Surah

Information

Surah # 2 | Verses: 286 | Ruku: 40 | Sajdah: 0 | Chronological # 87 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 281 from Mina at the time of the Last Hajj
وَاِذَا لَـقُوۡا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا قَالُوۡآ اٰمَنَّا  ۖۚ وَاِذَا خَلَا بَعۡضُهُمۡ اِلٰى بَعۡضٍ قَالُوۡآ اَ تُحَدِّثُوۡنَهُمۡ بِمَا فَتَحَ اللّٰهُ عَلَيۡكُمۡ لِيُحَآجُّوۡكُمۡ بِهٖ عِنۡدَ رَبِّكُمۡ‌ؕ اَفَلَا تَعۡقِلُوۡنَ‏ ﴿76﴾
جب ایمان والوں سے ملتے ہیں تو اپنی ایمانداری ظاہر کرتے ہیں اور جب آپس میں ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ مسلمانوں کو کیوں وہ باتیں پہنچاتے ہو جو اللہ تعالٰی نے تمہیں سکھائی ہیں ، کیا جانتے نہیں یہ تو اللہ تعالٰی کے پاس تم پر ان کی حجت ہو جائے گی ۔
و اذا لقوا الذين امنوا قالوا امنا و اذا خلا بعضهم الى بعض قالوا اتحدثونهم بما فتح الله عليكم ليحاجوكم به عند ربكم افلا تعقلون
And when they meet those who believe, they say, "We have believed"; but when they are alone with one another, they say, "Do you talk to them about what Allah has revealed to you so they can argue with you about it before your Lord?" Then will you not reason?
Jab eman walon say miltay hain to apni eman daari zahir kertay hain aur jab aapas mein miltay hain to kehtay hain kay musalmanon ko kiyon woh baaten phonchatay ho jo Allah Taalaa ney tumhen sikhaee hain kiya jantay nahi kay yeh to Allah Taalaa kay pass tum per inn ki hujjat hojaye gi.
اور جب یہ لوگ ان ( مسلمانوں ) سے ملتے ہیں جو پہلے ایمان لاچکے ہیں تو ( زبان سے ) کہہ دیتے ہیں کہ ہم ( بھی ) ایمان لے آئے ہیں ، اور جب یہ ایک دوسرے کے ساتھ تنہائی میں جاتے ہیں تو ( آپس میں ایک دوسرے سے ) کہتے ہیں کہ : کیا تم ان ( مسلمانوں ) کو وہ باتیں بتاتے ہو جو اللہ نے تم پر کھولی ہیں تاکہ یہ ( مسلمان ) تمہارے پروردگار کے پاس جاکر انہیں تمہارے خلاف دلیل کے طور پر پیش کریں؟ ( ٥٥ ) کیا تمہیں اتنی بھی عقل نہیں ؟
اور جب مسلمانوں سے ملیں تو کہیں ہم ایمان لائے ( ف۱۲۷ ) اور جب آپس میں اکیلے ہوں تو کہیں وہ علم جو اللہ نے تم پر کھولا مسلمانوں سے بیان کیے دیتے ہو کہ اس سے تمہارے رب کے یہاں تمہیں پر حجت لائیں کیا تمہیں عقل نہیں ۔
﴿محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ﴾ ایمان لانے والوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم بھی انھیں مانتے ہیں ، اور جب آپس میں ایک دوسرے سے تخلیے کی بات چیت ہوتی ہے تو کہتے ہیں کہ بے وقوف ہو گئے ہو ؟ ان لوگوں کو وہ باتیں بتاتے ہو جو اللہ نے تم پر کھولی ہیں تاکہ تمھارے رب کے پاس تمھارے مقابلے میں انھیں حجّت میں پیش کریں؟88
اور ( ان کا حال تو یہ ہو چکا ہے کہ ) جب اہلِ ایمان سے ملتے ہیں ( تو ) کہتے ہیں: ہم ( بھی تمہاری طرح حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ) ایمان لے آئے ہیں ، اور جب آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ تنہائی میں ہوتے ہیں ( تو ) کہتے ہیں: کیا تم ان ( مسلمانوں ) سے ( نبی آخر الزمان صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رسالت اور شان کے بارے میں ) وہ باتیں بیان کر دیتے ہو جو اللہ نے تم پر ( تورات کے ذریعے ) ظاہر کی ہیں تاکہ اس سے وہ تمہارے رب کے حضور تمہیں پر حجت قائم کریں ، کیا تم ( اتنی ) عقل ( بھی ) نہیں رکھتے؟
سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :88 یعنی وہ آپس میں ایک دُوسرے سے کہتے تھے کہ تورات اور دیگر کتب آسمانی میں جو پیشین گوئیاں اس نبی کے متعلق موجود ہیں ، یا جو آیات اور تعلیمات ہماری مقدّس کتابوں میں ایسی ملتی ہیں جن سے ہماری موجودہ روش پر گرفت ہو سکتی ہو ، انہیں مسلمانوں کے سامنے بیان نہ کرو ، ورنہ یہ تمہارے رب کے سامنے ان کو تمہارے خلاف حُجّت کے طَور پر پیش کریں گے ۔ یہ تھا اللہ کے متعلق ان ظالموں کے فسادِ عقیدہ کا حال ۔ گویا وہ اپنے نزدیک یہ سمجھتے تھے کہ اگر دنیا میں وہ اپنی تحریفات اور اپنی حق پوشی کو چُھپالے گئے ، تو آخرت میں ان پر مقدّمہ نہ چل سکے گا ۔ اِسی لیے بعد کے جُملہء معترضہ میں ان کو تنبیہ کی گئی ہے کہ کیا تم اللہ کو بے خبر سمجھتے ہو ۔