Surah

Information

Surah # 6 | Verses: 165 | Ruku: 20 | Sajdah: 0 | Chronological # 55 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 3, revealed at Arafat on Last Hajj
وَعَلَى الَّذِيۡنَ هَادُوۡا حَرَّمۡنَا كُلَّ ذِىۡ ظُفُرٍ‌‌ ۚ وَمِنَ الۡبَقَرِ وَالۡغَـنَمِ حَرَّمۡنَا عَلَيۡهِمۡ شُحُوۡمَهُمَاۤ اِلَّا مَا حَمَلَتۡ ظُهُوۡرُهُمَاۤ اَوِ الۡحَـوَايَاۤ اَوۡ مَا اخۡتَلَطَ بِعَظۡمٍ‌ ؕ ذٰ لِكَ جَزَيۡنٰهُمۡ بِبَـغۡيِهِمۡ‌‌ ۖ وَاِنَّا لَصٰدِقُوۡنَ‏ ﴿146﴾
اور یہود پر ہم نے تمام ناخن والے جانور حرام کر دئیے تھے اور گائے اور بکری میں سے ان دونوں کی چربیاں ان پر ہم نے حرام کر دی تھیں مگر وہ جو ان کی پشت پر یا انتڑیوں میں لگی ہو یا جو ہڈی سے ملی ہو ان کی شرارت کے سبب ہم نے ان کو یہ سزا دی اور ہم یقیناً سچے ہیں ۔
و على الذين هادوا حرمنا كل ذي ظفر و من البقر و الغنم حرمنا عليهم شحومهما الا ما حملت ظهورهما او الحوايا او ما اختلط بعظم ذلك جزينهم ببغيهم و انا لصدقون
And to those who are Jews We prohibited every animal of uncloven hoof; and of the cattle and the sheep We prohibited to them their fat, except what adheres to their backs or the entrails or what is joined with bone. [By] that We repaid them for their injustice. And indeed, We are truthful.
Aur yahun per hum ney tamam nakhun walay janwar haram ker diye thay aur gaye aur bakri mein say inn dono ki charbiyan unn per hum ney haram ker di thin magar woh jo unn ki pusht per ya antriyon mein lagi ho ya jo haddi say milli ho. Unn ki shararat kay sabab hum ney unn ko yeh saza di aur hum yaqeenan sachay hain.
اور یہودیوں پر ہم نے ہر ناخن والے جانور کو حرام کردیا تھا ، اور گائے اور بکری کے اجزاء میں سے ان کی چربیاں ہم نے حرام کی تھیں ، البتہ جو چربی ان کی پشت پر یا آنتوں پر لگی ہو ، یا جو کسی ہڈی سے ملی ہوئی ہو وہ مستثنی تھی ۔ یہ ہم نے ان کو ان کی سرکشی کی سزا دی تھی ۔ اور پورا یقین رکھو کہ ہم سچے ہیں ۔
اور یہودیوں پر ہم نے حرام کیا ہر ناخن والا جانور ( ف۳۰۱ ) اور گائے اور بکری کی چربی ان پر حرام کی مگر جو ان کی پیٹھ میں لگی ہو یا آنت یا ہڈی سے ملی ہو ، ہم نے یہ ان کی سرکشی کا بدلہ دیا ( ف۳۰۲ ) اور بیشک ہم ضرور سچے ہیں ،
تو یقیناً تمہارا رب درگذر سے کام لینے والا اور رحم فرمانے والا ہے ۔ اور جن لوگوں نے یہودیّت اختیار کی ان پر ہم نے سب ناخن والے جانور حرام کر دیے تھے ، اور گائے اور بکری کی چربی بھی بجز اس کے جو ان کی پیٹھ یا ان کی آنتوں سے لگی ہوئی ہو یا ہڈّی سے لگی رہ جائے ۔ یہ ہم نے ان کی سرکشی کی سزا انہیں دی تھی 122 اور یہ جو کچھ ہم کہہ رہے ہیں بالکل سچ کہہ رہے ہیں ۔
اور یہودیوں پر ہم نے ہر ناخن والا ( جانور ) حرام کر دیا تھا اور گائے اور بکری میں سے ہم نے ان پر دونوں کی چربی حرام کر دی تھی سوائے اس ( چربی ) کے جو دونوں کی پیٹھ میں ہو یا اوجھڑی میں لگی ہو یا جو ہڈی کے ساتھ ملی ہو ۔ یہ ہم نے ان کی سرکشی کے باعث انہیں سزا دی تھی اور یقینا ہم سچے ہیں
سورة الْاَنْعَام حاشیہ نمبر :122 یہ مضمون قرآن مجید میں تین مقامات پر بیان ہوا ہے ۔ سورہ آل عمران میں فرمایا”کھانے کی یہ ساری چیزیں ( جو شریعت محمدی میں حلال ہیں ) بنی اسرائیل کے لیے بھی حلال تھیں ، البتہ بعض چیزیں ایسی تھیں جنھیں توراۃ کے نازل کیے جانے سے پہلے اسرائیل نے خود اپنے اوپر حرام کر لیا تھا ۔ ان سے کہو لاؤ توراۃ اور پیش کرو اس کی کوئی عبارت اگر تم ( اپنے اعتراض میں ) سچے ہو“ ۔ ( آیت ۹۳ ) ۔ پھر سورہ نساء میں فرمایا کہ بنی اسرائیل کے جرائم کی بنا پر” ہم نے بہت سی وہ پاک چیزیں ان پر حرام کر دیں جو پہلے ان کے لیے حلال تھیں“ ۔ ( آیت ۱٦۰ ) ۔ اور یہاں ارشاد ہوا ہے کہ ان کی سرکشیوں کی پاداش میں ہم نے ان پر تمام ناخن والے جانور حرام کیے اور بکری اور گائے کی چربی بھی ان کے لیے حرام ٹھہرا دی ۔ ان تینون آیتوں کو جمع کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ شریعت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم اور یہودی فقہ کے درمیان حیوانی غذاؤں کی حلت و حرمت کے معاملہ میں جو فرق پایا جاتا ہے وہ دو وجوہ پر مبنی ہے : ایک یہ کہ نزول توراۃ سے صدیوں پہلے حضرت یعقوب علیہ السلام ( اسرائیل ) نے بعض چیزوں کا استعمال چھوڑ دیا تھا اور ان کے بعد ان کی اولاد بھی ان چیزوں کی تارک رہی ، حتٰی کہ یہودی فقہاء نے ان کو باقاعدہ حرام سمجھ لیا اور ان کی حرمت توراۃ میں لکھ لی ۔ ان اشیاء میں اونٹ اور خرگوش اور سافان شامل ہیں ۔ آج بائیبل میں توراۃ کے جو اجزاء ہم کو ملتے ہیں ان میں ان تینوں چیزوں کی حرمت کا ذکر ہے ( احبار ٤:۱۱ – ٦ – استثناء ۷:۱٤ ) ۔ لیکن قرآن مجید میں یہودیوں کو جو چیلنج دیا گیا تھا کہ لاؤ توراۃ اور دکھاؤ یہ چیزیں کہاں حرام لکھی ہیں ، اس سے معلوم ہوا کہ توراۃ میں ان احکام کا اضافہ اس کے بعد کیا گیا ہے ۔ کیونکہ اگر اس وقت توراۃ میں یہ احکام موجود ہوتے تو بنی اسرائیل فوراً لا کر پیش کر دیتے ۔ دوسرا فرق اس وجہ پر مبنی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی نازل کی ہوئی شریعت سے جب یہودیوں نے بغاوت کی اور آپ اپنے شارع بن بیٹھے تو انہوں نے بہت سی پاک چیزوں کو اپنی موشگافیوں سے خود حرام کر لیا اور اللہ تعالیٰ نے سزا کے طور پر انہیں اس غلط فہمی میں مبتلا رہنے دیا ۔ ان اشیاء میں ایک تو ناخن والے جانور شامل ہیں ، یعنی شتر مرغ ، قاز ، بط وغیرہ ۔ دوسرے گائے اور بکری کی چربی ۔ بائیبل میں ان دونوں قسم کی حرمتوں کو احکام توراۃ میں داخل کر دیا گیا ہے ۔ ( احبار ۱٦:۱۱ – ۱۸ – استثناء ۱٤:۱٤ – ۱۵ – ۱٦ – احبار ۱۷:۳ و ۲۲:۷ - ۲۳ ) ۔ لیکن سورہ نساء سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ چیزیں توراۃ میں حرام نہ تھیں بلکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بعد حرام ہوئی ہیں ، اور تاریخ بھی شہادت دیتی ہے کہ موجودہ یہودی شریعت کی تدوین دوسری صدی عیسوی کے آخر میں ربی یہوداہ کے ہاتھوں مکمل ہوئی ہے ۔ رہا یہ سوال کہ پھر ان چیزوں کے متعلق یہاں اور سورہ نساء میں اللہ تعالیٰ نے حَرَّمْنَا ( ہم نے حرام کیا ) کا لفظ کیوں استعمال کیا تو اس کا جواب یہ ہے کہ خدائی تحریم کی صرف یہی ایک صورت نہیں ہے کہ وہ کسی پیغمبر اور کتاب کے ذریعہ سے کسی چیز کو حرام کرے ۔ بلکہ اس کی صورت یہ بھی ہے کہ وہ اپنے باغی بندوں پر بناوٹی شارعوں اور جعلی قانون سازوں کو مسلط کر دے اور وہ ان پر طیبات کو حرام کر دیں ۔ پہلی قسم کی تحریم خدا کی طرف سے رحمت کے طور پر ہوتی ہے اور یہ دوسری قسم کی تحریم اس کی پھٹکار اور سزا کی حیثیت سے ہوا کرتی ہے ۔
مزید تفصیل متعلقہ حلال و حرام ناخن دار جانور چوپایوں اور پرندوں میں سے وہ ہیں ، جن کی انگلیاں کھلی ہوئی نہ ہوں جیسے اونٹ ، شتر مرغ ، بطخ وغیرہ ۔ سعید بن جبیر کا قول ہے کہ جو کھلی انگلیوں والا نہ ہو ۔ ایک روایت میں ان سے مروی ہے کہ ہر ایک جدا انگلیوں والا اور انہی میں سے مرغ ہے ۔ قتادہ کا قول ہے جیسے اونٹ ، شتر مرغ اور بہت سے پرند ، مچھلیاں ، بطخ اور اس جیسے جانور جن کی انگلیاں الگ الگ ہیں ۔ ان کا کھانا یہودیوں پر حرام تھا ۔ اسی طرح گائے بکری کی چربی بھی ان پر حرام تھی ۔ یہود کا مقولہ تھا کہ اسرائیل نے اسے حرام کر لیا تھا ، اس لئے ہم بھی اسے حرام کہتے ہیں ۔ ہاں جو چربی پیٹھ کے ساتھ لگی ہوئی ہو ، انتڑیوں کے ساتھ ، اوجھڑی کے ساتھ ، ہڈی کے ساتھ ہو وہ ان پر حلال تھی ، یہ بھی ان کے ظلم ، تکبر اور سرکشی کا بدلہ تھا اور ہماری نافرمانی کا انجام ، جیسے فرمان ہے آیت ( فبظلم من الذین ھادوا ) یہودیوں کے ظلم وستم اور راہ حق سے روک کی وجہ سے ہم نے ان پر بعض پاکیزہ چیزیں بھی حرام کر دی تھیں اور اس جزا میں ہم عادل ہی تھے اور جیسی خبر ہم نے تجھے اسے نبی دی ہے ، وہی سچ اور حق ہے ۔ یہودیوں کا یہ کہنا کہ حضرت اسرائیل نے اسے حرام کیا تھا ، اس لئے ہم اسے اپنے آپ پر بھی حرام کرتے ہیں ۔ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو جب معلوم ہوا کہ سمرہ نے شراب فروشی کی ہے تو آپ نے فرمایا اللہ اسے غارت کرے ، کیا یہ نہیں جانتا کہ حضور نے فرمایا ہے اللہ تعالیٰ نے یہودیوں پر لعنت کی کہ جب ان پر چربی حرام ہوئی تو انہوں نے اسے پگھلا کر بیچنا شروع کر دیا ۔ حضرت جابر بن عبداللہ نے فتح مکہ والے سال فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اور اس کے رسول نے شراب ، مردار ، سور اور بتوں کی خرید و فروخت حرام فرمائی ہے آپ سے دریافت کیا گیا کہ مردار کی چربیوں کے بارے میں کیا حکم ہے؟ اس سے چمڑے رنگے جاتے ہیں اور کشتیوں پر چڑھایا جاتا ہے اور چراغ میں جلایا جاتا ہے آپ نے فرمایا وہ بھی حرام ہے ۔ پھر اس کے ساتھ ہی آپ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ یہودیوں کو غارت کرے ، جب ان پر چربی حرام ہوئی تو انہوں نے اسے پگھلا کر بیچ کر اس کی قیمت کھانا شروع کر دی ( بخاری مسلم ) ایک مرتبہ آپ خانہ کعبہ میں مقام ابراہیم کے پیچھے بیٹھے ہوئے تھے آسمان کی طرف نظر اٹھائی اور تین مرتبہ یہودیوں پر لعنت فرمائی اور فرمایا! اللہ نے ان پر چربی حرام کی تو انہوں نے اسے بیچ کر اس کی قیمت کھائی ۔ اللہ تعالیٰ جن پر جو چیز حرام کرتا ہے ان پر اس کی قیمت بھی حرام فرما دیتا ہے ایک مرتبہ آپ مسجد حرام میں حطیم کی طرف متوجہ ہو کر بیٹھے ہوئے تھے آسمان کی طرف دیکھ کر ہنسے اور یہی فرمایا ( ابوداؤد ابن مردویہ مسند احمد ) حضرت اسامہ بن زید وغیرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کے زمانے میں آپ کی عیادت کے لئے گئے اس وقت آپ عدن کی چادر اوڑھے ہوئے لیٹے تھے ، آپ نے چہرہ سے چادر ہٹا کر فرمایا ، اللہ یہودیوں پر لعنت کرے کہ بکریوں کی چربی کو حرام مانتے ہوئے اس کی قیمت کھاتے ہیں ۔ ابو داؤد میں ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ اللہ جب کسی قوم پر کسی چیز کا کھانا حرام کرتا ہے تو اس کی قیمت بھی حرام فرما دیتا ہے ۔