Surah

Information

Surah # 6 | Verses: 165 | Ruku: 20 | Sajdah: 0 | Chronological # 55 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 3, revealed at Arafat on Last Hajj
قُلۡ اِنِّىۡ عَلٰى بَيِّنَةٍ مِّنۡ رَّبِّىۡ وَكَذَّبۡتُمۡ بِهٖ‌ؕ مَا عِنۡدِىۡ مَا تَسۡتَعۡجِلُوۡنَ بِهٖؕ اِنِ الۡحُكۡمُ اِلَّا لِلّٰهِ‌ؕ يَقُصُّ الۡحَـقَّ‌ وَهُوَ خَيۡرُ الۡفٰصِلِيۡنَ‏ ﴿57﴾
آپ کہہ دیجئے کہ میرے پاس تو ایک دلیل ہے میرے رب کی طرف سے اور تم اس کی تکذیب کرتے ہو ، جس چیز کی تم جلد بازی کر رہے ہو وہ میرے پاس نہیں حکم کسی کا نہیں بجز اللہ تعالٰی کے اللہ تعالٰی واقعی بات کو بتلا دیتا ہے اور سب سے اچھا فیصلہ کرنے والا وہی ہے ۔
قل اني على بينة من ربي و كذبتم به ما عندي ما تستعجلون به ان الحكم الا لله يقص الحق و هو خير الفصلين
Say, "Indeed, I am on clear evidence from my Lord, and you have denied it. I do not have that for which you are impatient. The decision is only for Allah . He relates the truth, and He is the best of deciders."
Aap keh dijiye kay meray pass to aik daleel hai meray rab ki taraf say aur tum iss ki takzeeb kertay ho jiss cheez ki tum jald baazi ker rahey ho woh meray pass nahi. Hukum kissi ka nahi ba-juz Allah Taalaa kay Allah Taalaa waqaee baat ko batla deta hai aur sab say acha faisla kerney wala wohi hai.
کہو کہ : مجھے اپنے پروردگار کی طرف سے ایک روشن دلیل مل چکی ہے جس پر میں قائم ہوں ، اور تم نے اسے جھٹلا دیا ہے ، جس چیز کے جلدی آنے کا تم مطالبہ کر رہے ہو وہ میرے پاس موجود نہیں ہے ۔ ( ٢٢ ) حکم اللہ کے سوا کسی کا نہیں چلتا ۔ وہ حق بات بیان کردیتا ہے ، اور وہی سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے ۔
تم فرماؤ مجھے منع کیا گیا ہے کہ انہیں پوجوں جن کو تم اللہ کے سوا پوجتے ہو ( ف۱۲۳ ) تم فرماؤ میں تمہاری خواہشوں پر نہیں چلتا ( ف۱۲٤ ) یوں ہو تو میں بہک جاؤں اور راہ پر نہ رہوں ،
کہو ، میں اپنے رب کی طرف سے ایک دلیل روشن پر قائم ہوں اور تم نے اسے جھٹلا دیا ہے ، اب میرے اختیار میں وہ چیز ہے نہیں جس کے لیے تم جلدی مچا رہے ہو ، 39 فیصلہ کا سارا اختیار اللہ کو ہے ، وہی امرِ حق بیان کرتا ہے اور وہی بہترین فیصلہ کرنے والا ہے ۔
فرما دیجئے: ( کافرو! ) بیشک میں اپنے رب کی طرف سے روشن دلیل پر ( قائم ) ہوں اور تم اسے جھٹلاتے ہو ۔ میرے پاس وہ ( عذاب ) نہیں ہے جس کی تم جلدی مچا رہے ہو ۔ حکم صرف اللہ ہی کا ہے ۔ وہ حق بیان فرماتا ہے اور وہی بہتر فیصلہ فرمانے والاہے
سورة الْاَنْعَام حاشیہ نمبر :39 اشارہ ہے عذاب الہٰی کی طرف ۔ مخالفین کہتے تھے کہ اگر تم خدا کی طرف سے بھیجے ہوئے نبی ہو اور ہم کھلم کھلا تمہیں جھٹلا رہے ہیں تو کیوں نہیں خدا کا عذاب ہم پر ٹوٹ پڑتا ؟ تمہارے مامور من اللہ ہونے کا تقاضا تو یہ تھا کہ ادھر کوئی تمہاری تکذیب یا توہین کرتا اور ادھر فوراً زمین دھنستی اور وہ اسمیں سما جاتا ، یا بجلی گرتی اور وہ بھسم ہو جاتا ۔ یہ کیا ہے کہ خدا کا فرستادہ اور اس پر ایمان لانے والے تو مصیبتوں پر مصیبتیں اور ذلتوں پر ذلتیں سہ رہے ہیں اور ان کو گالیاں دینے اور پتھر مارنے والے چین کیے جاتے ہیں؟