Surah

Information

Surah # 6 | Verses: 165 | Ruku: 20 | Sajdah: 0 | Chronological # 55 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 3, revealed at Arafat on Last Hajj
وَ هُوَ الَّذِىۡۤ اَنۡشَاَكُمۡ مِّنۡ نَّفۡسٍ وَّاحِدَةٍ فَمُسۡتَقَرٌّ وَّمُسۡتَوۡدَعٌ‌ ؕ قَدۡ فَصَّلۡنَا الۡاٰيٰتِ لِقَوۡمٍ يَّفۡقَهُوۡنَ‏ ﴿98﴾
اور وہ ایسا ہے جس نے تم کو ایک شخص سے پیدا کیا پھر ایک جگہ زیادہ رہنے کی ہے اور ایک جگہ چندے رہنے کی بیشک ہم نے دلائل خوب کھول کھول کر بیان کر دیئے ان لوگوں کے لئے جو سمجھ بوجھ رکھتے ہیں ۔
و هو الذي انشاكم من نفس واحدة فمستقر و مستودع قد فصلنا الايت لقوم يفقهون
And it is He who produced you from one soul and [gave you] a place of dwelling and of storage. We have detailed the signs for a people who understand.
Aur woh aisa hai jiss ney tum ko aik shaks say peda kiya phir aik jagah ziyada rehney ki hai aur aik jagah chanday rehney ki be-shak hum ney dalaeel khoob khoob khol khol ker biyan ker diye unn logon kay liye jo samajh boojh rakhtay hain.
وہی ہے جس نے تم سب کو ایک جان سے پیدا کیا ، پھر ہر شخص کا ایک مستقر ہے ، اور ایک امانت رکھنے کی جگہ ( ٣٧ ) ۔ ہم نے ساری نشانیاں ایک ایک کرکے کھول دی ہیں ، ( مگر ) ان لوگوں کے لیے جو سمجھ سے کام لیں ۔
اور وہی ہے جس نے تم کو ایک جان سے پیدا کیا ( ف۲۰۵ ) پھر کہیں تمہیں ٹھہرنا ہے ( ف۲۰٦ ) اور کہیں امانت رہنا ( ف۲۰۷ ) بیشک ہم نے مفصل آیتیں بیان کردیں سمجھ والوں کے لیے ،
اور وہی ہے جس نے ایک متنفّس سے تم کو پیدا کیا 65پھر ہر ایک کے لیے ایک جائے قرار ہے اور ایک اس کے سونپے جانے کی جگہ ۔ یہ نشانیاں ہم نے واضح کردی ہیں ان لوگوں کے لیے جو سمجھ بوجھ رکھتے ہیں ۔ 66
اور وہی ( اﷲ ) ہے جس نے تمہیں ایک جان ( یعنی ایک خلیہ ) سے پیدا فرمایا ہے پھر ( تمہارے لئے ) ایک جائے اقامت ( ہے ) اور ایک جائے امانت ( مراد رحمِ مادر اور دنیا ہے یا دنیا اور قبر ہے ) ۔ بیشک ہم نے سمجھنے والے لوگوں کے لئے ( اپنی قدرت کی ) نشانیاں کھول کر بیان کردی ہیں
سورة الْاَنْعَام حاشیہ نمبر :65 یعنی نسل انسانی کی ابتداء ایک متنفس سے کی ۔ سورة الْاَنْعَام حاشیہ نمبر :66 یعنی نوع انسانی کی تخلیق اور اس کے اندر مرد و زن کی تفریق اور تناسل کے ذریعہ سے اس کی افزائش ، اور رحم مادر میں انسانی بچہ کا نطفہ قرار پا جانے کے بعد سے زمین میں اس کے سونپے جانے تک اس کی زندگی کے مختلف اطوار پر اگر نظر ڈالی جائے تو اس میں بے شمار کھلی کھلی نشانیاں آدمی کے سامنے آئیں گی جن سے وہ اس حقیقت کو پہچان سکتا ہے جو اوپر بیان ہوئی ہے ۔ مگر ان نشانیوں سے یہ معرفت حاصل کرنا انہی لوگوں کا کام ہے جو سمجھ بوجھ سے کام لیں ۔ جانوروں کی طرح زندگی بسر کرنے والے ، جو صرف اپنی خواہشات سے اور انہیں پورا کرنے کی تدبیروں ہی سے غرض رکھتے ہیں ، ان نشانیوں میں کچھ بھی نہیں دیکھ سکتے ۔
قدرت کی نشانیاں فرماتا ہے کہ تم سب انسانوں کو اللہ تعالیٰ نے تن واحد یعنی حضرت آدم سے پیدا کیا ہے جیسے اور آیت میں ہے لوگو اپنے اس رب سے ڈور جس نے تمہیں ایک نفس سے پیدا کی اسی سے اس کا جوڑ پیدا کیا پھر ان دونوں سے مرد و عورت خوب پھیلا دیئے مستقر سے مراد ماں کا پیٹ اور مستودع سے مراد باپ کی پیٹھ ہے اور قول ہے کہ جائے قرار دنیا ہے اور سپردگی کی جگہ موت کا وقت ہے ۔ سعید بن جبیر فرماتے ہیں ماں کا پیٹ ، زمین اور جب مرتا ہے سب جائے قرار کی تفسیر ہے ، حسن بصری فرماتے ہیں جو مر گیا اس کے عمل رک گئے یہی مراد مستقر سے ہے ۔ ابن مسعود کا فرمان ہے مستقر آخرت میں ہے لیکن پہلا قول ہی زیادہ ظاہر ہے ، واللہ اعلم ، سمجھداروں کے سامنے نشان ہائے قدرت بہت کچھ آ چکے ، اللہ کی بہت سی باتیں بیان ہو چکیں جو کافی وافی ہیں ۔ وہی اللہ ہے جس نے آسمان سے پانی اتارا نہایت صحیح اندازے سے بڑا با برکت پانی جو بندوں کی زندگانی کا باعث بنا اور سارے جہاں پر اللہ کی رحمت بن کر برسا ، اسی سے تمام تر تروتازہ چیزیں اگیں جیسے فرمان ہے آیت ( وَجَعَلْنَا مِنَ الْمَاۗءِ كُلَّ شَيْءٍ حَيٍّ ۭ اَفَلَا يُؤْمِنُوْنَ ) 21 ۔ الانبیآء:30 ) پانی سے ہم نے ہر چیز کی زندگانی قائم کر دی ۔ پھر اس سے سبزہ یعنی کھیتی اور درخت اگتے ہیں جس میں سے دانے اور پھل نکلتے ہیں ، دانے بہت سارے ہوتے ہیں گتھے ہوئے تہ بہ تہ چڑھے ہوئے اور کجھور کے خوشے جو زمین کی طرف جھکے پڑتے ہیں ۔ بعض درخت خرما چھوٹے ہوتے ہیں اور خوشے چمٹے ہوئے ہوتے ہیں ۔ قنوان کو قبیلہ تمیم قنیان کہتا ہے اس کا مفرد قنو ہے ، جیسے صنوان صنو کی جمع ہے اور باغات انگوروں کے ۔ پس عرب کے نزدیک یہی دنوں میوے سب میوں سے اعلیٰ ہیں کھجور اور انگور اور فی الحقیقت ہیں بھی یہ اسی درجے کے ۔ قرآن کی دوسری آیت ( وَمِنْ ثَمَرٰتِ النَّخِيْلِ وَالْاَعْنَابِ تَتَّخِذُوْنَ مِنْهُ سَكَرًا وَّرِزْقًا حَسَـنًا ۭ اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيَةً لِّقَوْمٍ يَّعْقِلُوْنَ ) 16 ۔ النحل:67 ) میں اللہ تعالیٰ نے ان ہی دونوں چیزوں کا ذکر فرما کر اپنا احسان بیان فرمایا ہے اس میں جو شراب بنانے کا ذکر ہے اس پر بعض حضرات کہتے ہیں کہ حرمت شراب کے نازل ہونے سے پہلے کی یہ آیت ہے اور آیت میں بھی باغ کے ذکر میں فرمایا کہ ہم نے اس میں کھجور و انگور کے درخت پیدا کئے تھے ۔ زیتون بھی ہیں انار بھی ہیں آپس میں ملتے جلتے پھل الگ الگ ، شکل صورت مزہ حلاوت فوائد و غیرہ ہر ایک کے جدا گانہ ، ان درختوں میں پھلوں کا آنا اور ان کا پکنا ملاحظہ کر اور اللہ کی ان قدرتوں کا نظارہ اپنی آنکھوں سے کرو کہ لکڑی میں میوہ نکالتا ہے ۔ عدم وجود میں لاتا ہے ۔ سوکھے کو گیلا کرتا ہے ۔ مٹھاس لذت خوشبو سب کچھ پیدا کرتا ہے رنگ روپ شکل صورت دیتا ہے فوائد رکھتا ہے ۔ جیسے اور جگہ فرمایا ہے کہ پانی ایک زمین ایک کھیتیاں باغات ملے جلے لیکن ہم جسے چاہیں جب چاہیں بنا دیں کھٹاس مٹھاس کمی زیادتی سب ہمارے قبضہ میں ہے یہ سب خالق کی قدرت کی نشانیاں ہیں جن سے ایماندار اپنا عقیدہ مضبوط کرتے ہیں ۔