Surah

Information

Surah # 5 | Verses: 120 | Ruku: 16 | Sajdah: 0 | Chronological # 112 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 3, revealed at Arafat on Last Hajj
يَوۡمَ يَجۡمَعُ اللّٰهُ الرُّسُلَ فَيَقُوۡلُ مَاذَاۤ اُجِبۡتُمۡ‌ ؕ قَالُوۡا لَا عِلۡمَ لَـنَا ؕ اِنَّكَ اَنۡتَ عَلَّامُ الۡغُيُوۡبِ‏ ﴿109﴾
جس روز اللہ تعالٰی تمام پیغمبروں کو جمع کرے گا ، پھر ارشاد فرمائے گا کہ تم کو کیا جواب ملا تھا ، وہ عرض کریں گے کہ ہم کو کچھ خبر نہیں تو ہی بے شک پوشیدہ باتوں کو پورا جاننے والا ہے ۔
يوم يجمع الله الرسل فيقول ما ذا اجبتم قالوا لا علم لنا انك انت علام الغيوب
[Be warned of] the Day when Allah will assemble the messengers and say, "What was the response you received?" They will say, "We have no knowledge. Indeed, it is You who is Knower of the unseen"
Jiss roz Allah Taalaa tamam payghumbaron ko jama keray ga phir irshad farmaye ga tum ko kiya jawab mila tha woh arz keren gay kay hum ko kuch khabar nahi tu hi be-shak posheedah baaton ko poora jannay wala hai.
وہ دن یاد کرو جب اللہ تمام رسولوں کو جمع کرے گا ، اور کہے گا کہ تمہیں کیا جواب دیا گیا تھا؟ وہ کہیں گے کہ ہمیں کچھ علم نہیں ، پوشیدہ باتوں کا تمام تر علم تو آپ ہی کے پاس ہے ۔ ( ٧٥ )
جس دن اللہ جمع فرمائے گا رسولوں کو ( ف۲٦۱ ) پھر فرمائے گا تمہیں کیا جواب ملا ( ف۲٦۲ ) عرض کریں گے ہمیں کچھ علم نہیں ، بیشک تو ہی ہے سب غیبوں کا جاننے والا ( ف۲٦۳ )
جس روز 122 اللہ سب رسولوں کو جمع کر کے پوچھے گا کہ تمہیں کیا جواب دیا گیا ، 123 تو وہ عرض کریں گے کہ ہمیں کچھ علم نہیں ، 124 آپ ہی تمام پوشیدہ حقیقتوں کو جانتے ہیں ۔
۔ ( اس دن سے ڈرو ) جس دن اللہ تمام رسولوں کوجمع فرمائے گا پھر ( ان سے ) فرمائے گا کہ تمہیں ( تمہاری امتوں کی طرف سے دعوتِ دین کا ) کیا جواب دیا گیا تھا؟ وہ ( حضورِ الٰہی میں ) عرض کریں گے: ہمیں کچھ علم نہیں ، بیشک تو ہی غیب کی سب باتوں کا خوب جاننے والا ہے
سورة الْمَآىِٕدَة حاشیہ نمبر :122 مراد ہے قیامت کا دن ۔ سورة الْمَآىِٕدَة حاشیہ نمبر :123 یعنی اسلام کی طرف جو دعوت تم نے دنیا کو دی تھی اس کا کیا جواب دنیا نے تمہیں دیا ۔ سورة الْمَآىِٕدَة حاشیہ نمبر :124 یعنی ہم تو صرف اس محدود ظاہری جواب کو جانتے ہیں جو ہمیں اپنی زندگی میں ملتا ہوا محسوس ہوا ۔ باقی رہا یہ کہ فی الحقیقت ہماری دعوت کا رد عمل کہاں کس صورت میں کتنا ہوا ، تو اس کا صحیح علم آپ کے سوا کسی کو نہیں ہوسکتا ۔
روز قیامت انبیاء سے سوال اس آیت میں بیان فرمایا گیا ہے کہ رسولوں سے قیامت کے دن سوال ہو گا کہ تمہاری امتوں نے تمہیں مانا یا نہیں؟ جیسے اور آیت میں ہے آیت ( فَلَنَسْــــَٔـلَنَّ الَّذِيْنَ اُرْسِلَ اِلَيْهِمْ وَلَنَسْــــَٔـلَنَّ الْمُرْسَلِيْنَ ) 7 ۔ الاعراف:6 ) یعنی رسولوں سے بھی اور ان کی امتوں سے بھی یہ ضرور دریافت فرمائیں گے اور جگہ ارشاد ہے آیت ( فَوَرَبِّكَ لَنَسْــَٔـلَنَّهُمْ اَجْمَعِيْنَ ) 15 ۔ الحجر:92 ) تیرے رب کی قسم ہم سب سے ان کے اعمال کا سوال ضرور ضرور کریں گے ، رسولوں کا یہ جواب کہ ہمیں مطلق علم نہیں اس دن کی ہول و دہشت کی وجہ سے ہو گا ، گھبراہٹ کی وجہ سے کچھ جواب بن نہ پڑے گا ، یہ وہ وقت ہو گا کہ عقل جاتی رہے گی پھر دوسری منزل میں ہر نبی اپنی اپنی امت پر گواہی دے گا ۔ ایک مطلب اس آیت کا یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ سوال کی غرض یہ ہے کہ تمہاری امتوں نے تمہارے بعد کیا کیا عمل کئے اور کیا کیا نئی باتیں نکا لیں؟ تو وہ ان سے اپنی لا علمی ظاہر کریں گے ، یہ معنی بھی درست ہو سکتے ہیں کہ ہمیں کوئی ایسا علم نہیں جو اے جناب باری تیرے علم میں نہ ہو ، حقیقتاً یہ قول بہت ہی درست ہے کہ اللہ کے علم کے مقابلے میں بندے محض بےعلم ہیں تقاضائے ادب اور طریقہ گفتگو یہی مناسب مقام ہے ، گو انبیاء جانتے تھے کہ کس کس نے ہماری نبوت کو ہمارے زمانے میں تسلیم کیا لیکن چونکہ وہ ظاہر کے دیکھنے والے تھے اور رب عالم باطن بین ہے اس لئے ان کا یہی جواب بالکل درست ہے کہ ہمیں حقیقی علم مطلقاً نہیں تیرے علم کی نسبت تو ہمارا علم محض لا علمی ہے حقیقی عالم تو صرف ایک تو ہی ہے ۔