Surah

Information

Surah # 6 | Verses: 165 | Ruku: 20 | Sajdah: 0 | Chronological # 55 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 3, revealed at Arafat on Last Hajj
اَنۡ تَقُوۡلُـوۡۤا اِنَّمَاۤ اُنۡزِلَ الۡـكِتٰبُ عَلٰى طَآٮِٕفَتَيۡنِ مِنۡ قَبۡلِنَا وَاِنۡ كُنَّا عَنۡ دِرَاسَتِهِمۡ لَغٰفِلِيۡنَۙ‏ ﴿156﴾
کہیں تم لوگ یوں نہ کہو کہ کتاب تو صرف ہم سے پہلے جو دو فرقے تھے ان پر نازل ہوئی تھی اور ہم ان کے پڑھنے پڑھانے سے محض بے خبر تھے
ان تقولوا انما انزل الكتب على طاىفتين من قبلنا و ان كنا عن دراستهم لغفلين
[We revealed it] lest you say, "The Scripture was only sent down to two groups before us, but we were of their study unaware,"
Kahin tum log yeh na kaho kay kitab to sirf hum say pehlay jo do firqay thay unn per nazil hui thi aur hum unn kay parheny parhaney say bey khabar thay.
۔ ( یہ کتاب ہم نے اس لیے نازل کی کہ ) کبھی تم یہ کہنے لگو کہ کتاب تو ہم سے پہلے دو گروہوں ( یہود و نصاری ) پر نازل کی گئی تھی ، اور جو کچھ وہ پڑھتے پڑھاتے تھے ، ہم تو اس سے بالکل بے خبر تھے ۔
کبھی کہو کہ کتاب تو ہم سے پہلے دو گروہوں پر اتری تھی ( ف۳۲٦ ) اور ہمیں ان کے پڑھنے پڑھانے کی کچھ خبر نہ تھی ( ف۳۲۷ )
اب تم یہ نہیں کہہ سکتے کہ کتاب تو ہم سے پہلے کے دو گروہوں کو دی گئی تھی ، 137 اور ہم کو کچھ خبر نہ تھی کہ وہ کیا پڑھتے پڑھاتے تھے ۔
۔ ( قرآن اس لئے نازل کیا ہے ) کہ تم کہیں یہ ( نہ ) کہو کہ بس ( آسمانی ) کتاب تو ہم سے پہلے صرف دو گروہوں ( یہود و نصارٰی ) پر اتاری گئی تھی اور بیشک ہم ان کے پڑھنے پڑھانے سے بے خبر تھے
سورة الْاَنْعَام حاشیہ نمبر :137 یعنی یہود و نصاریٰ کو ۔
لاف زنی عیب ہے دوسروں کو بھی نیکی سے روکنے والے بدترین انسان ہیں فرماتا ہے کہ اس آخری کتاب نے تمہارے تمام عذر ختم کر دیئے جیسے فرمان ہے ( وَلَوْلَآ اَنْ تُصِيْبَهُمْ مُّصِيْبَةٌۢ بِمَا قَدَّمَتْ اَيْدِيْهِمْ فَيَقُوْلُوْا رَبَّنَا لَوْلَآ اَرْسَلْتَ اِلَيْنَا رَسُوْلًا فَنَتَّبِعَ اٰيٰتِكَ وَنَكُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِيْن ) 28- القصص:47 ) ، یعنی اگر انہیں ان کی بد اعمالیوں کی وجہ سے کوئی مصیبت پہنچتی تو کہدیتے کہ تو نے ہماری طرف کوئی رسول کیوں نہ بھیجا کہ ہم تیرے فرمان کو مانتے ۔ اگلی دو جماعتوں سے مراد یہود و نصرانی ہیں ۔ اگر یہ عربی زبان کا قرآن نہ اترتا تو وہ یہ عذر کر دیتے کہ ہم پر تو ہماری زبان میں کوئی کتاب نہیں اتری ہم اللہ کے فرمان سے بالکل غافل رہے پھر ہمیں سزا کیوں ہو؟ نہ یہ عذر باقی رہا نہ یہ کہ اگر ہم پر آسان کتاب اترتی تو ہم تو اگلوں سے آگے نکل جاتے اور خوب نیکیاں کرتے ۔ جیسے فرمان ہے آیت ( لَوْلَآ اَرْسَلْتَ اِلَيْنَا رَسُوْلًا فَنَتَّبِعَ اٰيٰتِكَ وَنَكُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ ) 47- القصص28 ) ، یعنی مؤکد قسمیں کھا کھا کر لاف زنی کرتے تھے کہ ہم میں اگر کوئی نبی آ جائے تو ہم ہدایت کو مان لیں ۔ اللہ فرماتا ہے اب تو تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ہدایت و رحمت بھرا قرآن بزبان رسول عربی آ چکا جس میں حلال حرام کا بخوبی بیان ہے اور دلوں کی ہدایت کی کافی نورانیت اور رب کی طرف سے ایمان والوں کیلئے سراسر رحمت و رحم ہے ، اب تم ہی بتاؤ کہ جس کے پاس اللہ کی آیتیں آ جائیں اور وہ انہیں جھٹلائے ان سے فائدہ نہ اٹھائے نہ عمل کرے نہ یقین لائے نہ نیکی کرے نہ بدی چھوڑے نہ خود مانے نہ اوروں کو ماننے دے اس سے بڑھ کر ظالم کون ہے؟ اسی سورت کے شروع میں فرمایا ہے آیت ( وَلَوْلَآ اَنْ تُصِيْبَهُمْ مُّصِيْبَةٌۢ بِمَا قَدَّمَتْ اَيْدِيْهِمْ فَيَقُوْلُوْا رَبَّنَا لَوْلَآ اَرْسَلْتَ اِلَيْنَا رَسُوْلًا فَنَتَّبِعَ اٰيٰتِكَ وَنَكُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ ) 28- القصص:47 ) خود اس کے مخالف اوروں کو بھی اسے ماننے سے روکتے ہیں دراصل اپنا ہی بگاڑتے ہیں جیسے فرمایا آیت ( اِنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا وَصَدُّوْا عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ قَدْ ضَلُّوْا ضَلٰلًۢا بَعِيْدًا ) 4- النسآء:168 ) یعنی جو لوگ خود کفر کرتے ہیں اور راہ الٰہی سے روکتے ہیں انہیں ہم عذاب بڑھاتے رہیں گے ۔ پس یہ لوگ ہیں جو نہ مانتے تھے نہ فرماں بردار ہوتے تھے جیسے فرمان ہے آیت ( فَلَا صَدَّقَ وَلَا صَلّٰى ) 75- القيامة:31 ) یعنی نہ تو نے مانا نہ نماز پڑھی بلکہ نہ مان کر منہ پھیر لیا ۔ ان دونوں تفسیروں میں پہلی بہت اچھی ہے یعنی خود بھی انکار کیا اور دوسروں کا بھی انکار پر آمادہ کیا ۔