Surah

Information

Surah # 6 | Verses: 165 | Ruku: 20 | Sajdah: 0 | Chronological # 55 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 3, revealed at Arafat on Last Hajj
وَهُوَ الَّذِىۡ جَعَلَـكُمۡ خَلٰٓٮِٕفَ الۡاَرۡضِ وَرَفَعَ بَعۡضَكُمۡ فَوۡقَ بَعۡضٍ دَرَجٰتٍ لِّيَبۡلُوَكُمۡ فِىۡ مَاۤ اٰتٰٮكُمۡ‌ؕ اِنَّ رَبَّكَ سَرِيۡعُ الۡعِقَابِ  ۖ وَاِنَّهٗ لَـغَفُوۡرٌ رَّحِيۡمٌ‏ ﴿165﴾
اور وہ ایسا ہے جس نے تم کو زمین میں خلیفہ بنایا اور ایک کا دوسرے پر رتبہ بڑھایا تاکہ تم کو آزمائے ان چیزوں میں جو تم کو دی ہیں ۔ بالیقین آپ کا رب جلد سزا دینے والا ہے اور بالیقین وہ واقعی بڑی مغفرت کرنے والا مہربانی کرنے والا ہے ۔
و هو الذي جعلكم خلىف الارض و رفع بعضكم فوق بعض درجت ليبلوكم في ما اتىكم ان ربك سريع العقاب و انه لغفور رحيم
And it is He who has made you successors upon the earth and has raised some of you above others in degrees [of rank] that He may try you through what He has given you. Indeed, your Lord is swift in penalty; but indeed, He is Forgiving and Merciful.
Aur woh aisa hai jiss ney tum ko zamin mein khalifa banaya aur aik ka doosray per rutba barhaya takay tum ko aazmaye unn cheezon mein jo tum ko di hain. Bil yaqeen aap ka rab jald saza denay wala hai aur bil yaqeen woh waqaee bari maghfirat kerney wala meharbani kerney wala hai.
اور وہی ہے جس نے تمہیں زمین میں ایک دوسرے کا جانشین بنایا ، اور تم میں سے کچھ لوگوں کو دوسروں سے درجات میں بلندی عطا کی ، تاکہ اس نے تمہیں جو نعمتیں دی ہیں ان میں تمہیں آزمائے ۔ یہ حقیقت ہے کہ تمہارا رب جلد سزا دینے والا ہے ، اور یہ ( بھی ) حقیقت ہے کہ وہ بہت بخشنے والا بڑا مہربان ہے ۔
اور وہی ہے جس نے زمین میں تمہیں نائب کیا ( ف۳٤٤ ) اور تم میں ایک کو دوسرے پر درجوں بلندی دی ( ف۳٤۵ ) کہ تمہیں آزمائے ( ف۳٤٦ ) اس چیز میں جو تمہیں عطا کی بیشک تمہارے رب کو عذاب کرتے دیر نہیں لگتی اور بیشک وہ ضرور بخشنے والا مہربان ہے ،
وہی ہے جس نے تم کو زمین کا خلیفہ بنایا ، اور تم میں سے بعض کو بعض کے مقابلہ میں زیادہ بلند درجے دیے ، تاکہ جو کچھ تم کو دیا ہے اس میں تمہاری آزمائش کرے ۔ 146 بے شک تمہارا رب سزا دینے میں بھی بہت تیز ہے اور بہت درگزر کرنے اور رحم فرمانے والا بھی ہے ۔ ؏۲۰
اور وہی ہے جس نے تم کو زمین میں نائب بنایا اور تم میں سے بعض کو بعض پر درجات میں بلند کیا تاکہ وہ ان ( چیزوں ) میں تمہیں آزمائے جو اس نے تمہیں ( امانتاً ) عطا کر رکھی ہیں ۔ بیشک آپ کا رب ( عذاب کے حق داروں کو ) جلد سزا دینے والا ہے اور بیشک وہ ( مغفرت کے امیدواروں کو ) بڑا بخشنے والا اور بے حد رحم فرمانے والا ہے
سورة الْاَنْعَام حاشیہ نمبر :146 اس فقرہ میں تین حقیقتیں بیان کی گئی ہیں: ایک یہ کہ تمام انسان زمین میں خدا کے خلیفہ ہیں ، اس معنی میں کہ خدا نے اپنی مملوکات میں سے بہت سی چیزیں ان کی امانت میں دی ہیں اور ان پر تصرف کے اختیارات بخشے ہیں ۔ دوسرے یہ کہ ان خلیفوں میں مراتب کا فرق بھی خدا ہی نے رکھا ہے ، کسی کی امانت کا دائرہ وسیع ہے اور کسی کا محدود ، کسی کو زیادہ چیزوں پر تصرف کے اختیارات دیے ہیں اور کسی کو کم چیزوں پر ، کسی کو زیادہ قوت کارکردگی دی ہے اور کسی کو کم ، اور بعض انسان بھی بعض انسانوں کی امانت میں ہیں ۔ تیسرے یہ کہ یہ سب کچھ دراصل امتحان کا سامان ہے ، پوری زندگی ایک امتحان گاہ ہے ، اور جس کو جو کچھ بھی خدا نے دیا ہے اسی میں اس کا امتحان ہے کہ اس نے کس طرح خدا کی امانت میں تصرف کیا ، کہاں تک امانت کی ذمہ داری کو سمجھا اور اس کا حق ادا کیا ، اور کس حد تک اپنی قابلیت یا ناقابلیت کا ثبوت دیا ۔ اسی امتحان کے نتیجہ پر زندگی کے دوسرے مرحلے میں انسان کے درجے کا تعین منحصر ہے ۔
اللہ کی رحمت اللہ کے غضب پر غالب ہے اس اللہ نے تمہیں زمین کا آباد کار بنایا ہے ، وہ تمہیں یکے بعد دیگرے پیدا کرتا رہتا ہے ایسا نہیں کیا کہ زمین میں خلیفہ بنا کر آزمائے کہ تم کیسے اعمال کرتے ہو؟ اس نے تمہارے درمیان مختلف طبقات بنائے ، کوئی غریب ہے ، کوئی خوش خو ہے ، کوئی بد اخلاق ، کوئی خوبصورت ہے ، کوئی بد صورت ، یہ بھی اس کی حکمت ہے ، اسی نے روزیاں تقسیم کی ہیں ایک کو ایک کے ماتحت کر دیا ہے فرمان ہے آیت ( اُنْظُرْ كَيْفَ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلٰي بَعْضٍ ۭ وَلَلْاٰخِرَةُ اَكْبَرُ دَرَجٰتٍ وَّاَكْبَرُ تَفْضِيْلًا 21؀ ) 17- الإسراء:21 ) دیکھ لے کہ ہم نے ان میں سے ایک کو ایک پر کیسے فضیلت دی ہے؟ اس سے منشاء یہ ہے کہ آزمائش و امتحان ہو جائے ، امیر آدمیوں کا شکر ، فقیروں کا صبر معلوم ہو جائے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں دنیا میٹھی اور سبز رنگ ہے اللہ تمہیں اس میں خلیفہ بنا کر دیکھ رہا ہے کہ تم کیسے اعمال کرتے ہو؟ پس تمہیں دنیا سے ہوشیار رہنا چاہیے اور عورتوں کے بارے میں بہت احتیاط سے رہنا چاہئے ، بنی اسرائیل کا پہلا فتنہ عورتیں ہی تھیں ۔ اس سورت کی آخری آیت میں اپنے دونوں وصف بیان فرمائے ، عذاب کا بھی ، ثواب کا بھی ، پکڑ کا بھی اور بخشش کا بھی اپنے نافرمانوں پر ناراضگی کا اور اپنے فرمانبرداروں پر رضامندی کا ، عموماً قرآن کریم میں یہ دونوں صفتیں ایک ساتھ ہی بیان فرمائی جاتی ہیں ۔ جیسے فرمان ہے آیت ( وَاِنَّ رَبَّكَ لَذُوْ مَغْفِرَةٍ لِّلنَّاسِ عَلٰي ظُلْمِهِمْ ۚ وَاِنَّ رَبَّكَ لَشَدِيْدُ الْعِقَابِ Č۝6 ) 13- الرعد ) اور آیت میں ہے آیت ( نَبِّئْ عِبَادِيْٓ اَنِّىْٓ اَنَا الْغَفُوْرُ الرَّحِيْمُ 49؀ۙ ) 15- الحجر:49 ) یعنی تریا رب اپنے بندوں کے گناہ بخشنے والا بھی ہے اور وہ سخت اور درد ناک عذاب دینے والا بھی ہے ، پس ان آیتوں میں رغبت رہبت دونوں ہیں اپنے فضل کا اور جنت کا لالچ بھی دیتا ہے اور آگ کے عذاب سے دھمکاتا بھی ہے کبھی کبھی ان دونوں وصفوں کو الگ الگ بیان فرماتا ہے تاکہ عذابوں سے بچنے اور نعمتوں کے حاصل کرنے کا خیال پیدا ہو ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے احکام کی پابندی اور اپنی ناراضگی کے کاموں سے نفرت نصیب فرمائے اور ہمیں کامل یقین عطا فرمائے کہ ہم اس کے کلام پر ایمان و یقین رکھیں ۔ وہ قریب و مجیب ہے وہ دعاؤں کا سننے والا ہے ، وہ جواد ، کریم اور وہاب ہے ، مسند احمد میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں اگر مومن صحیح طور پر اللہ کے عذاب سے واقف ہو جائے تو اپنے گناہوں کی وجہ سے جنت کے حصول کی آس ہی نہ رہے اور اگر کافر اللہ کی رحمت سے کماحقہ واقف ہو جائے تو کسی کو بھی جنت سے مایوسی نہ ہو اللہ نے سو رحمتیں بنائی ہیں جن میں سے صرف ایک بندوں کے درمیان رکھی ہے اسی سے ایک دوسرے پر رحم و کرم کرتے ہیں باقی ننانوے تو صرف اللہ ہی کے پاس ہیں ۔ یہ حدیث ترمذی اور مسلم شریف میں بھی ہے ایک اور روایت میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مخلوق کی پیدائش کے وقت ایک کتاب لکھی جو اس کے پاس عرش پر ہے کہ میری رحمت میرے غضب پر غالب ہے ۔ صحیح مسلم شریف میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ نے رحمت کے سو حصے کئے جن میں سے ایک کم ایک سو تو اپنے پاس رکھے اور ایک حصہ زمین پر نازل فرمایا اسی ایک حصے میں مخلوق کو ایک دوسرے پر شفقت و کرم ہے یہاں تک کہ جانور بھی اپنے بچے کے جسم سے اپنا پاؤں رحم کھا کر اٹھا لیتا ہے کہ کہیں اسے تکلیف نہ ہو ۔