Surah

Information

Surah # 6 | Verses: 165 | Ruku: 20 | Sajdah: 0 | Chronological # 55 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 3, revealed at Arafat on Last Hajj
وَرَبُّكَ الۡغَنِىُّ ذُو الرَّحۡمَةِ ‌ؕ اِنۡ يَّشَاۡ يُذۡهِبۡكُمۡ وَيَسۡتَخۡلِفۡ مِنۡۢ بَعۡدِكُمۡ مَّا يَشَآءُ كَمَاۤ اَنۡشَاَكُمۡ مِّنۡ ذُرِّيَّةِ قَوۡمٍ اٰخَرِيۡنَ ؕ‏ ﴿133﴾
اور آپ کا رب بالکل غنی ہے رحمت والا ہے ۔ اگر وہ چاہے تو تم سب کو اُٹھا لے اور تمہارے بعد جس کو چاہے تمہاری جگہ آباد کردے جیسا کہ تم کو ایک دوسری قوم کی نسل سے پیدا کیا ہے ۔
و ربك الغني ذو الرحمة ان يشا يذهبكم و يستخلف من بعدكم ما يشاء كما انشاكم من ذرية قوم اخرين
And your Lord is the Free of need, the possessor of mercy. If He wills, he can do away with you and give succession after you to whomever He wills, just as He produced you from the descendants of another people.
Aur aap ka rab bilkul ghani hai rehmat wala hai agar woh chahaye to tum sab ko utha ley aur tumharay baad jiss ko chahaye tumhari jagah aabad keray jaisa kay tum ko aik doosri qom ki nasal say peda kiya hai.
اور تمہارا پروردگار ایسا بے نیاز ہے جو رحمت والا بھی ہے ۔ ( ٦٣ ) اگر وہ چاہے تو تم سب کو ( دنیا سے ) اٹھا لے ، اور تمہارے بعد جس کو چاہے تمہاری جگہ لے آئے ، جیسے اس نے تم کو کچھ اور لوگوں کی نسل سے پیدا کیا تھا ۔ ( ٦٤ )
اور اے محبوب! تمہارا رب بےپروا ہے رحمت والا ، اے لوگو! وہ چاہے تو تمہیں لے جائے ( ف۲٦۷ ) اور جسے چاہے تمہاری جگہ لادے جیسے تمہیں اوروں کی اولاد سے پیدا کیا ( ف۲٦۸ )
تمہارا رب بے نیاز ہے اور مہربانی اس کا شیوہ ہے ۔ 101 اگر وہ چاہے تو تم لوگوں کو لے جائے اور تمہاری جگہ دوسرے جن لوگوں کو چاہے لے آئے جس طرح اس نے تمہیں کچھ اور لوگوں کی نسل سے اٹھایا ہے ۔
اور آپ کا رب بے نیاز ہے ، ( بڑی ) رحمت والا ہے ، اگر چاہے تو تمہیں نابود کر دے اور تمہارے بعد جسے چاہے ( تمہارا ) جانشین بنا دے جیسا کہ اس نے دوسرے لوگوں کی اولاد سے تم کو پیدا فرمایا ہے
سورة الْاَنْعَام حاشیہ نمبر :101 ”تمہارا رب بے نیاز ہے“ یعنی اس کی کوئی غرض تم سے اٹکی ہوئی نہیں ہے ، اس کا کوئی مفاد تم سے وابستہ نہیں ہے کہ تمہاری نافرمانی سے اس کا کچھ بگڑ جاتا ہو ، یا تمہاری فرماں برداری سے اس کو کوئی فائدہ پہنچ جاتا ہو ۔ تم سب مل کر سخت نافرمان بن جاؤ تو اس کی بادشاہی میں ذرہ برابر کمی نہیں کر سکتے ، اور سب کے سب مل کر اس کے مطیع فرمان اور عبادت گزار بن جاؤ تو اس کے ملک میں کوئی اضافہ نہیں کر سکتے ۔ وہ نہ تمہاری سلامیوں کا محتاج ہے اور نہ تمہاری نذر و نیاز کا ۔ اپنے بے شمار خزانے تم پر لٹا رہا ہے بغیر اس کے کہ ان کے بدلہ میں اپنے لیے تم سے کچھ چاہے ۔ ”مہربانی اس کا شیوہ ہے“ ۔ یہاں موقع و محل کے لحاظ سے اس فقرے کے دو مفہوم ہیں ۔ ایک یہ کہ تمہارا رب تم کو راہ راست پر چلنے کی تلقین کرتا ہے اور حقیقت نفس الامری کے خلاف طرز عمل اختیار کرنے سے جو منع کرتا ہے اس کی وجہ یہ نہیں ہے کہ تمہاری راست روی سے اس کا کوئی فائدہ اور غلط روی سے اس کا کوئی نقصان ہوتا ہے ، بلکہ اس کی وجہ دراصل یہ ہے کہ راست روی میں تمہارا اپنا فائدہ اور غلط روی میں تمہارا اپنا نقصان ہے ۔ لہٰذا یہ سراسر اس کی مہربانی ہے کہ وہ تمھیں اس صحیح طرز عمل کی تعلیم دیتا ہے جس سے تم بلند مدارج تک ترقی کرنے کے قابل بن سکتے ہو اور اس غلط طرز عمل سے روکتا ہے جس کی بدولت تم پست مراتب کی طرف تنزل کرتے ہو ۔ دوسرے یہ کہ تمہارا رب سخت گیر نہیں ہے ، تم کو سزا دینے میں اسے کوئی لطف نہیں آتا ہے ، وہ تمھیں پکڑنے اور مارنے پر تلا ہوا نہیں ہے کہ ذرا تم سے قصور سرزد ہو اور وہ تمہاری خبر لے ڈالے ۔ درحقیقت وہ اپنی تمام مخلوقات پر نہایت مہربان ہے ، غایت درجہ کے رحم و کرم کے ساتھ خدائی کر رہا ہے ، اور یہی اس کا معاملہ انسانوں کے ساتھ بھی ہے ۔ اسی لیے وہ تمہارے قصور پر قصور معاف کرتا چلا جاتا ہے ۔ تم نافرمانیاں کرتے ہو ، گناہ کرتے ہو ، جرائم کا ارتکاب کرتے ہو ، اس کے رزق سے پل کر بھی اس کے احکام سے منہ موڑتے ہو ، مگر وہ حلم اور عفو ہی سے کام لیے جاتا ہے اور تمھیں سنبھلنے اور سمجھنے اور اپنی اصلاح کر لینے کے لیے مہلت پر مہلت دیے جاتا ہے ۔ ورنہ اگر وہ سخت گیر ہوتا تو اس کے لیے کچھ مشکل نہ تھا کہ تمھیں دنیا سے رخصت کر دیتا اور تمہاری جگہ کسی دوسری قوم کو اٹھا کھڑا کرتا ، یا سارے انسانوں کو ختم کر کے کوئی اور مخلوق پیدا کر دیتا ۔
سب سے بےنیاز اللہ اللہ تعالیٰ اپنی تمام مخلوق سے بےنیاز ہے ، اسے کسی کی کوئی حاجت نہیں ۔ اسے کسی سے کوئی فائدہ نہیں وہ کسی کا محتاج نہیں ۔ ساری مخلوق اپنے ہر حال میں اس کی محتاج ہے ۔ وہ بڑی ہی رافت و رحمت والا ہے رحم و کرم اس کی خاص صفتیں ہیں ۔ جیسے فرمان ہے آیت ( اِنَّ اللّٰهَ بِالنَّاسِ لَرَءُوْفٌ رَّحِيْمٌ ) 2 ۔ البقرۃ:143 ) اللہ اپنے بندوں کے ساتھ مہربانی اور لطف سے پیش آنے والا ہے تو جو اس کی مخالفت کر رہے ہو تو یاد رکھو کہ اگر وہ چاہے تو تمہیں ایک آن میں غارت کر سکتا ہے اور تمہارے بعد ایسے لوگوں کو بسا سکتا ہے جو اس کی اطاعت کریں ۔ یہ اس کی قدرت میں ہے تم دیکھ لو اس نے آخر اوروں کے قائم مقام تمہیں بھی کیا ہے ۔ ایک قرن کے بعد دوسرا قرن وہی لاتا ہے ایک کو مار ڈالتا ہے دوسرے کو پیدا کر دیتا ہے لانے لے جانے پر اسے مکمل قدرت ہے جیسے فرمان ہے اگر وہ چاہے تو اے لوگو تم سب کو فنا کر دے اور دوسروں کو لے آئے وہ اس پر قادر ہے ۔ فرمان ہے آیت ( يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ اَنْتُمُ الْفُقَرَاۗءُ اِلَى اللّٰهِ ۚ وَاللّٰهُ هُوَ الْغَنِيُّ الْحَمِيْدُ ) 35 ۔ فاطر:15 ) لوگو تم سب کے سب اللہ کے محتاج ہو اور اللہ تعالیٰ بےنیاز اور تعریفوں والا ہے ۔ اگر وہ چاہے تو تم سب کو فنا کر دے اور نئی مخلوق لے آئے اللہ کے لئے کوئی انوکھی بات نہیں اور فرمان ہے آیت ( وَاللّٰهُ الْغَنِيُّ وَاَنْتُمُ الْفُقَرَاۗءُ ) 47 ۔ محمد:38 ) اللہ غنی ہے اور تم سب فقیر ہو ۔ فرماتا ہے اگر تم نافرمان ہو گئے تو وہ تمہیں بدل کر اور قوم لائے گا جو تم جیسے نہ ہوں گے ۔ ذریت سے مراد اصل و نسل ہے ، اے نبی آپ ان سے کہدیجئے کہ قیامت جنت دوزخ وغیرہ کے جو وعدے تم سے کئے جا رہے ہیں وہ یقینا سچے ہیں اور یہ سب کچھ ہونے والا ہے تم اللہ کو عاجز نہیں کر سکتے وہ تمہارے اعادے پر قادر ہے ۔ تم گل سڑ کر مٹی ہو جاؤ گے پھر وہ تمہیں نئی پیدائش میں پیدا کرے گا اس پر کوئی عمل مشکل نہیں ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں اے بنی آدم اگر تم میں عقل ہے تو اپنے تئیں مردوں میں شمار کرو واللہ اللہ کی فرمائی ہوئی سب باتیں بہ یقین ہونے والی ہیں کوئی نہیں جو اللہ کے ارادے میں اسے ناکام کر دے ، اس کی چاہت کو نہ ہونے دے ، لوگوں تم اپنی کرنی کئے جاؤ میں اپنے طریقے پر قائم ہوں ابھی ابھی معلوم ہو جائے گا کہ ہدایت پر کون تھا ؟ اور ضلالت پر کون تھا ؟ کون نیک انجام ہوتا ہے اور کون گھٹنوں میں سر ڈال کر روتا ہے ۔ جیسے فرمایا بے ایمانوں سے کہہ دو کہ تم اپنے شغل میں رہو میں بھی اپنے کام میں لگا ہوں ۔ تم منتظر رہو ہم بھی انتظار میں ہیں معلوم ہو جائے گا کہ انجام کے لحاظ سے کون اچھا رہا ؟ یاد رکھو اللہ نے جو وعدے اپنے رسول سے کئے ہیں سب اٹل ہیں ۔ چنانچہ دنیا نے دیکھ لیا کہ وہ نبی جس کا چپہ چپہ مخالف تھا جس کا نام لینا دو بھر تھا جو یکہ وتنہا تھا جو وطن سے نکال دیا گیا تھا جس کی دشمنی ایک ایک کرتا تھا اللہ نے اسے غلبہ دیا لاکھوں دلوں پر اس کی حکومت ہو گئی اس کی زندگی میں ہی تمام جزیرہ عرب کا وہ تنہا مالک بن گیا یمن اور بحرین پر بھی اس کے سامنے اس کا جھنڈا لہرانے لگا ، پھر اس کے جانشینوں نے دنیا کو کھنگال ڈالا بڑی بڑی سلطنتوں کے منہ پھیر دیئے ، جہاں گئے غلبہ پایا جدھر رخ کیا ، فتح حاصل کی ، یہی اللہ کا وعدہ تھا کہ میں اور میرے رسول غالب آئیں گے ، مجھ سے زیادہ قوت وعزت کسی کی نہیں ۔ فرما دیا تھا کہ ہم اپنے رسولوں کی اور ایمانداروں کی مدد فرمائیں گے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی ۔ رسولوں کی طرف اس نے وحی بھیجی تھی کہ ہم ظالموں کو تہ وبالا کر دیں گے اور ان کے بعد زمینوں کے سرتاج تمہیں بنا دیں گے کیونکہ تم مجھ سے اور میرے عذابوں سے ڈرنے والے ہو ۔ وہ پہلے ہی فرما چکا تھا کہ تم میں سے ایمانداروں اور نیک کاروں کو میں زمین کا سلطان بنا دوں گا جیسے کہ پہلے سے یہ دستور چلا آ رہا ہے ایسے لوگوں کو اللہ تعالیٰ ان کے دین میں مضبوطی اور کشائش دے گا جس کے دین سے وہ خوش ہے اور ان کے خوف کو امن سے بدل دے گا کہ وہ میری عبادت کریں اور میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھرائیں ۔ الحمد اللہ اللہ تعالیٰ نے اس امت سے اپنا یہ وعدہ پورا فرمایا ۔ فللہ احمد و المنہ اولا و اخر او ظاہر او باطنا