Surah

Information

Surah # 6 | Verses: 165 | Ruku: 20 | Sajdah: 0 | Chronological # 55 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 3, revealed at Arafat on Last Hajj
وَاَنۡذِرۡ بِهِ الَّذِيۡنَ يَخَافُوۡنَ اَنۡ يُّحۡشَرُوۡۤا اِلٰى رَبِّهِمۡ‌ لَـيۡسَ لَهُمۡ مِّنۡ دُوۡنِهٖ وَلِىٌّ وَّلَا شَفِيۡعٌ لَّعَلَّهُمۡ يَتَّقُوۡنَ‏ ﴿51﴾
اور ایسے لوگوں کو ڈرائیے جو اس بات سے اندیشہ رکھتے ہیں کہ اپنے رب کے پاس ایسی حالت میں جمع کئے جائیں گے کہ جتنے غیر اللہ ہیں نہ کوئی ان کا مددگار ہوگا اور نہ کوئی شفیع ہوگا اس امید پر کہ وہ ڈر جائیں ۔
و انذر به الذين يخافون ان يحشروا الى ربهم ليس لهم من دونه ولي و لا شفيع لعلهم يتقون
And warn by the Qur'an those who fear that they will be gathered before their Lord - for them besides Him will be no protector and no intercessor - that they might become righteous.
Aur aisay logon ko daraiye jo iss baat say andesha rakhtay hain kay apney rab kay pass aisi halat mein jama kiye jayen gay kay jitney ghair Allah hain na koi unn ka madadgar hoga aur na koi shafi hoga iss umeed per kay woh darr jayen.
اور ( اے پیغمبر ) تم اس وحی کے ذریعے ان لوگوں کو خبردار کرو جو اس بات کا خوف رکھتے ہیں کہ ان کو ان کے پروردگار کے پاس ایسی حالت میں جمع کر کے لایا جائے گا کہ اس کے سوا نہ ان کا کوئی یارومددگار ہوگا ، نہ کوئی سفارشی ( ١٨ ) تاکہ وہ لوگ تقوی اختیار کرلیں ۔
اور اس قرآن سے انہیں ڈراؤ جنہیں خوف ہو کہ اپنے رب کی طرف یوں اٹھائے جائیں کہ اللہ کے سوا نہ ان کا کوئی حمایتی ہو نہ کوئی سفارشی اس امید پر کہ وہ پرہیزگار ہوجائیں
اور اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ! تم اس ﴿علم وحی﴾ کے ذریعہ سے ان لوگوں کو نصیحت کرو جو اس بات کا خوف رکھتے ہیں کہ اپنے رب کے سامنے کبھی اس حال میں پیش کیے جائیں گے کہ اس کے سوا وہاں کوئی ﴿ایسا ذی اقتدار﴾ نہ ہوگا جو ان کا حامی و مددگار ہو ، یا ان کی سفارش کرے ، شاید کہ ﴿اس نصیحت سے متنبّہ ہو کر﴾ وہ خدا ترسی کی روش اختیار کرلیں ۔ 33
اور آپ اس ( قرآن ) کے ذریعے ان لوگوں کو ڈر سنائیے جو اپنے رب کے پاس اس حال میں جمع کئے جانے سے خوف زدہ ہیں کہ ان کے لئے اس کے سوا نہ کوئی مددگار ہو اور نہ ( کوئی ) سفارشی تاکہ وہ پرہیزگار بن جائیں
سورة الْاَنْعَام حاشیہ نمبر :33 مطلب یہ ہے کہ جو لوگ دنیا کی زندگی میں ایسے مدہوش ہیں کہ انہیں نہ موت کی فکر ہے نہ یہ خیال ہے کہ کبھی ہمیں اپنے خدا کو بھی منہ دکھانا ہے ، ان پر تو یہ نصیحت ہرگز کارگر نہ ہوگی ۔ اور اسی طرح ان لوگوں پر بھی اس کا کچھ اثر نہ ہوگا جو اس بے بنیاد بھروسے پر جی رہے ہیں کہ دنیا میں ہم جو چاہیں کر گزریں ، آخرت میں ہمارا بال تک بیکا نہ ہوگا ، کیونکہ ہم فلاں کے دامن گرفتہ ہیں ، یا فلاں ہماری سفارش کر دے گا ، یا فلاں ہمارے لیے کفارہ بن چکا ہے ۔ لہٰذا ایسے لوگوں کو چھوڑ کر تم اپنا روئے سخن ان لوگوں کی طرف رکھو جو خدا کے سامنے حاضری کا بھی اندیشہ رکھتے ہوں اور اس کے ساتھ جھوٹے بھروسوں پر پھولے ہوئے بھی نہ ہوں ۔ اس نصیحت کا اثر صرف ایسے ہی لوگوں پر ہو سکتا ہے اور انہی کے درست ہونے کی توقع کی جا سکتی ہے ۔