Surah

Information

Surah # 2 | Verses: 286 | Ruku: 40 | Sajdah: 0 | Chronological # 87 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 281 from Mina at the time of the Last Hajj
فَوَيۡلٌ لِّلَّذِيۡنَ يَكۡتُبُوۡنَ الۡكِتٰبَ بِاَيۡدِيۡهِمۡ ثُمَّ يَقُوۡلُوۡنَ هٰذَا مِنۡ عِنۡدِ اللّٰهِ لِيَشۡتَرُوۡا بِهٖ ثَمَنًا قَلِيۡلًا ؕ فَوَيۡلٌ لَّهُمۡ مِّمَّا کَتَبَتۡ اَيۡدِيۡهِمۡ وَوَيۡلٌ لَّهُمۡ مِّمَّا يَكۡسِبُوۡنَ‏ ﴿79﴾
اُن لوگوں کے لئے ـ ویل ہے جو اپنے ہاتھوں کی لکھی ہوئی کتاب کو اللہ تعالٰی کی طرف کی کہتے ہیں اور اس طرح دنیا کماتے ہیں ، ان کے ہاتھوں کی لکھائی کو اور ان کی کمائی کو ویل ( ہلاکت ) اور افسوس ہے ۔
فويل للذين يكتبون الكتب بايديهم ثم يقولون هذا من عند الله ليشتروا به ثمنا قليلا فويل لهم مما كتبت ايديهم و ويل لهم مما يكسبون
So woe to those who write the "scripture" with their own hands, then say, "This is from Allah ," in order to exchange it for a small price. Woe to them for what their hands have written and woe to them for what they earn.
Unn logon kay liye well hai jo apni haathon ki likhi hui kitab ko Allah Taalaa ki taraf ki kehtay hain aur iss tarag duniya kamatay hain inn ki haathon ki likhaee ko aur inn ki kamaee ko well ( halakat ) aur afsos hai.
لہذا تباہی ہے ان لوگوں کی جو اپنے ہاتھوں سے کتاب لکھتے ہیں ، پھر ( لوگوں سے ) کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے ، تاکہ اس کے ذریعے تھوڑی سی آمدنی کما لیں ۔ ( ٥٦ ) پس تباہی ہے ان لوگوں پر اس تحریر کی وجہ سے بھی جو ان کے ہاتھوں نے لکھی ، اور تباہی ہے ان پر اس آمدنی کی وجہ سے بھی جو وہ کماتے ہیں ۔
تو خرابی ہے ان کے لئے جو کتاب اپنے ہاتھ سے لکھیں پھر کہہ دیں یہ خدا کے پاس سے ہے کہ اس کے عوض تھوڑے دام حاصل کریں ( ف۱۳۰ ) تو خرابی ہے ان کے لئے ان کے ہاتھوں کے لکھے سے اور خرابی ان کے لئے اس کمائی سے ۔
پس ہلاکت اور تباہی ہے ان لوگوں کے لیے جو اپنے ہاتھوں سے شرع کا نوشتہ لکھتے ہیں پھر لوگوں سے کہتے ہیں کہ یہ اللہ کے پاس سے آیا ہوا ہے تاکہ اس کے معاوضے میں تھوڑا سا فائدہ حاصل کر لیں90 ۔ ان کے ہاتھوں کا یہ لکھا بھی ان کے لیے تباہی کا سامان ہے اور ان کی یہ کمائی بھی ان کے لیے موجبِ ہلاکت ۔
پس ایسے لوگوں کے لئے بڑی خرابی ہے جو اپنے ہی ہاتھوں سے کتاب لکھتے ہیں ، پھر کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے تاکہ اس کے عوض تھوڑے سے دام کما لیں ، سو ان کے لئے اس ( کتاب کی وجہ ) سے ہلاکت ہے جو ان کے ہاتھوں نے تحریر کی اور اس ( معاوضہ کی وجہ ) سے تباہی ہے جو وہ کما رہے ہیں
سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :90 یہ ان کے علما کے متعلق ارشاد ہو رہا ہے ۔ ان لوگوں نے صرف اتنا ہی نہیں کیا کہ کلام الہٰی کے معانی کو اپنی خواہشات کے مطابق بدلا ہو ، بلکہ یہ بھی کیا کہ بائیبل میں اپنی تفسیروں کو ، اپنی قومی تاریخ کو ، اپنے اوہام اور قیاسات کو ، اپنے خیالی فلسفوں کو ، اور اپنے اجتہاد سے وضع کیے ہوئے فقہی قوانین کو کلام الہٰی کے ساتھ خلط ملط کر دیا اور یہ ساری چیزیں لوگوں کے سامنے اس حیثیت سے پیش کیں کہ گویا یہ سب اللہ ہی کی طرف سے آئی ہوئی ہیں ۔ ہر تاریخی افسانہ ، ہر مُفَسِّر کی تاویل ، ہر مُتَکلِّم کا الہٰیاتی عقیدہ ، اور ہر فقیہ کا قانونی اجتہاد ، جس نے مجمُوعہٴ کتب مقدّسہ ( بائیبل ) میں جگہ پالی ، اللہ کا قَول ( Word of God ) بن کر رہ گیا ۔ اس پر ایمان لانا فرض ہو گیا اور اس سے پھرنے کے معنی دین سے پھر جانے کے ہو گئے ۔