Surah

Information

Surah # 6 | Verses: 165 | Ruku: 20 | Sajdah: 0 | Chronological # 55 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 3, revealed at Arafat on Last Hajj
وَهٰذَا كِتٰبٌ اَنۡزَلۡنٰهُ مُبٰرَكٌ مُّصَدِّقُ الَّذِىۡ بَيۡنَ يَدَيۡهِ وَلِتُنۡذِرَ اُمَّ الۡقُرٰى وَمَنۡ حَوۡلَهَا‌ ؕ وَالَّذِيۡنَ يُؤۡمِنُوۡنَ بِالۡاٰخِرَةِ يُؤۡمِنُوۡنَ بِهٖ‌ وَهُمۡ عَلٰى صَلَاتِهِمۡ يُحَافِظُوۡنَ‏ ﴿92﴾
اور یہ بھی ایسی ہی کتاب ہے جس کو ہم نے نازل کیا ہے جو بڑی برکت والی ہے ، اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے تاکہ آپ مکہ والوں کو اور آس پاس والوں کو ڈرائیں اور جو لوگ آخرت کا یقین رکھتے ہیں ایسے لوگ اس پر ایمان لے آتے ہیں اور وہ اپنی نماز پر مداومت رکھتے ہیں ۔
و هذا كتب انزلنه مبرك مصدق الذي بين يديه و لتنذر ام القرى و من حولها و الذين يؤمنون بالاخرة يؤمنون به و هم على صلاتهم يحافظون
And this is a Book which We have sent down, blessed and confirming what was before it, that you may warn the Mother of Cities and those around it. Those who believe in the Hereafter believe in it, and they are maintaining their prayers.
Aur yeh bhi aisi hi kitab hai jiss ko hum ney nazil kiya hai jo bari barkat wali hai apney say pehlay kitabon ki tasdeeq kerney wali hai aur takay aap makkay walon ko aur aas pass walon ko darayen. Aur jo log aakhirat ka yaqeen rakhtay hain aisay log iss per eman ley aatay hain aur woh apni namaz per madawmat rakhtay hain.
اور ( اسی طرح ) یہ بڑی برکت والی کتاب ہے جو ہم نے اتاری ہے ، پچھلی آسمانی ہدایات کی تصدیق کرنے والی ہے ، تاکہ تم اس کے ذریعے بستیوں کے مرکز ( یعنی مکہ ) اور اس کے اردگرد کے لوگوں کو خبردار کرو ۔ اور جو لوگ آخرت پر ایمان رکھتے ہیں وہ اس پر بھی ایمان رکھتے ہیں ، اور وہ اپنی نماز کی پوری پوری نگہداشت کرتے ہیں ۔
اور یہ ہے برکت والی کتاب کہ ہم نے اتاری ( ف۱۸۷ ) تصدیق فرماتی ان کتابوں کی جو آگے تھیں اور اس لیے کہ تم ڈر سناؤ سب بستیوں کے سردار کو ( ف۱۸۸ ) اور جو کوئی سارے جہاں میں اس کے گرد ہیں اور جو آخرت پر ایمان لاتے ہیں ( ف۱۸۹ ) اس کتاب پر ایمان لاتے ہیں اور اپنی نماز کی حفاظت کرتے ہیں ،
﴿اسی کتاب کی طرح﴾ یہ ایک کتاب ہے جسے ہم نے نازل کیا ہے ۔ بڑی خیرو برکت والی ہے ۔ اس چیز کی تصدیق کرتی ہے جو اس سے پہلے آئی تھی ۔ اور اس لیے نازل کی گئی ہے کہ اس کے ذریعہ سے تم بستیوں کے اس مرکز ﴿یعنی مکّہ﴾ اور اس کے اطراف میں رہنے والوں کو متنبہ کرو ۔ جو لوگ آخرت کو مانتے ہیں وہ اس کتاب پر ایمان لاتے ہیں اور ان کا حال یہ ہے کہ اپنی نمازوں کی پابندی کرتے ہیں ۔ 61
اور یہ ( وہ ) کتاب ہے جسے ہم نے نازل فرمایا ہے ، بابرکت ہے ، جو کتابیں اس سے پہلے تھیں ان کی ( اصلاً ) تصدیق کرنے والی ہے ۔ اور ( یہ ) اس لئے ( نازل کی گئی ہے ) کہ آپ ( اولاً ) سب ( انسانی ) بستیوں کے مرکز ( مکّہ ) والوں کو اور ( ثانیاً ساری دنیا میں ) اس کے ارد گرد والوں کو ڈر سنائیں ، اور جو لوگ آخرت پر ایمان رکھتے ہیں اس پر وہی ایمان لاتے ہیں اور وہی لوگ اپنی نماز کی پوری حفاظت کرتے ہیں
سورة الْاَنْعَام حاشیہ نمبر :61 پہلی دلیل اس بات کے ثبوت میں تھی کہ بشر پر خدا کا کلام نازل ہو سکتا ہے اور عملاً ہوا بھی ہے ۔ اب یہ دوسری دلیل اس بات کے ثبوت میں ہے کہ یہ کلام محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا ہے یہ خدا ہی کا کلام ہے ۔ اس حقیقت کو ثابت کرنے کے لیے چار باتیں شہادت کے طور پیش کی گئی ہیں: ایک یہ کہ یہ کتاب بڑی خیر و برکت والی ہے ، یعنی اس میں انسان کی فلاح و بہبود کے لیے بہترین اصول پیش کیے گئے ہیں ۔ عقائد صحیحہ کی تعلیم ہے ، بھلائیوں کی ترغیب ہے ، اخلاق فاضلہ کی تلقین ہے ، پاکیزہ زندگی بسر کرنے کی ہدایت ہے ، اور پھر یہ جہالت ، خودغرضی ، تنگ نظری ، ظلم ، فحش اور دوسری ان برائیوں سے ، جن کا انبار تم لوگوں نے کتب مقدسہ کے مجموعہ میں بھر رکھا ہے ، بالکل پاک ہے ۔ دوسرے یہ کہ اس سے پہلے خدا کی طرف سے ہدایت نامے آئے تھے یہ کتاب ان سے الگ ہٹ کر کوئی مختلف ہدایت پیش نہیں کرتی بلکہ اسی چیز کی تصدیق و تائید کرتی ہے جو ان میں پیش کی گئی تھی ۔ تیسرے یہ کہ یہ کتاب اسی مقصد کے لیے نازل ہوئی ہے جو ہر زمانہ میں اللہ کی طرف سے کتابوں کے نزول کا مقصد رہا ہے ، یعنی غفلت میں پڑے ہوئے لوگوں کو چونکانا اور کج روی کے انجام بد سے خبردار کرنا ۔ چوتھے یہ کہ کتاب کی دعوت نے انسانوں کے گروہ میں سے ان لوگوں کو نہیں سمیٹا جو دنیا پرست اور خواہش نفس کے بندے ہیں ، بلکہ ایسے لوگوں کو اپنے گرد جمع کیا ہے جن کی نظر حیات دنیا کی تنگ سرحدوں سے آگے تک جاتی ہے ، اور پھر اس کتاب سے متاثر ہو کر جو انقلاب ان کی زندگی میں رونما ہوا ہے اس کی سب سے زیادہ نمایاں علامت یہ ہے کہ وہ انسانوں کے درمیان اپنی خدا پرستی کے اعتبار سے ممتاز ہیں ۔ کیا یہ خصوصیات اور یہ نتائج کسی ایسی کتاب کے ہو سکتے ہیں جسے کسی جھوٹے انسان نے گھڑ لیا ہو جو اپنی تصنیف کو خدا کی طرف منسوب کر دینے کی انتہائی مجرمانہ جسارت تک کر گزرے؟