daleelen ley ker aaye thay phir unn mein jo kafir thay unhon ney kaha tha kay ba-juz khullay jadoo kay yeh aur kuch bhi nahi.
۔ ( یہ واقعہ اس دن ہوگا ) جب اللہ کہے گا : اے عیسیٰ ابن مریم میرا انعام یاد کرو جو میں نے تم پر اور تمہاری والدہ پر کیا تھا ، جب میں نے روح القدس کے ذریعے تمہاری مدد کی تھی ۔ ( ٧٦ ) تم لوگوں سے گہوارے میں بھی بات کرتے تھے ، اور بڑی عمر میں بھی ۔ اور جب میں نے تمہیں کتاب و حکمت اور تورات و انجیل کی تعلیم دی تھی ، اور جب تم میرے حکم سے گارا لے کر اس سے پرندے کی جیسی شکل بناتے تھے ، پھر اس میں پھونک مارتے تھے تو وہ میرے حکم سے ( سچ مچ کا ) پرندہ بن جاتا تھا ، اور تم مادرزاد اندھے اور کوڑھی کو میرے حکم سے اچھا کردیتے تھے ، اور جب تم میرے حکم سے مردوں کو ( زندہ ) نکال کھڑا کرتے تھے ، اور جب میں نے بنی اسرائیل کو اس وقت تم سے دور رکھا جب تم ان کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آئے تھے ، اور ان میں سے جو کافر تھے انہوں نے کہا تھا کہ یہ کھلے جادو کے سوا کچھ نہیں ۔
جب اللہ فرمائے گا اے مریم کے بیٹے عیسیٰ! یاد کر میرا احسان اپنے اوپر اور اپنی ماں پر ( ف۲٦٤ ) جب میں نے پاک روح سے تیری مدد کی ( ف۲٦۵ ) تو لوگوں سے باتیں کرتا پالنے میں ( ف۲٦٦ ) اور پکی عمر ہو کر ( ف۲٦۷ ) اور جب میں نے تجھے سکھائی کتاب اور حکمت ( ف۲٦۸ ) اور توریت اور انجیل اور جب تو مٹی سے پرند کی سی مورت میرے حکم سے بناتا پھر اس میں پھونک مارتا تو وہ میرے حکم سے اڑنے لگتی ( ف۲٦۹ ) اور تو مادر زاد اندھے اور سفید داغ والے کو میرے حکم سے شفا دیتا اور جب تو مردوں کو میرے حکم سے زندہ نکالتا ( ف۲۷۰ ) اور جب میں نے بنی اسرائیل کو تجھ سے روکا ( ف۲۷۱ ) جب تو ان کے پاس روشن نشانیاں لے کر آیا تو ان میں کے کافر بولے کہ یہ ( ف۲۷۲ ) تو نہیں مگر کھلا جادو ،
پھر تصوّر کرو اس موقع کا جب اللہ فرمائیگا 125 کہ “ اے مریم کے بیٹے عیسٰی ! یاد کر میری اس نعمت کو جو میں نے تجھے اور تیری ماں کو عطا کی تھی ، میں نے روح پاک سے تیری مدد کی ، تو گہوارے میں بھی لوگوں سے بات کرتا تھا اور بڑی عمر کو پہنچ کر بھی ، میں نے تجھ کو کتاب اور حکمت اور تورات اور انجیل کی تعلیم دی ، تو میرے حکم سے مٹی کا پتلا پرندے کی شکل کا بناتا اور اس میں پھونکتا تھا ، اور وہ میرے حکم سے پرندہ بن جاتا تھا ، تو مادر زاد اندھے اور کوڑھی کو میرے حکم سے اچھا کرتا تھا ، تو مردوں کو میرے حکم سے نکالتا تھا ، 126 پھر جب تو بنی اسرائیل کے پاس صریح نشانیاں لے کر پہنچا اور جو لوگ ان میں سے منکرِ حق تھے انہوں نے کہا کہ یہ نشانیاں جادوگری کے سوا اور کچھ نہیں ہیں تو میں نے ہی تجھے ان سے بچایا ،
جب اللہ فرمائے گا: اے عیسٰی ابن مریم! تم اپنے اوپر اور اپنی والدہ پر میرا احسان یاد کرو جب میں نے پاک روح ( جبرائیل ) کے ذریعے تمہیں تقویت بخشی ، تم گہوارے میں ( بعہدِ طفولیت ) اور پختہ عمری میں ( بعہدِ تبلیغ و رسالت یکساں انداز سے ) لوگوں سے گفتگو کرتے تھے ، اور جب میں نے تمہیں کتاب اور حکمت ( و دانائی ) اور تورات اور انجیل سکھائی ، اور جب تم میرے حکم سے مٹی کے گارے سے پرندے کی شکل کی مانند ( مورتی ) بناتے تھے پھر تم اس میں پھونک مارتے تھے تو وہ ( مورتی ) میرے حکم سے پرندہ بن جاتی تھی ، اور جب تم مادر زاد اندھوں اور کوڑھیوں ( یعنی برص زدہ مریضوں ) کو میرے حکم سے اچھا کر دیتے تھے ، اور جب تم میرے حکم سے مُردوں کو ( زندہ کر کے قبر سے ) نکال ( کھڑا کر ) دیتے تھے ، اور جب میں نے بنی اسرائیل کو تمہارے ( قتل ) سے روک دیا تھا جب کہ تم ان کے پاس واضح نشانیاں لے کر آئے تو ان میں سے کافروں نے ( یہ ) کہہ دیا کہ یہ تو کھلے جادو کے سوا کچھ نہیں
سورة الْمَآىِٕدَة حاشیہ نمبر :125 ابتدائی سوال تمام رسولوں سے بحیثیت مجموعی ہوگا ۔ پھر ایک ایک رسول سے الگ الگ شہادت لی جائے گی جیسا کہ قرآن مجید میں متعدد مقامات پر بتصریح ارشاد ہوا ہے ۔ اس سلسلہ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے جو سوال کیا جائے گا وہ یہاں بطور خاص نقل کیا جارہا ہے ۔ سورة الْمَآىِٕدَة حاشیہ نمبر :126 یعنی حالت موت سے نکال کر زندگی کی حالت میں لاتا تھا ۔
جناب مسیح علیہ الصلوۃ والسلام پر جو احسانات تھے انکا اور آپکے معجزوں کا بیان ہو رہا ہے کہ بغیر باپ کے صرف ماں سے آپ کو پیدا کیا اور اپنی کمال قدرت کا نشان آپ کو بنایا ، پھر آپ کی والدہ پر احسان کیا کہ ان کی برأت اسی بچے کے منہ سے کرائی اور جس برائی کی نسبت انکی طرف بیہودہ لوگ کر رہے تھے اللہ نے آج کے پیدا شدہ بچے کی زبان سے ان کی پاک دامنی کی شہادت اپنی قدرت سے دلوائی ، جبرائیل علیہ السلام کو اپنے نبی کی تائید پر مقرر کر دیا ، بچپن میں اور بڑی عمر میں انہیں اپنی دعوت دینے والا بنایا گیا ، گہوارے میں ہی بولنے کی طاقت عطا فرمائی ، اپنی والدہ محترمہ کی برات ظاہر کر کے اللہ کی عبودیت کا اقرر کیا اور اپنی رسالت کی طرف لوگوں کو بلایا ، مراد کلام کرنے سے اللہ کی طرف بلانا ہے ورنہ بڑی عمر میں کلام کرنا کوئی خاص بات یا تعجب کی چیز نہیں ۔ لکھنا اور سمجھنا آپ کو سکھایا ۔ تورات جو کلیم اللہ پر اتری تھی اور انجیل جو آپ پر نازل ہوئی دونوں کا علم آپ کو سکھایا ۔ آپ مٹی سے پرند کی صورت بناتے پھر اس میں دم کر دیتے تو وہ اللہ کے حکم سے چڑیا بن کر اڑ جاتا ، اندھوں اور کوڑھیوں کے بھلا چنگا کرنے کی پوری تفسیر سورہ آل عمران میں گزر چکی ہے ، مردوں کو آپ بلاتے تو وہ بحکم الہی زندہ ہو کر اپنی قبروں سے اٹھ کر آ جاتے ، ابو ہذیل فرماتے ہیں جب حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کسی مردے کے زندہ کرنے کا ارادہ کرتے تو دو رکعت نماز ادا کرتے پہلی میں سورہ تبارک اور دوسری میں سورہ الم تنزیل السجدہ پڑھتے پھر اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا پڑھتے اور اسکے سات نام اور لیتے یا حی یا قیوم ، یا اللہ ، یا رحمن ، ، یا رحیم ، یا ذوالجلال و الاکرام ، یا نور السموات والارض ثما بینھما ورب العرش العظیم ، یہ اثر بڑا زبردست اور عظمت والا ہے اور میرے اس احسان کو بھی یاد کرو کہ جب تم دلائل و براہیں لے کر اپنی امت کے پاس آئے اور ان میں سے جو کافر تھے انہوں نے اسے جادو بتایا اور درپے آزار ہوئے تو انکے شر سے میں نے تمہیں بچا لیا ، انہوں نے قتل کرنا چاہا ، سولی دینا چاہی ، لیکن میں ہمیشہ تیرا کفیل و حفیظ رہا اس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ احسان آپ کے آسمان پر چڑھا لینے کے بعد کے ہیں یا یہ کہ یہ خطاب آپ سے بروز قیامت ہو گا اور ماضی کے صیغہ سے اسکا بیان اس کے پختہ اور یقینی ہونے کے سبب ہے ۔ یہ غیبی اسرار میں سے ہے جس پر اللہ تعالیٰ نے اپنے آخری نبی کو مطلع فرما دیا ، پھر اپنا ایک اور احسان بتایا کہ میں نے تیرے مددگار اور ساتھی بنا دیئے ، ہواریوں کے دل میں الہام اور القا کیا ۔ یہاں بھی لفظ وحی کا اطلاق ویسا ہی ہے جیسا ام موسیٰ کے بارے میں ہے اور شہد کی مکھی کے بارے میں ہے ۔ انہوں نے الہام رب پر عمل کیا ، یہ مطلب بھی ہو سکتا ہے کہ میں نے تیری زبانی ان تک اپنی وحی پہنچائی اور انہیں قبولیت کی توفیق دی ، تو انہوں نے مان لیا اور کہہ دیا کہ ہم تو مسلمین یعنی تابع فرمان اور فرماں بردار ہیں ۔