Surah

Information

Surah # 6 | Verses: 165 | Ruku: 20 | Sajdah: 0 | Chronological # 55 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 3, revealed at Arafat on Last Hajj
وَاِنۡ تُطِعۡ اَكۡثَرَ مَنۡ فِى الۡاَرۡضِ يُضِلُّوۡكَ عَنۡ سَبِيۡلِ اللّٰهِ‌ؕ اِنۡ يَّتَّبِعُوۡنَ اِلَّا الظَّنَّ وَاِنۡ هُمۡ اِلَّا يَخۡرُصُوۡنَ‏ ﴿116﴾
اور دنیا میں زیادہ لوگ ایسے ہیں کہ اگر آپ ان کا کہنا ماننے لگیں تو وہ آپ کو اللہ کی راہ سے بے راہ کر دیں وہ محض بے اصل خیالات پر چلتے ہیں اور بالکل قیاسی باتیں کرتے ہیں ۔
و ان تطع اكثر من في الارض يضلوك عن سبيل الله ان يتبعون الا الظن و ان هم الا يخرصون
And if you obey most of those upon the earth, they will mislead you from the way of Allah . They follow not except assumption, and they are not but falsifying.
Aur duniya mein ziyada log aisay hain kay agar aap unn ka kehna mannay lagen to woh aap ko Allah ki raah say bey raah ker den woh mehaz bey asal khayalaat per chaltay hain aur bilkul qayassi baaten kertay hain.
اور اگر تم زمین میں بسنے والوں کی اکثریت کے پیچھے چلو گے تو وہ تمہیں اللہ کے راستے سے گمراہ کر ڈالیں گے ۔ وہ تو وہم و گمان کے سوا کسی چیز کے پیچھے نہیں چلتے ، اور ان کا کام اس کے سوا کچھ نہیں کہ خیالی اندازے لگاتے رہیں ۔
اور اے سننے والے زمین میں اکثر وہ ہیں کہ تو ان کے کہے پر چلے تو تجھے اللہ کی راہ سے بہکا دیں ، وہ صرف گمان کے پیچھے ہیں ( ف۲۳٤ ) اور نری اٹکلیں ( فضول اندازے ) دوڑاتے ہیں ( ف۲۳۵ )
اور اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ! اگر تم ان لوگوں کی اکثریّت کے کہنے پر چلو جو زمین میں بستے ہیں تو وہ تمہیں اللہ کے راستہ سے بھٹکا دیں گے ۔ وہ تو محض گمان پر چلتے اور قیاس آرائیاں کرتے ہیں ۔ 83
اور اگر تو زمین میں ( موجود ) لوگوں کی اکثریت کا کہنا مان لے تو وہ تجھے اﷲ کی راہ سے بھٹکا دیں گے ۔ وہ ( حق و یقین کی بجائے ) صرف وہم و گمان کی پیروی کرتے ہیں اور محض غلط قیاس آرائی ( اور دروغ گوئی ) کرتے رہتے ہیں
سورة الْاَنْعَام حاشیہ نمبر :83 یعنی بیشتر لوگ جو دنیا میں بستے ہیں علم کے بجائے قیاس و گمان کی پیروی کر رہے ہیں اور ان کے عقائد ، تخیلات ، فلسفے ، اصول زندگی اور قوانین عمل سب کے سب قیاس آرائیوں پر مبنی ہیں ۔ بخلاف اس کے اللہ کے راستہ ، یعنی دنیا میں زندگی بسر کرنے کا وہ طریقہ جو اللہ کی رضا کے مطابق ہے ، لازماً صرف وہی ایک ہے جس کا علم اللہ نے خود دیا ہے نہ کہ وہ جس کو لوگوں نے بطور خود اپنے قیاسات سے تجویز کر لیا ہے ۔ لہٰذا کسی طالب حق کو یہ نہ دیکھنا چاہیے کہ دنیا کے بیشتر انسان کس راستہ پر جا رہے ہیں بلکہ اسے پوری ثابت قدمی کے ساتھ اس راہ پر چلنا چاہیے جو اللہ نے بتائی ہے ، چاہے اس راستہ پر چلنے کے لیے وہ دنیا میں اکیلا ہی رہ جائے ۔
بیکار خیالوں میں گرفتار لوگ اللہ تعالیٰ خبر دیتا ہے کہ اکثر لوگ دنیا میں گمراہ کن ہوتے ہیں جیسے فرمان ہے آیت ( وَلَقَدْ ضَلَّ قَبْلَهُمْ اَكْثَرُ الْاَوَّلِيْنَ ) 37 ۔ الصافات:71 ) اور جگہ ہے آیت ( وَمَآ اَكْثَرُ النَّاسِ وَلَوْ حَرَصْتَ بِمُؤْمِنِيْنَ ) 12 ۔ یوسف:103 ) گو تو حرص کرے لیکن اکثر لوگ ایمان لانے والے نہیں ۔ پھر یہ لوگ اپنی گمراہی میں بھی کسی یقین پر نہیں صرف باطل گمان اور بیکار خیالوں کا شکار ہیں اندازے سے باتیں بنا لیتے ہیں پھر ان کے پیچھے ہو لیتے ہیں ، خیالات کے پرو ہیں تو ہم پرستی میں گھرے ہوئے ہیں یہ سب مشیت الٰہی ہے وہ گمراہوں کو بھی جانتا ہے اور ان پر گمراہیاں آسان کر دیتا ہے ، وہ راہ یافتہ لوگوں سے بھی واقف ہے اور انہیں ہدایت آسان کر دیتا ہے ، ہر شخص پر وہی کام آسان ہوتے ہیں جن کیلئے وہ پیدا کیا گیا ہے ۔