Surah # 2 | Verses: 286 | Ruku: 40 | Sajdah: 0 | Chronological # 87 | Classification: Madinan Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 281 from Mina at the time of the Last Hajj
ہم نے کہا اس گائے کا ایک ٹکڑا مقتول کے جسم پر لگا دو ( وہ جی اٹھے گا ) اسی طرح اللہ مردوں کو زندہ کر کے تمہیں تمہاری عقلمندی کے لئے اپنی نشانیاں دکھاتا ہے ۔
Hum ney kaha iss gaaye ka aik tukra maqtool kay jism ko laga do ( woh ji utahay ga ) issi tarah Allah Taalaa murdon ko zinda ker kay tumhen tumhari aqal mandi kay liye apni nishaniyan dikhata hai/
چنانچہ ہم نے کہا کہ اس ( مقتول ) کو اس ( گائے ) کے ایک حصے سے مارو ۔ ( ٥٣ ) اسی طرح اللہ مردوں کو زندہ کرتا ہے ، اور تمہیں ( اپنی قدرت کی ) نشانیاں دکھاتا ہے تاکہ تم سمجھ سکو ۔
تو ہم نے فرمایا اس مقتول کو اس گائے کا ایک ٹکڑا مارو ( ف۱۲۲ ) اللہ یونہی مردے جلائے گا ۔ اور تمہیں اپنی نشانیاں دکھاتا ہے کہ کہیں تمہیں عقل ہو ( ف۱۲۳ )
اس وقت ہم نے حکم دیا کہ مقتول کی لاش کو اس کے ایک حصّے سے ضرب لگاؤ ۔ دیکھو ، اسطرح اللہ مردوں کو زندگی بخشتا ہے اور تمھیں اپنی نشانیاں دکھاتا ہے تا کہ تم سمجھو 85 ۔
پھر ہم نے حکم دیا کہ اس ( مُردہ ) پر اس ( گائے ) کا ایک ٹکڑا مارو ، اسی طرح اللہ مُردوں کو زندہ فرماتا ہے ( یا قیامت کے دن مُردوں کو زندہ کرے گا ) اور تمہیں اپنی نشانیاں دکھاتا ہے تاکہ تم عقل و شعور سے کام لو
سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :85
اس مقام پر یہ بات تو بالکل صریح معلوم ہوتی ہے کہ مقتول کے اندر دوبارہ اتنی دیر کے لیے جان ڈالی گئی کہ وہ قاتل کا پتہ بتا دے ۔ لیکن اس غرض کے لیے جو تدبیر بتائی گئی تھی ، یعنی ”لاش کو اس کے ایک حصّے سے ضرب لگاؤ ، “ اس کے الفاظ میں کچھ ابہام محسُوس ہوتا ہے ۔ تاہم اس کا قریب ترین مفہُوم وہی ہے جو قدیم مفسرین نے بیان کیا ہے ، یعنی یہ کہ اُوپر جس گائے کے ذبح کرنے کا حکم دیا گیا تھا ، اسی کے گوشت سے مقتول کی لاش پر ضرب لگانے کا حکم ہوا ۔ اس طرح گویا بیک کرشمہ دوکار ہوئے ۔ ایک یہ کہ اللہ کی قدرت کا ایک نشان انہیں دکھایا گیا ۔ دُوسرے یہ کہ گائے کی عظمت و تقدیس اور اس کی معبُودیّت پر بھی ایک کاری ضرب لگی کہ اس نام نہاد معبُود کے پاس اگر کچھ بھی طاقت ہوتی ، تو اسے ذبح کرنے سے ایک آفت برپا ہو جانی چاہیے تھی ، نہ کہ اس کا ذبح ہونا اُلٹا مفید ثابت ہوتا ۔