Surah

Information

Surah # 2 | Verses: 286 | Ruku: 40 | Sajdah: 0 | Chronological # 87 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 281 from Mina at the time of the Last Hajj
بَلٰى مَنۡ كَسَبَ سَيِّئَةً وَّاَحَاطَتۡ بِهٖ خَطِيْۤـــَٔتُهٗ فَاُولٰٓٮِٕكَ اَصۡحٰبُ النَّارِ‌‌ۚ هُمۡ فِيۡهَا خٰلِدُوۡنَ‏ ﴿81﴾
یقیناً جس نے بھی بُرے کام کئے اور اس کی نافرمانیوں نے اسے گھیر لیا وہ ہمیشہ کے لئے جہنمی ہے ۔
بلى من كسب سية و احاطت به خطيته فاولىك اصحب النار هم فيها خلدون
Yes, whoever earns evil and his sin has encompassed him - those are the companions of the Fire; they will abide therein eternally.
Yaqeenan jiss ney bhi buray kaam kiye aur uss ki na farmaniyon ney ussay gher liya woh hamesha kay liye jahannumi hai.
۔ ( آگ تمہیں ) کیوں نہیں ( چھوئے گی ) ؟ جو لوگ بھی بدی کماتے ہیں اور ان کی بدی انہیں گھیر لیتی ہے ( ٥٧ ) تو ایسے لوگ ہی دوزخ کے باسی ہیں ۔ وہ ہمیشہ اس میں رہیں گے ۔
ہاں کیوں نہیں جو گناہ کمائے اور اس کی خطا اسے گھیر لے ( ف۱۳۳ ) وہ دوزخ والوں میں ہے انہیں ہمیشہ اس میں رہنا ۔
آخر تمہیں دوزخ کی آگ کیوں نہ چھوئے گی؟ جو بھی بدی کمائے گا اور اپنی خطا کاری کے چکّر میں پڑا رہے گا ، وہ دوزخی ہے اور دوزخ ہی میں وہ ہمیشہ رہے گا ۔
ہاں واقعی جس نے برائی اختیار کی اور اس کے گناہوں نے اس کو ہر طرف سے گھیر لیا تو وہی لوگ دوزخی ہیں ، وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں
جہنمی کون؟ مطلب یہ ہے کہ جس کے اعمال سراسر بد ہیں جو نیکیوں سے خالی ہے وہ جہنمی ہے اور جو شخص اللہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے اور سنت کے مطابق عمل کرے وہ جنتی ہے ۔ جیسے ایک جگہ فرمایا آیت ( لَيْسَ بِاَمَانِيِّكُمْ وَلَآ اَمَانِيِّ اَھْلِ الْكِتٰبِ ) 4 ۔ النسآء:123 ) یعنی نہ تو تمہارے منصوبے چل سکیں گے اور نہ اہل کتاب کے ہر برائی کرنے والا اپنی برائی کا بدلہ دیا جائے گا اور ہر بھلائی کرنے والا ثواب پائے گا اپنی نیکو کاری کا اجر پائے گا مگر برے کا کوئی مددگار نہ ہو گا ۔ کسی مرد کا ، عورت کا ، بھلے آدمی کا کوئی عمل برباد نہ ہو گا ۔ حضرت ابن عباس فرماتے ہیں یہاں برائی سے مطلب کفر ہے اور ایک روایت میں ہے کہ مراد شرک ہے ابو وائل ابو العالیہ ، مجاہد ، عکرمہ ، حسن ، قتادہ ، ربیع بن انس وغیرہ سے یہی مروی ہے ۔ سدی کہتے ہیں مراد کبیرہ گناہ ہیں جو تہ بہ تہ ہو کر دل کو گندہ کر دیں حضرت ابو ہریرہ وغیرہ فرماتے ہیں مراد شرک ہے جس کے دل پر بھی قابض ہو جائے ربیع بن خثیم کا قول ہے جو گناہوں پر ہی مرے اور توبہ نصیب نہ ہو مسند احمد میں حدیث ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں گناہوں کو حقیر نہ سمجھا کرو وہ جمع ہو کر انسان کی ہلاکت کا سبب بن جاتے ہیں دیکھتے نہیں ہو کہ اگر کئی آدمی ایک ایک لکڑی لے کر آئیں تو انبار لگ جاتا ہے پھر اگر اس میں آگ لگائی جائے تو بڑی بڑی چیزوں کو جلا کر خاکستر کر دیتا ہے پھر ایمانداروں کا حال بیان فرمایا کہ جو تم ایسے عمل نہیں کرتے بلکہ تمہارے کفر کے مقابلہ میں ان کا ایمان پختہ ہے تمہاری بد اعمالیوں کے مقابلہ میں ان کے پاکیزہ اعمال مستحکم ہیں انہیں ابدی راحتیں اور ہمیشہ کی مسکن جنتیں ملیں گی اور اللہ کے عذاب و ثواب دونوں لازوال ہیں ۔