Surah

Information

Surah # 6 | Verses: 165 | Ruku: 20 | Sajdah: 0 | Chronological # 55 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 3, revealed at Arafat on Last Hajj
اَفَغَيۡرَ اللّٰهِ اَبۡتَغِىۡ حَكَمًا وَّهُوَ الَّذِىۡۤ اَنۡزَلَ اِلَيۡكُمُ الۡـكِتٰبَ مُفَصَّلاً‌ ؕ وَالَّذِيۡنَ اٰتَيۡنٰهُمُ الۡـكِتٰبَ يَعۡلَمُوۡنَ اَنَّهٗ مُنَزَّلٌ مِّنۡ رَّبِّكَ بِالۡحَـقِّ‌ فَلَا تَكُوۡنَنَّ مِنَ الۡمُمۡتَرِيۡنَ‏ ﴿114﴾
تو کیا اللہ کے سوا کسی اور فیصلہ کرنے والے کو تلاش کروں حالانکہ وہ ایسا ہے کہ اس نے ایک کتاب کامل تمہارے پاس بھیج دی ہے اس کے مضامین خوب صاف صاف بیان کئے گئے ہیں اور جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ اس بات کو یقین کے ساتھ جانتے ہیں کہ یہ آپ کے رب کی طرف سے حق کے ساتھ بھیجی گئی ہے سو آپ شبہ کرنے والوں میں سے نہ ہوں
افغير الله ابتغي حكما و هو الذي انزل اليكم الكتب مفصلا و الذين اتينهم الكتب يعلمون انه منزل من ربك بالحق فلا تكونن من الممترين
[Say], "Then is it other than Allah I should seek as judge while it is He who has revealed to you the Book explained in detail?" And those to whom We [previously] gave the Scripture know that it is sent down from your Lord in truth, so never be among the doubters.
To kiya Allah kay siwa kissi aur faisla kerney walay ko talash keroon halankay woh aisa hai kay uss ney aik kitab-e-kaamil tumharay pass bhej di hai iss kay mazmeen khoob saaf saaf biyan kiye gaye hain aur jin logon ko hum ney kitab di hai woh iss baat ko yaqeen kay sath jantay hain kay yeh aap kay rab ki taraf say haq kay sath bheji gaee hai so aap shuba kerney walon mein say na hon.
۔ ( اے پیغمبر ! ان لوگوں سے کہو کہ ) کیا میں اللہ کو چھوڑ کر کسی اور کو فیصل بناؤں ، حالانکہ اسی نے تمہاری طرف یہ کتاب نازل کرکے بھیجی ہے جس میں سارے ( متنازعہ ) معاملات کی تفصیل موجود ہے؟ اور جن لوگوں کو ہم نے پہلے کتاب دی تھی وہ یقین سے جانتے ہیں کہ یہ تمہارے پروردگار کی طرف سے حق لے کر نازل ہوئی ہے ۔ لہذا تم شک کرنے والوں میں ہرگز شامل نہ ہونا ۔
تو کیا اللہ کے سوا میں کسی اور کا فیصلہ چاہوں اور وہی ہے جس نے تمہاری طرف مفصل کتاب اتاری ( ف۲۳۱ ) اور جنکو ہم نے کتاب دی وہ جانتے ہیں کہ یہ تیرے رب کی طرف سے سچ اترا ہے ( ف۲۳۲ ) تو اے سننے والے تو ہرگز شک والوں میں نہ ہو ،
پھر جب حال یہ ہے تو کیا میں اللہ کے سوا کوئی اور فیصلہ کرنے والا تلاش کروں ، حالانکہ اس نے پوری تفصیل کے ساتھ تمہاری طرف کتاب نازل کر دی ہے؟ 81 اور جن لوگوں کو ہم نے ﴿تم سے پہلے﴾ کتاب دی تھی وہ جانتے ہیں کہ یہ کتاب تمہارے رب ہی کی طرف سے حق کے ساتھ نازل ہوئی ہے لہٰذا تم شک کرنے والوں میں شامل نہ ہو ۔ 82
۔ ( فرما دیجئے: ) کیا میں اﷲ کے سوا کسی اور کو حاکم ( و فیصل ) تلاش کروں حالانکہ وہ ( اﷲ ) ہی ہے جس نے تمہاری طرف مفصّل ( یعنی واضح لائحہ عمل پر مشتمل ) کتاب نازل فرمائی ہے ، اور وہ لوگ جن کو ہم نے ( پہلے ) کتاب دی تھی ( دل سے ) جانتے ہیں کہ یہ ( قرآن ) آپ کے رب کی طرف سے ( مبنی ) برحق اتارا ہوا ہے پس آپ ( ان اہلِ کتاب کی نسبت ) شک کرنے والوں میں نہ ہوں ( کہ یہ لوگ قرآن کا وحی ہونا جانتے ہیں یا نہیں )
سورة الْاَنْعَام حاشیہ نمبر :81 اس فقرہ میں متکلم نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور خطاب مسلمانوں سے ہے ۔ مطلب یہ ہے کہ جب اللہ نے اپنی کتاب میں صاف صاف یہ تمام حقیقتیں بیان کر دی ہیں اور یہ بھی فیصلہ کر دیا ہے کہ فوق الفطری مداخلت کے بغیر حق پرستوں کو فطری طریقوں ہی سے غلبہ حق کی جدوجہد کرنی ہوگی ، تو کیا اب میں اللہ کے سوا کوئی اور ایسا صاحب امر تلاش کروں جو اللہ کے اس فیصلہ پر نظر ثانی کرے اور ایسا کوئی معجزہ بھیجے جس سے یہ لوگ ایمان لانے پر مجبور ہو جائیں؟ سورة الْاَنْعَام حاشیہ نمبر :82 یعنی یہ کوئی نئی بات نہیں ہے جو واقعات کی توجیہ میں آج گھڑی گئی ہو ۔ تمام وہ لوگ جو کتب آسمانی کا علم رکھتے ہیں اور جنہیں انبیاء علیہم السلام کے مشن سے واقفیت حاصل ہے اس بات کی شہادت دیں گے یہ جو کچھ قرآن میں بیان کیا جارہا ہے ٹھیک ٹھیک امر حق ہے اور وہ ازلی و ابدی حقیقت ہے جس میں کبھی فرق نہیں آیا ہے ۔
اللہ کے فیصلے اٹل ہیں حکم ہوتا ہے کہ مشرک جو کہ اللہ کے سوا دوسروں کی پرستش کر رہے ہیں ان سے کہہ دیجئے کہ کیا میں آپس میں فیصلہ کرنے والا بجز اللہ تعالیٰ کے کسی اور کو تلاش کروں؟ اسی نے صاف کھلے فیصلے کرنے والی کتاب نازل فرما دی ہے یہود و نصاری جو صاحب کتاب ہیں اور جن کے پاس اگلے نبیوں کی بشارتیں ہیں وہ بخوبی جانتے ہیں کہ یہ قرآن کریم اللہ کی طرف سے حق کے ساتھ نازل شدہ ہے تجھے شکی لوگوں میں نہ ملنا چاہیے ، جیسے فرمان ہے ( فَاِنْ كُنْتَ فِيْ شَكٍّ مِّمَّآ اَنْزَلْنَآ اِلَيْكَ فَسْــــَٔـلِ الَّذِيْنَ يَقْرَءُوْنَ الْكِتٰبَ مِنْ قَبْلِكَ ۚ لَقَدْ جَاۗءَكَ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّكَ فَلَا تَكُوْنَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِيْنَ ) 10 ۔ یونس:94 ) یعنی ہم نے جو کچھ وحی تیری طرف اتاری ہے اگر تجھے اس میں شک ہو تو جو لگو اگلی کتابیں پڑھتے ہیں تو ان سے پوچھ لے یقین مان کہ تیرے رب کی جانب سے تیری طرف حق اتر چکا ہے پس تو شک کرنے والوں میں نہ ہو ، یہ شرط ہے اور شرط کا واقع ہونا کچھ ضروری نہیں اسی لئے مروی ہے کہ حضور نے فرمایا نہ میں شک کروں نہ کسی سے سوال کروں ، تیرے رب کی باتیں صداقت میں پوری ہیں ، اس کا ہر حکم عدل ہے ، وہ اپنے حکم میں بھی عادل ہے اور خبروں میں صادق ہے اور یہ خبر صداقت پر مبنی ہے ، جو خبریں اس نے دی ہیں وہ بلا شبہ درست ہیں اور جو حکم فرمایا ہے وہ سراسر عدل ہے اور جس چیز سے روکا وہ یکسر باطل ہے کیونکہ وہ جس چیز سے روکتا ہے وہ برائی والی ہی ہوتی ہے جیسے فرمان ہے آیت ( يَاْمُرُهُمْ بِالْمَعْرُوْفِ وَيَنْهٰىهُمْ عَنِ الْمُنْكَرِ وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبٰتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَـبٰۗىِٕثَ وَيَضَعُ عَنْهُمْ اِصْرَهُمْ وَالْاَغْلٰلَ الَّتِيْ كَانَتْ عَلَيْهِمْ ) 7 ۔ الاعراف:157 ) وہ انہیں بھلی باتوں کا حکم دیتا ہے اور بری باتوں سے روکتا ہے کوئی نہیں جو اس کے فرمان کو بدل سکے ، اس کے حکم اٹل ہیں ، دنیا میں کیا اور آخرت میں کیا اس کا کوئی حکم ٹل نہیں سکتا ۔ اس کا تعاقب کوئی نہیں کر سکتا ۔ وہ اپنے بندوں کی باتیں سنتا ہے اور ان کی حرکات سکنات کو بخوبی جانتا ہے ۔ ہر عامل کو اس کے برے بھلے عمل کا بدلہ وہ ضرور دے گا ۔