Surah

Information

Surah # 6 | Verses: 165 | Ruku: 20 | Sajdah: 0 | Chronological # 55 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 3, revealed at Arafat on Last Hajj
وَهُوَ الَّذِىۡ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضَ بِالۡحَـقِّ‌ؕ وَيَوۡمَ يَقُوۡلُ كُنۡ فَيَكُوۡنُؕ  قَوۡلُهُ الۡحَـقُّ‌ ؕ وَلَهُ الۡمُلۡكُ يَوۡمَ يُنۡفَخُ فِى الصُّوۡرِ‌ ؕ عٰلِمُ الۡغَيۡبِ وَ الشَّهَادَةِ‌ ؕ وَهُوَ الۡحَكِيۡمُ الۡخَبِيۡرُ‏ ﴿73﴾
اور وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو برحق پیدا کیا اور جس وقت اللہ تعالٰی اتنا کہہ دے گا تو ہوجا بس وہ ہو پڑے گا ۔ اس کا کہنا حق اور با اثر ہے اور ساری حکومت خاص اسی کی ہوگی جب کہ صور میں پھونک ماری جائے گی وہ جاننے والا ہے پوشیدہ چیزوں کا اور ظاہر چیزوں کا اور وہی ہے بڑی حکمت والا پوری خبر رکھنے والا ۔
و هو الذي خلق السموت و الارض بالحق و يوم يقول كن فيكون قوله الحق و له الملك يوم ينفخ في الصور علم الغيب و الشهادة و هو الحكيم الخبير
And it is He who created the heavens and earth in truth. And the day He says, "Be," and it is, His word is the truth. And His is the dominion [on] the Day the Horn is blown. [He is] Knower of the unseen and the witnessed; and He is the Wise, the Acquainted.
Aur wohi hai jiss ney aasmanon aur zamin ko bar haq peda kiya aur jiss waqt Allah Taalaa itna keh dey ga tu ho ja bus woh ho paray ga. Uss ka kehna haq aur ba-asar hai. Aur sari hakoomat khaas ussi ki hogi jab kay soor mein phoonk maari jayegi woh jannay wala hai posheeda cheezon ka aur zahir cheezon ka aur wohi hai bari hikmat wala poori khabar rakhney wala.
اور وہی ذات ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو برحق پیدا کیا ہے ، ( ٢٦ ) اور جس دن وہ ( روز قیامت سے ) کہے گا کہ : تو ہوجا تو وہ ہوجائے گا ۔ اس کا قول برحق ہے ۔ اور جس دن صورت پھونکا جائے گا ، اس دن بادشاہی اسی کی ہوگی ( ٢٧ ) وہ غائب و حاضر ہر چیز کو جاننے والا ہے ، اور وہی بڑی حکمت والا ، پوری طرح باخبر ہے
اور وہی ہے جس نے آسمان و زمین ٹھیک بنائے ( ف۱۵۸ ) اور جس دن فنا ہوئی ہر چیز کو کہے گا ہو جا وہ فوراً ہوجائے گی ، اس کی بات سچی ہے ، اور اسی کی سلطنت ہے جس دن صور پھونکا جائے گا ( ف۱۵۹ ) ہر چھپے اور ظاہر کو جاننے والا ، اور وہی حکمت والا خبردار ،
وہی ہے جس نے آسمان و زمین کو برحق پیدا کیا ہے ۔ 46 اور جس دن وہ کہے گا کہ حشر ہو جائے اسی دن وہ ہو جائے گا ۔ اس کا ارشاد عین حق ہے ۔ اور جس روز صور پھونکا جائیگا 47 اس روز بادشاہی اسی کی ہوگی ، 48 وہ غیب اور شہادت 49 ہر چیز کا عالم ہے اور دانا اور باخبر ہے ۔
اور وہی ( اﷲ ) ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو حق ( پر مبنی تدبیر ) کے ساتھ پیدا فرمایا ہے اور جس دن وہ فرمائے گا: ہوجا ، تو وہ ( روزِ محشر بپا ) ہو جائے گا ۔ اس کا فرمان حق ہے ، اور اس دن اسی کی بادشاہی ہوگی جب ( اسرافیل کے ذریعے صور میں پھونک ماری جائے گے ، ( وہی ) ہر پوشیدہ اور ظاہر کا جاننے والا ہے ، اور وہی بڑا حکمت والا خبردار ہے
سورة الْاَنْعَام حاشیہ نمبر :46 قرآن میں یہ بات جگہ جگہ بیان کی گئی ہے کہ اللہ نے زمین اور آسمانوں کو برحق پیدا کیا ہے یا حق کے ساتھ پیدا کیا ہے ۔ یہ ارشاد بہت وسیع معانی پر مشتمل ہے ۔ اس کا ایک مطلب یہ ہے کہ زمین اور آسمانوں کی تخلیق محض کھیل کے طور پر نہیں ہوئی ہے ۔ یہ ایشورجی کی لِیلا نہیں ہے ۔ یہ کسی بچے کا کھلونا نہیں ہے کہ محض دل بہلانے کے لیے وہ اس سے کھیلتا رہے اور پھر یونہی اسے توڑ پھوڑ کر پھینک دے ۔ دراصل یہ ایک نہایت سنجیدہ کام ہے جو حکمت کی بنا پر کیا گیا ہے ، ایک مقصد عظیم اس کے اندر کارفرما ہے ، اور اس کا ایک دور گزر جانے کے بعد ناگزیر ہے کہ خالق اس پورے کام کا حساب لے جو اس دور میں انجام پایا ہو اور اسی دور کے نتائج پر دوسرے دور کی بنیاد رکھے ۔ یہی بات ہے جو دوسرے مقامات پر یوں بیان کی گئی ہے: رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ ھٰذَا بَا طِلاً ۔ ”اے ہمارے رب ، تو نے یہ سب کچھ فضول پیدا نہیں کیا ہے“ ۔ اور وَمَا خَلَقْنَا السَّمَآءَ وَالْاَرْضَ وَ مَا بَیْنَھُمَا لٰعِبِیْنَ ۔ ” ہم نے آسمان و زمین اور ان چیزوں کو جو آسمان و زمین کے درمیان ہیں کھیل کے طور پیدا نہیں کیا ہے“ ۔ اور اَفَحَسِبْتُمْ اَنَّمَا خَلَقْنٰکُمْ عَبَثًا وَّ اَنَّکُمْ اِلَیْنَا لَا تُرْجَعُوْنَ ۔ ” تو کیا تم نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ ہم نے تمھیں یونہی فضول پیدا کیا ہے اور تم ہماری طرف واپس نہ لائے جاؤ گے“ ؟ دوسرا مطلب یہ ہے کہ اللہ نے یہ سارا نظام کائنات حق کی ٹھوس بنیادوں پر قائم کیا ہے ۔ عدل اور حکمت اور راستی کے قوانین پر اس کی ہر چیز مبنی ہے ۔ باطل کے لیے فی الحقیقت اس نظام میں جڑ پکڑنے اور بار آور ہونے کی کوئی گنجائش ہی نہیں ہے ۔ یہ اور بات ہے کہ اللہ باطل پرستوں کو موقع دیدے کہ وہ اگر اپنے جھوٹ اور ظلم اور ناراستی کو فروغ دینا چاہتے ہیں تو اپنی کوشش کر دیکھیں ۔ لیکن آخر کار زمین باطل کے ہر بیج کو اگل کر پھینک دے گی اور آخری فرد حساب میں ہر باطل پرست دیکھ لے گا کہ جو کوششیں اس نے اس شجر خبیث کی کاشت اور آبیاری میں صرف کیں وہ سب ضائع ہو گئیں ۔ تیسرا مطلب یہ ہے کہ خدا نے اس ساری کائنات کو بربنائے حق پیدا کیا ہے اور اپنے ذاتی حق کی بنا پر ہی وہ اس پر فرماں روائی کر رہا ہے ۔ اس کا حکم یہاں اس لیے چلتا ہے کہ وہی اپنی پیدا کی ہوئی کائنات میں حکمرانی کا حق رکھتا ہے ۔ دوسروں کا حکم اگر بظاہر چلتا نظر بھی آتا ہے تو اس سے دھوکا نہ کھاؤ ، فی الحقیقت نہ ان کا حکم چلتا ہے ، نہ چل سکتا ہے ، کیونکہ کائنات کی کسی چیز پر بھی ان کا کوئی حق نہیں ہے کہ وہ اس پر اپنا حکم چلائیں ۔ سورة الْاَنْعَام حاشیہ نمبر :47 صُور پھونکنے کی صحیح کیفیت کیا ہوگی ، اس کی تفصیل ہماری سمجھ سے باہر ہے ۔ قرآن سے جو کچھ ہمیں معلوم ہوا ہے وہ صرف اتنا ہے کہ قیامت کے روز اللہ کے حکم سے ایک مرتبہ صُور پھونکا جائے گا اور سب ہلاک ہو جائیں گے ۔ پھر نامعلوم کتنی مدت بعد ، جسے اللہ ہی جانتا ہے ، دوسرا صُور پھونکا جائے گا اور تمام اولین و آخرین ازسر نو زندہ ہو کر اپنے آپ کو میدان حشر میں پائیں گے ۔ پہلے صور پر سارا نظام کائنات درہم برہم ہوگا اور دوسرے صُور پر ایک دوسرا نظام نئی صورت اور نئے قوانین کے ساتھ قائم ہو جائے گا ۔ سورة الْاَنْعَام حاشیہ نمبر :48 یہ مطلب نہیں ہے کہ آج پادشاہی اس کی نہیں ہے ۔ بلکہ مطلب یہ ہے کہ اس روز جب پردہ اٹھایا جائے گا اور حقیقت بالکل سامنے آجائے گی تو معلوم ہو جائے گا کہ وہ سب جو بااختیار نظر آتے تھے ، یا سمجھے جاتے تھے ، بالکل بے اختیار ہیں اور پادشاہی کے سارے اختیارات اسی ایک خدا کے لیے ہیں جس نے کائنات کو پیدا کیا ہے ۔ سورة الْاَنْعَام حاشیہ نمبر :49 غیب = وہ سب کچھ جو مخلوقات سے پوشیدہ ہے ۔ شھادت = وہ سب کچھ جو مخلوقات کے لیے ظاہر و معلوم ہے ۔