Surah

Information

Surah # 7 | Verses: 206 | Ruku: 24 | Sajdah: 1 | Chronological # 39 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 163-170, from Madina
وَمَنۡ خَفَّتۡ مَوَازِيۡنُهٗ فَاُولٰۤٮِٕكَ الَّذِيۡنَ خَسِرُوۡۤا اَنۡفُسَهُمۡ بِمَا كَانُوۡا بِاٰيٰتِنَا يَظۡلِمُوۡنَ‏ ﴿9﴾
اور جس شخص کا پلا ہلکا ہوگا سو یہ وہ لوگ ہوں گے جنہوں نے اپنا نقصان کر لیا بسبب اس کے کہ ہماری آیتوں کے ساتھ ظلم کرتے تھے
و من خفت موازينه فاولىك الذين خسروا انفسهم بما كانوا بايتنا يظلمون
And those whose scales are light - they are the ones who will lose themselves for what injustice they were doing toward Our verses.
Aur jiss shaks ka palla halka hoga so yeh woh log hongay jinhon ney apna nuksan ker liya ba-sabab iss kay kay humari aayaton kay sath zulm kertay thay.
اور جن کی ترازو کے پلے ہلکے ہوں گے ، وہی لوگ ہیں جنہوں نے ہماری آیتوں کے ساتھ زیادتیاں کر کر کے خود اپنی جانوں کو گھاٹے میں ڈالا ہے ۔
اور جن کے پلے ہلکے ہوئے ( ف۱۲ ) تو وہی ہیں جنہوں نے اپنی جان گھاٹے میں ڈالی ان زیادتیوں کا بدلہ جو ہماری آیتوں پر کرتے تھے ( ف۱۳ )
اور جن کے پلڑے ہلکے ہوں گے وہی اپنے آپ کو خسارے میں مبتلا کرنے والے ہوں گے 9 کیونکہ وہ ہماری آیات کے ساتھ ظالمانہ برتاؤ کرتے رہے تھے ۔
اور جن کے ( نیکیوں کے ) پلڑے ہلکے ہوں گے تو یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنی جانوں کو نقصان پہنچایا ، اس وجہ سے کہ وہ ہماری آیتوں کے ساتھ ظلم کرتے تھے
سورة الْاَعْرَاف حاشیہ نمبر :9 اس مضمون کو یوں سمجھیے کہ انسان کا کارنامہ زندگی دو پہلوؤں میں تقسیم ہوگا ۔ ایک مثبت پہلو اور دوسرا منفی پہلو ۔ مثبت پہلو میں صرف حق کو جاننا اور ماننا اور حق کی پیروی میں حق ہی کی خاطر کام کرنا شمار ہوگا اور آخرت میں اگر کوئی چیز وزنی اور قیمتی ہوگی تو وہ بس یہی ہوگی ۔ بخلاف اس کے حق سے غافل ہو کر یا حق سے منحرف ہو کر انسان جو کچھ بھی اپنی خواہشِ نفس یا دوسرے انسانوں اور شیطانوں کی پیروی کرتے ہوئے غیر حق کی راہ میں کرتا ہے وہ سب منفی پہلو میں جگہ پائے گا اور صرف یہی نہیں کہ یہ منفی پہلو بجائے خود بے قدر ہوگا یہ آدمی کے مثبت پہلوؤں کی قدر بھی گھٹا دے گا ۔ پس آخرت میں انسان کی فلاح و کامرانی کا تمام تر انحصار اس پر ہے کہ اس کے کارنامہ زندگی کا مثبت پہلو اس کے منفی پہلو پر غالب ہو اور نقصانات میں بہت کچھ دے دلا کر بھی اس کے حساب میں کچھ نہ کچھ بچا رہ جائے ۔ رہا وہ شخص جس کی زندگی کا منفی پہلو اس کے تمام مثبت پہلوؤں کو دبالے تو اس کا حال بالکل اس دیوالیہ تاجر کا سا ہوگا جس کی ساری پونجی خساروں کا بھگتان بھگتنے اور مطالبات ادا کرنے ہی میں کھپ جائے اور پھر بھی کچھ نہ کچھ مطالبات اس کے ذمہ باقی رہ جائیں ۔