Surah

Information

Surah # 2 | Verses: 286 | Ruku: 40 | Sajdah: 0 | Chronological # 87 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 281 from Mina at the time of the Last Hajj
وَقَالُوۡا لَنۡ تَمَسَّنَا النَّارُ اِلَّاۤ اَيَّامًا مَّعۡدُوۡدَةً ‌ ؕ قُلۡ اَتَّخَذۡتُمۡ عِنۡدَ اللّٰهِ عَهۡدًا فَلَنۡ يُّخۡلِفَ اللّٰهُ عَهۡدَهٗۤ‌ اَمۡ تَقُوۡلُوۡنَ عَلَى اللّٰهِ مَا لَا تَعۡلَمُوۡنَ‏ ﴿80﴾
یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہم تو چند روز جہنم میں رہیں گے ان سے کہو کہ کیا تمہارے پاس اللہ تعالیٰ کا کوئی پروانہ ہے ؟اگر ہے تو یقیناً اللہ تعالٰی اپنے وعدے کا خلاف نہیں کرے گا ( ہر گز نہیں ) بلکہ تم تو اللہ کے ذمے وہ باتیں لگاتے ہو جنہیں تم نہیں جانتے ۔
و قالوا لن تمسنا النار الا اياما معدودة قل اتخذتم عند الله عهدا فلن يخلف الله عهده ام تقولون على الله ما لا تعلمون
And they say, "Never will the Fire touch us, except for a few days." Say, "Have you taken a covenant with Allah ? For Allah will never break His covenant. Or do you say about Allah that which you do not know?"
Yeh log kehtay hain kay hum to sirf chand roz jahannum mein rahen gay inn say kaho kay kiya tumharay pass Allah Taalaa ka koi parwana hai? Agar hai to yaqeenan Allah Taalaa apney waday kay khilaf nahi keray ga ( hergiz nahi ) bulkay tum to Allah kay zimmay woh baaten lagatay ho jinhen tum nahi jantay.
اور یہودیوں نے کہا ہے کہ ہمیں گنتی کے چند دنوں کے علاوہ آگ ہرگز نہیں چھوئے گی ۔ آپ ان سے کہیے کہ کیا تم نے اللہ کی طرف سے کوئی عہد لے رکھا ہے جس کی بنا پر وہ اپنے عہد کی خلاف ورزی نہیں کرسکتا ، یا تم اللہ کے ذمے وہ بات لگا رہے ہو جس کا تمہیں کچھ پتہ نہیں؟
اور بولے ہمیں تو آگ نہ چھوئے گی مگر گنتی کے دن ( ف۱۳۱ ) تم فرما دو کیا خدا سے تم نے کوئی عہد لے رکھا ہے جب تو اللہ ہرگز اپنا عہد خلاف نہ کرے گا ( ف۱۳۲ ) یا خدا پر وہ بات کہتے ہو جس کا تمہیں علم نہیں ۔
وہ کہتے ہیں کہ دوزخ کی آگ ہمیں ہرگز چھونے والی نہیں الا یہ کہ چند روز کی سزا مِل جائے تو مِل جائے91 ۔ ان سے پوچھو ، کیا تم نے اللہ سے کوئی عہد لے لیا ہے ، جس کی خلاف ورزی وہ نہیں کر سکتا ؟ یا بات یہ ہے کہ تم اللہ کے ذمّے ڈال کر ایسی باتیں کہ دیتے ہو جن کے متعلق تمہیں علم نہیں ہے کہ اس نے ان کا ذمہ لیا ہے؟
اور وہ ( یہود ) یہ ( بھی ) کہتے ہیں کہ ہمیں ( دوزخ کی ) آگ ہرگز نہیں چھوئے گی سوائے گنتی کے چند دنوں کے ، ( ذرا ) آپ ( ان سے ) پوچھیں: کیا تم اللہ سے کوئی ( ایسا ) وعدہ لے چکے ہو؟ پھر تو وہ اپنے وعدے کے خلاف ہرگز نہ کرے گا یا تم اللہ پر یونہی ( وہ ) بہتان باندھتے ہو جو تم خود بھی نہیں جانتے
سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :91 یہ یہودیوں کی عام غلط فہمی کا بیان ہے ، جس میں ان کے عامی اور عالم سب مُبتلا تھے ۔ وہ سمجھتے تھے کہ ہم خواہ کچھ کریں ، بہرحال چونکہ ہم یہُودی ہیں ، لہٰذا جہنّم کی آگ ہم پر حرام ہے اور بالفرض اگر ہم کو سزا دی بھی گئی ، تو بس چند روز کے لیے وہاں بھیجے جائیں گے اور پھر سیدھے جنّت کی طرف پلٹا دیے جائیں گے ۔
چالیس دن کا جہنم حضرت ابن عباس فرماتے ہیں یہودی لوگ کہا کرتے تھے کہ دنیا کل مدت سات ہزار سال ہے ۔ ہر سال کے بدلے ایک دن ہمیں عذاب ہو گا تو صرف سات دن ہمیں جہنم میں رہنا پڑے گا اس قول کی تردید میں یہ آیتیں نازل ہوئیں ، بعض کہتے ہیں یہ لوگ چالیس دن تک آگ میں رہنا مانتے تھے کیونکہ ان کے بڑوں نے چالیس دن تک بچھڑے کی پوجا کی تھی بعض کا قول ہے کہ یہ دھوکہ انہیں اس سے لگا تھا کہ وہ کہتے تھے کہ توراۃ میں ہے کہ جہنم کے دونوں طرف زقوم کے درخت تک چالیس سال کا راستہ ہے تو وہ کہتے تھے کہ اس مدت کے بعد عذاب اٹھ جائیں گے ایک روایت میں ہے کہ انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آ کر کہا کہ چالیس دن تک تو ہم جہنم میں رہیں گے پھر دوسرے لوگ ہماری جگہ آ جائیں گے یعنی آپ کی امت آپ نے ان کے سروں پر ہاتھ رکھ کر فرمایا نہیں بلکہ تم ہی تم ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں پڑے رہو گے اس پر یہ آیت نازل ہوئی ۔ حضرت ابو ہریرہ فرماتے ہیں فتح خیبر کے بعد حضور کے خدمت میں بطور ہدیہ بکری کا پکا ہوا زہر آلود گوشت آیا آپ نے فرمایا ۔ یہاں کے یہودیوں کو جمع کر لو پھر ان سے پوچھا تمہارا باپ کون ہے انہوں نے کہا فلاں آپ نے فرمایا جھوٹے ہو بلکہ تمہارا باپ فلاں ہے انہوں نے کہا بجا ارشاد ہوا وہی ہمارا باپ ہے آپ نے فرمایا دیکھو اب میں کچھ اور پوچھتا ہوں سچ سچ بتانا انہوں نے کہا اسے ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم اگر جھوٹ کہیں گے تو آپ کے سامنے نہ چل سکے گا ہم تو آزما چکے آپ نے فرمایا بتاؤ جہنمی کون لوگ ہیں؟ انہوں نے کہا کچھ دن تو ہم ہیں پھر آپ کی امت آپ نے فرمایا غلو ہرگز نہیں پھر فرمایا اچھا بتلاؤ اس گوشت میں تم نے زہر ملایا ہے؟ انہوں نے کہا ہاں اگر آپ سچے ہیں تو یہ زہر آپ کو ہرگز ضرر نہ دے گا اور اگر جھوٹے ہیں تو ہم آپ سے نجات حاصل کرلیں گے ۔ ( مسند احمد بخاری نسائی )