Surah

Information

Surah # 7 | Verses: 206 | Ruku: 24 | Sajdah: 1 | Chronological # 39 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 163-170, from Madina
وَلَقَدۡ مَكَّـنّٰكُمۡ فِى الۡاَرۡضِ وَجَعَلۡنَا لَـكُمۡ فِيۡهَا مَعَايِشَ ؕ قَلِيۡلًا مَّا تَشۡكُرُوۡنَ‏ ﴿10﴾
اور بیشک ہم نے تم کو زمین پر رہنے کی جگہ دی اور ہم نے تمہارے لئے اس میں سامان رزق پیدا کیا تم لوگ بہت ہی کم شکر کرتے ہو ۔
و لقد مكنكم في الارض و جعلنا لكم فيها معايش قليلا ما تشكرون
And We have certainly established you upon the earth and made for you therein ways of livelihood. Little are you grateful.
Aur be-shak hum ney tum ko zamin per rehney ki jagah di aur hum ney tumaharay liye iss mein samaan-e-rizq peda kiya tum log boht hi kum shukar kertay ho.
اور کھلی بات ہے کہ ہم نے تمہیں زمین میں رہنے کی جگہ دی ، اور اس میں تمہارے لیے روزی کے اسباب پیدا کیے ۔ ( پھر بھی ) تم لوگ شکر کم ہی ادا کرتے ہو ۔
اور بیشک ہم نے تمہیں زمین میں جماؤ ( ٹھکانا ) دیا اور تمہارے لیے اس میں زندگی کے اسباب بنائے ( ف۱٤ ) بہت ہی کم شکر کرتے ہو ( ف۱۵ )
ہم نے تمھیں زمین میں اختیارات کے ساتھ بسایا اور تمہارے لیے یہاں سامانِ زیست فراہم کیا ، مگر تم لوگ کم ہی شکر گزار ہوتے ہو ۔ ؏ ١
اور بیشک ہم نے تم کو زمین میں تمکّن و تصرّف عطا کیا اور ہم نے اس میں تمہارے لئے اسبابِ معیشت پیدا کئے ، تم بہت ہی کم شکر بجا لاتے ہو
اللہ تعالیٰ کے احسانات اللہ تعالیٰ اپنا احسان بیان فرما رہا ہے کہ اس نے زمین اپنے بندوں کے رہنے سہنے کیلئے بنائی ۔ اس میں مضبوط پہاڑ گاڑ دیئے کہ ہلے جلے نہیں اس میں چشمے جاری کئے اس میں منزلیں اور گھر بنانے کی طاقت انسان کو عطا فرمائی اور بہت سے نفع کی چیزیں اس لئے پیدائش فرمائیں ۔ ابر مقرر کر کے اس میں سے پانی برسا کر ان کے لئے کھیت اور باغات پیدا کئے ۔ تلاش معاش کے وسائل مہیا فرمائے ۔ تجارت اور کمائی کے طریقے سکھا دیئے ۔ باوجود اس کے اکثر لوگ پوری شکر گذاری نہیں کرتے ایک آیت میں فرمان ہے ( وَاِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَةَ اللّٰهِ لَا تُحْصُوْهَا ۭ اِنَّ اللّٰهَ لَغَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ 18 ) 16- النحل ) یعنی اگر تم اللہ کی نعمتوں کو گننے بیٹھو تو یہ بھی تمہارے بس کی بات نہیں ۔ لیکن انسان بڑا ہی ناانصاف اور ناشکرا ہے معایش تو جمہور کی قرأت ہے لیکن عبدالرحمن بن ہرمز اعرج معایش پڑھتے ہیں اور ٹھیک وہی ہے جس پر اکثریت ہے اس لئے کہ ( معایش ) جمع ہے ( معیشتہ ) کی ۔ اس کا باب ( عاش یعیش عیشا ) ہے ( معیشتہ ) کی اصل ( معیشتہ ) ہے ۔ کسر ہے پر تقلیل تھا نقل کر کے ماقیل کو دیا ( معیشتہ ) ہو گیا لیکن جمع کے وقت پھر کسر ہے پر آ گیا کیونکہ اب ثقل نہ رہا پس مفاعل کے وزن پر ( معایش ) ہو گیا کیونکہ اس کلمہ میں یا اصلی ہے ۔ بخلاف مدائین ، صہائف اور بصائر کے جو مدینہ ، صحیفہ اور بصیرہ کی جمع ہے باب مدن صحف اور ابصر سے ان میں چونکہ یا زائد ہے اس لئے ہمزہ دی جاتی ہے اور مفاعل کے وزن پر جمع آتی ہے ۔ واللہ اعلم ۔