Surah

Information

Surah # 6 | Verses: 165 | Ruku: 20 | Sajdah: 0 | Chronological # 55 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 3, revealed at Arafat on Last Hajj
وَيَوۡمَ يَحۡشُرُهُمۡ جَمِيۡعًا‌ ۚ يٰمَعۡشَرَ الۡجِنِّ قَدِ اسۡتَكۡثَرۡتُمۡ مِّنَ الۡاِنۡسِ‌ۚ وَقَالَ اَوۡلِيٰٓـئُهُمۡ مِّنَ الۡاِنۡسِ رَبَّنَا اسۡتَمۡتَعَ بَعۡضُنَا بِبَعۡضٍ وَّبَلَغۡنَاۤ اَجَلَـنَا الَّذِىۡۤ اَجَّلۡتَ لَـنَا‌‌ ؕ قَالَ النَّارُ مَثۡوٰٮكُمۡ خٰلِدِيۡنَ فِيۡهَاۤ اِلَّا مَا شَآءَ اللّٰهُؕ اِنَّ رَبَّكَ حَكِيۡمٌ عَلِيۡمٌ‏ ﴿128﴾
اور جس روز اللہ تعالٰی تمام خلائق کو جمع کرے گا ( کہے گا ) اے جماعت جنات کی! تم نے انسانوں میں سے بہت سے اپنا لئے جو انسان ان کے ساتھ تعلق رکھنے والے تھے وہ کہیں گے اے ہمارے پروردگار! ہم میں ایک نے دوسرے سے فائدہ حاصل کیا تھا اور ہم اپنی اس معین میعاد تک آپہنچے جو تو نے ہمارے لئے معین فرمائی ، اللہ فرمائے گا کہ تم سب کا ٹھکانہ دوزخ ہے جس میں ہمیشہ رہو گے ہاں اگر اللہ ہی کو منظور ہو تو دوسری بات ہے ۔ بیشک آپ کا رب بڑی حکمت والا بڑا علم والا ہے ۔
و يوم يحشرهم جميعا يمعشر الجن قد استكثرتم من الانس و قال اوليؤهم من الانس ربنا استمتع بعضنا ببعض و بلغنا اجلنا الذي اجلت لنا قال النار مثوىكم خلدين فيها الا ما شاء الله ان ربك حكيم عليم
And [mention, O Muhammad], the Day when He will gather them together [and say], "O company of jinn, you have [misled] many of mankind." And their allies among mankind will say, "Our Lord, some of us made use of others, and we have [now] reached our term, which you appointed for us." He will say, "The Fire is your residence, wherein you will abide eternally, except for what Allah wills. Indeed, your Lord is Wise and Knowing."
Aur jiss roz Allah Taalaa tamam khalaeeq ko jama keray ga ( kahey ga ) aey jamat jinnaat ki! Tum ney insanon mein say boht say apna liye jo insan inn kay sath talluq rakhney walay thay woh kahen gay aey humaray perwerdigar hum mein aik ney doosray say faeeda hasil kiya tha aur hum apni iss moyyen muddat tak aa phonchay jo tu ney humaray liye moyyen farmaee Allah farmaye ga kay tum sab ka thikana dozakh hai jiss mein hamesha raho gay haan agar Allah hi ko manzoor hoto doosri baat hai. Be-shak aap ka rab bari hikmat wala bara ilm wala hai.
اور ( اس دن کا دھیان رکھو ) جس دن اللہ ان سب کو گھیر کر اکٹھا کرے گا ، اور ( شیطانین جنات سے کہے گا کہ ) اے جنات کے گروہ ! تم نے انسانوں کو بہت بڑھ چڑھ کر گمراہ کیا ۔ اور انسانوں میں سے جو ان کے دوست ہوں گے ، وہ کہیں گے : اے ہمارے پروردگار ! ہم ایک دوسرے سے خوب مزے لیتے رہے ہیں ۔ ( ٥٧ ) اور اب اپنی اس میعاد کو پہنچ گئے ہیں جو آپ نے ہمارے لیے مقرر کی تھی ۔ اللہ کہے گا ؛ ( اب ) آگ تم سب کا ٹھکانا ہے ، جس میں تم ہمیشہ رہو گے ، الا یہ کہ اللہ کچھ اور چاہے ۔ ( ٥٨ ) یقین رکھو کہ تمہارے پروردگار کی حکمت بھی کامل ہے ، علم بھی کامل ۔
اور جس دن ان سب کو اٹھانے گا اور فرمائے گا ، اے جن کے گروہ! تم نے بہت آدمی گھیرلیے ( ف۲۵٤ ) اور ان کے دوست آدمی عرض کریں گے اے ہمارے رب! ہم میں ایک نے دوسرے سے فائدہ اٹھایا ( ف۲۵۵ ) اور ہم اپنی اس میعاد کو پہنچ گئے جو تو نے ہمارے لیے مقرر فرمائی تھی ( ف۲۵٦ ) فرمائے گا آگ تمہارا ٹھکانا ہے ہمیشہ اس میں رہو مگر جسے خدا چاہے ( ف۲۵۷ ) اے محبوب! بیشک تمہارا رب حکمت والا علم والا ہے ،
جس روز اللہ ان سب لوگوں کو گھیر کر جمع کرے گا ، اس روز وہ جِنوں 94 سے خطاب کر کے فرمائے گا کہ اے گروہ جِن! تم نے تو نوعِ انسانی پر خوب ہاتھ صاف کیا ۔ انسانوں میں سے جو ان کے رفیق تھے وہ عرض کریں گے پروردگار ! ہم میں سے ہر ایک نے دوسرے کو خوب استعمال کیا ہے ، 95 اور اب ہم اس وقت پر آپہنچے ہیں جو تو نے ہمارے لیے مقرر کر دیا تھا ۔ اللہ فرمائے گا اچھا اب آگ تمہارا ٹھکانا ہے ، اس میں تم ہمیشہ رہو گے ۔ اس سے بچیں گے صرف وہی جنہیں اللہ بچانا چاہے گا ، بیشک تمہارا رب دانا اور علیم ہے ۔ 96
اور جس دن وہ ان سب کو جمع فرمائے گا ( تو ارشاد ہوگا: ) اے گروہِ جنّات ( یعنی شیاطین! ) بیشک تم نے بہت سے انسانوں کو ( گمراہ ) کر لیا ، اور انسانوں میں سے ان کے دوست کہیں گے: اے ہمارے رب! ہم نے ایک دوسرے سے ( خوب ) فائدے حاصل کئے اور ( اسی غفلت اور مفاد پرستی کے عالم میں ) ہم اپنی اس میعاد کو پہنچ گئے جو تو نے ہمارے لئے مقرر فرمائی تھی ( مگر ہم اس کے لئے کچھ تیاری نہ کر سکے ) ۔ اﷲ فرمائے گا کہ ( اب ) دوزخ ہی تمہارا ٹھکانا ہے ہمیشہ اسی میں رہو گے مگر جو اﷲ چاہے ۔ بیشک آپ کا رب بڑی حکمت والا خوب جاننے والا ہے
سورة الْاَنْعَام حاشیہ نمبر :94 یہاں جنوں سے مراد شیاطین جن ہیں ۔ سورة الْاَنْعَام حاشیہ نمبر :95 یعنی ہم میں سے ہر ایک نے دوسرے سے ناجائز فائدے اٹھائے ہیں ، ہر ایک دوسرے کو فریب میں مبتلا کر کے اپنی خواہشات پوری کرتا رہا ہے ۔ سورة الْاَنْعَام حاشیہ نمبر :96 یعنی اگرچہ اللہ کو اختیار ہے کہ جسے چاہے سزا دے اور جسے چاہے معاف کر دے ، مگر یہ سزا اور معافی بلاوجہِ معقول ، مجرد خواہش کی بنا پر نہیں ہو گی ، بلکہ علم اور حکمت پر مبنی ہو گی ۔ خدا معاف اسی مجرم کو کرے گا جس کے متعلق وہ جانتا ہے کہ وہ خود اپنے جرم کا ذمہ دار نہیں ہے اور جس کے متعلق اس کی حکمت یہ فیصلہ کرے گی کہ اسے سزا نہ دی جانی چاہیے ۔
یوم حشر وہ دن بھی قریب ہے جبکہ اللہ تعالیٰ ان سب کو جمع کرے گا ۔ جناب انسان عابد معبود سب ایک میدان میں کھڑے ہوں گے اس وقت جنات سے ارشاد ہو گا کہ تم نے انسانوں کو خوب بہکایا اور ورغلایا ۔ انسانوں کو یاد دلایا جائے گا کہ میں نے تو تمہیں پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ شیطان کی نہ ماننا وہ تمہارا دشمن ہے میری ہی عبادت کرتے رہنا یہی سیدھی راہ ہے لیکن تم نے سمجھ سے کام نہ لیا اور شیطانی راگ میں آ گئے اس وقت جنات کے دوست انسان جواب دیں گے کہ ہاں انہوں نے حکم دیا اور ہم نے عمل کیا دنیا میں ایک دوسرے کے ساتھ رہے اور فائدہ حاصل کرتے رہے ، جاہلیت کے زمانہ میں جو مسافر کہیں اترتا تو کہتا کہ اس وادی کے بڑے جن کی پناہ میں میں آتا ہوں ۔ انسانوں سے جنات کو بھی فائدہ پہنچتا تھا کہ وہ اپنے آپ کو ان کے سردار سمجھنے لگے تھے موت کے وقت تک یہی حالت رہی اس وقت انہیں کہا جائے گا کہ اچھا اب بھی تم ساتھ ہی جہنم میں جاؤ وہیں ہمیشہ پڑے رہنا ۔ یہ استثناء جو ہے وہ راجع ہے برزخ کی طرف بعض کہتے ہیں دنیا کی مدت کی طرف ، اس کا پورا بیان سورۃ ہود کی آیت ( خٰلِدِيْنَ فِيْهَا مَا دَامَتِ السَّمٰوٰتُ وَالْاَرْضُ اِلَّا مَا شَاۗءَ رَبُّكَ ۭ اِنَّ رَبَّكَ فَعَّالٌ لِّمَا يُرِيْدُ ) 11 ۔ ہود:107 ) کی تفسیر میں آئے گا انشا اللہ ۔ اس آیت سے معلوم ہو رہا ہے کہ کوئی کسی کے لئے جنت دوزخ کا فیصلہ نہیں کر سکتا ۔ سب مشیت رب پر موقوف ہے ۔