Surah

Information

Surah # 6 | Verses: 165 | Ruku: 20 | Sajdah: 0 | Chronological # 55 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 3, revealed at Arafat on Last Hajj
قُلۡ اَغَيۡرَ اللّٰهِ اَبۡغِىۡ رَبًّا وَّهُوَ رَبُّ كُلِّ شَىۡءٍ‌ ؕ وَلَا تَكۡسِبُ كُلُّ نَـفۡسٍ اِلَّا عَلَيۡهَا‌ۚ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزۡرَ اُخۡرٰى‌ ۚ ثُمَّ اِلٰى رَبِّكُمۡ مَّرۡجِعُكُمۡ فَيُنَبِّئُكُمۡ بِمَا كُنۡـتُمۡ فِيۡهِ تَخۡتَلِفُوۡنَ‏ ﴿164﴾
آپ فرما دیجئے کہ میں اللہ کے کیا سوا کسی اور کو رب بنانے کے لئے تلاش کروں حالانکہ وہ مالک ہے ہرچیز کا اور جو شخص بھی کوئی عمل کرتا ہے اور وہ اسی پر رہتا ہے اور کوئی کسی دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا پھر تم کو اپنے رب کے پاس جانا ہوگا ، پھر تم کو جتلا ئے گا جس جس چیز میں تم اختلاف کرتے تھے ۔
قل اغير الله ابغي ربا و هو رب كل شيء و لا تكسب كل نفس الا عليها و لا تزر وازرة وزر اخرى ثم الى ربكم مرجعكم فينبكم بما كنتم فيه تختلفون
Say, "Is it other than Allah I should desire as a lord while He is the Lord of all things? And every soul earns not [blame] except against itself, and no bearer of burdens will bear the burden of another. Then to your Lord is your return, and He will inform you concerning that over which you used to differ."
Aap farma dijiya kay kiya mein Allah kay siwa kissi aur ko rab bananey kay liye talash keroon halankay woh maalik hai her cheez ka aur jo shaks bhi koi amal kerta hai woh ussi per rehta hai aur koi kissi doosray ka bojh na uthaye ga. Phir tum sab ko apney rab kay pass jana hoga. Phir woh tum ko jatlaye ga jiss jiss cheez mein tum ikhtilaf kertay thay.
کہہ دوکہ : کیا میں اللہ کے سوا کوئی اور پروردگار تلاش کروں ، حالانکہ وہ ہر چیز کا مالک ہے ؟ اور جو کوئی شخص کوئی کمائی کرتا ہے ، اس کا نفع نقصان کسی اور پر نہیں ، خود اسی پر پڑتا ہے ۔ اور کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی اور کا بوجھ نہیں اٹھائے گا ۔ ( ٨٥ ) پھر تمہارے پروردگار ہی کی طرف تم سب کو لوٹنا ہے ۔ اس وقت وہ تمہیں وہ ساری باتیں بتائے گا جن میں تم اختلاف کیا کرتے تھے ۔
تم فرماؤ کیا اللہ کے سوا اور رب چاہوں حالانکہ وہ ہر چیز کا رب ہے ( ف۳٤۱ ) اور جو کوئی کچھ کمائے وہ اسی کے ذمہ ہے ، اور کوئی بوجھ اٹھانے والی جان دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گی ( ف۳٤۲ ) پھر تمہیں اپنے رب کی طرف پھرنا ہے ( ف۳٤۳ ) وہ تمہیں بتادے گا جس میں اختلاف کرتے تھے ،
کہو ، کیا میں اللہ کے سوا کوئی اور رب تلاش کروں حالانکہ وہی ہر چیز کا رب ہے؟ 144 ہر شخص جو کچھ کماتا ہے اس کا ذمہ دار وہ خود ہے ، کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھاتا ، 145 پھر تم سب کو اپنے رب کی طرف پلٹنا ہے ، اس وقت وہ تمہارے اختلافات کی حقیقت تم پر کھول دے گا ۔
فرما دیجئے: کیا میں اﷲ کے سوا کوئی دوسرا رب تلاش کروں حالانکہ وہی ہر شے کا پروردگار ہے ، اور ہر شخص جو بھی ( گناہ ) کرتا ہے ( اس کا وبال ) اسی پر ہوتا ہے اور کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا ۔ پھر تمہیں اپنے رب ہی کی طرف لوٹنا ہے پھر وہ تمہیں ان ( باتوں کی حقیقت ) سے آگاہ فرما دے گا جن میں تم اختلاف کیا کرتے تھے
سورة الْاَنْعَام حاشیہ نمبر :144 یعنی کائنات کی ساری چیزوں کا رب تو اللہ ہے ، میرا رب کوئی اور کیسے ہو سکتا ہے ؟ کس طرح یہ بات معقول ہو سکتی ہے کہ ساری کائنات تو اللہ کی اطاعت کے نظام پر چل رہی ہو ، اور کائنات کا ایک جزء ہونے کی حیثیت سے میرا اپنا وجود بھی اسی نظام پر عامل ہو ، مگر میں اپنی شعوری و اختیاری زندگی کے لیے کوئی اور رب تلاش کروں؟ کیا پوری کائنات کے خلاف میں اکیلا ایک دوسرے رخ پر چل پڑوں؟ سورة الْاَنْعَام حاشیہ نمبر :145 یعنی ہر شخص خود ہی اپنے عمل کا ذمہ دار ہے ، اور ایک عمل کی ذمہ داری دوسرے پر نہیں ہے ۔
جھوٹے معبود غلط سہارے کافروں کو نہ تو خلوص عبادت نصیب ہے نہ سچا توکل رب میسر ہے ان سے کہدے کہ کیا میں بھی تمہاری طرح اپنے اور سب کے سچے معبود کو چھوڑ کر جھوٹے معبود بنا لوں ؟ میری پرورش کرنے والا حفاظت کرنے والا مجھے بچانے والا میرے کام بنانے والا میری بگڑی کو سنوارنے والا تو اللہ ہی ہے پھر میں دوسرے کا سہارا کیوں لوں؟ مالک خالق کو چھوڑ کر بےبس اور محتاج کے پاس کیوں جاؤں؟ گویا اس آیت میں توکل علی اللہ اور عبادت رب کا حکم ہوتا ہے ۔ یہ دونوں چیزیں عموماً ایک ساتھ بیان ہوا کرتی ہیں جیسے آیت ( ایاک نعبد و ایاک نستعین ) میں اور ( فاعبدہ و توکل علیہ ) میں اور ( قُلْ هُوَ الرَّحْمٰنُ اٰمَنَّا بِهٖ وَعَلَيْهِ تَوَكَّلْنَا ۚ فَسَتَعْلَمُوْنَ مَنْ هُوَ فِيْ ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ 29؀ ) 67- الملك:29 ) میں اور ( رَبُّ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ لَآ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ فَاتَّخِذْهُ وَكِيْلًا Ḍ۝9-73 73 ۔ المزمل:9 ) میں اور دوسری آیتوں میں بھی ۔ پھر قیامت کے دن کی خبر دیتا ہے کہ ہر شخص کو اس کے اعمال کا بدلہ عدل و انصاف سے ملے گا ۔ نیکوں کو نیک بدوں کو بد ۔ ایک کے گناہ دوسرے پر نہیں جائیں گے ۔ کوئی قرابت دار دوسرے کے عوض پکڑا نہ جائے گا اس دن ظلم بالکل ہی نہ ہو گا ۔ نہ کسی کے گناہ بڑھائے جائیں گے نہ کسی کی نیکی گھٹائی جائے گی ، اپنی اپنی کرنی اپنی اپنی بھرنی ہاں جن کے دائیں ہاتھ میں اعمال نامے ملے ہیں ان کے نیک اعمال کی برکت ان کی اولاد کو بھی پہنچے گی جیسے فرمان ہے آیت ( وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَاتَّبَعَتْهُمْ ذُرِّيَّــتُهُمْ بِاِيْمَانٍ اَلْحَـقْنَا بِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَمَآ اَلَتْنٰهُمْ مِّنْ عَمَلِهِمْ مِّنْ شَيْءٍ ۭ كُلُّ امْرِی بِمَا كَسَبَ رَهِيْنٌ 21؀ ) 52- الطور:21 ) یعنی جو ایمان لائے اور ان کی اولاد نے بھی ان کے ایمان میں ان کی تابعداری کی ہم ان کی اولاد کو بھی ان کے بلند درجوں میں پہنچا دیں گے گو ان کے اعمال اس درجے کے نہ ہوں لیکن چونکہ ان کی ایمان میں شرکت ہے اس لئے درجات میں بھی بڑھا دیں گے اور یہ درجے ماں باپ کے درجے گھٹا کر نہ بڑھا دیں گے اور یہ درجے ماں باپ کے درجے گھٹا کر نہ بڑھیں گے بلکہ یہ اللہ کا فضل و کرم ہو گا ۔ ہاں برے لوگ اپنے بد اعمال کے جھگڑے میں گھرے ہوں گے تم بھی عمل کئے جا رہے ہو ہم بھی کئے جا رہے ہیں اللہ کے ہاں سب کو جانا ہے وہاں اعمال کا حساب ہونا ہے پھر معلوم ہو جائے گا کہ اس اختلاف میں حق اور رضائے رب ، مرضی مولیٰ کس کے ساتھ تھی؟ ہمارے اعمال سے تم اور تمہارے اعمال سے ہم اللہ کے ہاں پوچھے نہ جائیں گے ۔ قیامت کے دن اللہ کے ہاں سچے فیصلے ہوں گے اور وہ باعلم اللہ ہمارے درمیان سچے فیصلے فرما دے گا ۔