Surah

Information

Surah # 7 | Verses: 206 | Ruku: 24 | Sajdah: 1 | Chronological # 39 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 163-170, from Madina
قُلۡ مَنۡ حَرَّمَ زِيۡنَةَ اللّٰهِ الَّتِىۡۤ اَخۡرَجَ لِعِبَادِهٖ وَالطَّيِّبٰتِ مِنَ الرِّزۡقِ‌ؕ قُلۡ هِىَ لِلَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا فِى الۡحَيٰوةِ الدُّنۡيَا خَالِصَةً يَّوۡمَ الۡقِيٰمَةِ‌ؕ كَذٰلِكَ نُفَصِّلُ الۡاٰيٰتِ لِقَوۡمٍ يَّعۡلَمُوۡنَ‏ ﴿32﴾
آپ فرما یئے کہ اللہ تعالٰی کے پیدا کئے ہوئے اسباب زینت کو جن کو اس نے اپنے بندوں کے واسطے بنایا ہے اور کھانے پینے کی حلال چیزوں کو کس شخص نے حرام کیا ہے؟ آپ کہہ دیجئے کہ یہ اشیاء اس طور پر کہ قیامت کے روز خالص ہونگی اہل ایمان کے لئے ، دینوی زندگی میں مومنوں کے لئے بھی ہیں ۔ ہم اس طرح تمام آیات کو سمجھ داروں کے واسطے صاف صاف بیان کرتے ہیں ۔
قل من حرم زينة الله التي اخرج لعباده و الطيبت من الرزق قل هي للذين امنوا في الحيوة الدنيا خالصة يوم القيمة كذلك نفصل الايت لقوم يعلمون
Say, "Who has forbidden the adornment of Allah which He has produced for His servants and the good [lawful] things of provision?" Say, "They are for those who believe during the worldly life [but] exclusively for them on the Day of Resurrection." Thus do We detail the verses for a people who know.
Aap farmaiye kay Allah Taalaa kay peda kiye huye asbaab-e-zeenat ko jin ko uss ney apney bandon kay wastay banaya hai aur khaney peenay ki halal cheezon ko kiss shaks ney haram kiya hai? Aap keh dijiye kay yeh ashiya iss tor per kay qayamat kay roz khalis hongi ehal-e-eman kay liye dunyawi zindagi mein mominon kay liye bhi hain. Hum issi tarah tamam aayaat ko samajh daron kay wastay saaf saaf biyan kertay hain.
کہو کہ : آخر کون ہے جس نے زینت کے اس سامان کو حرام قرار دیا ہو جو اللہ نے اپنے بندوں کے لیے پیدا کیا ہے اور ( اسی طرح ) پاکیزہ رزق کی چیزوں کو؟ ( ١٦ ) کہو کہ : جو لوگ ایمان رکھتے ہیں ان کو یہ نعمتیں جو دنیوی زندگی میں ملی ہوئی ہیں ، قیامت کے دن خالص انہی کے لیے ہوں گے ۔ ( ١٧ ) اسی طرح ہم تمام آیتیں ان لوگوں کے لیے تفصیل سے بیان کرتے ہیں جو علم سے کام لیں ۔
تم فرماؤ کس نے حرام کی اللہ کی وہ زینت جو اس نے اپنے بندوں کے لیے نکالی ( ف٤۵ ) اور پاک رزق ( ف٤٦ ) تم فرماؤ کہ وہ ایمان والوں کے لیے ہے دنیا میں اور قیامت میں تو خاص انہی کی ہے ، ہم یونہی مفصل آیتیں بیان کرتے ہیں ( ف٤۷ ) علم والوں کے لیے ( ف٤۸ )
اے محمد ، ان سے کہو کس نے اللہ کی اس زینت کو حرام کر دیا ہے جسے اللہ نے اپنے بندوں کے لیے نکالا تھا اور کس نے خدا کی بخشی ہوئی پاک چیزیں ممنوع کر دیں؟ 22 کہو ، یہ ساری چیزیں دنیا کی زندگی میں بھی ایمان لانے والوں کے لیے ہیں ، اور قیامت کے روز تو خالصتًہ انہی کے لیے ہوں گی ۔ 23 اس طرح ہم اپنی باتیں صاف صاف بیان کرتے ہیں ان لوگوں کے لیے جو علم رکھنے والے ہیں ۔
فرما دیجئے: اﷲ کی اس زینت ( و آرائش ) کو کس نے حرام کیا ہے جو اس نے اپنے بندوں کے لئے پیدا فرمائی ہے اور کھانے کی پاک ستھری چیزوں کو ( بھی کس نے حرام کیا ہے ) ؟ فرما دیجئے: یہ ( سب نعمتیں جو ) اہلِ ایمان کی دنیا کی زندگی میں ( بالعموم روا ) ہیں قیامت کے دن بالخصوص ( انہی کے لئے ) ہوں گی ۔ اس طرح ہم جاننے والوں کے لئے آیتیں تفصیل سے بیان کرتے ہیں
سورة الْاَعْرَاف حاشیہ نمبر :22 مطلب یہ ہے کہ اللہ نے تو دنیا کی ساری زینتیں اور پاکیزہ چیزیں بندوں ہی کے لیے پیدا کی ہیں ، اس لیے اللہ کا منشاء تو بہر حال یہ نہیں ہو سکتا کہ انہیں بندوں کے لیے حرم کر دے ۔ اب اگر کوئی مذہب یا کوئی نظام اخلاق و معاشرت ایسا ہے جو نہیں حرام ، یا قابلِ نفرت ، یا ارتقائے روحانی میں سدِّ راہ قرار دیتا ہے تو اس کا یہ فعل خود ہی اس بات کا کُھلا ثبوت ہے کہ وہ خدا کی طرف سے نہیں ہے ۔ یہ بھی ان حجتوں میں سے ایک اہم حجت ہے جو قرآن نے مذاہب باطلہ کے رد میں پیش کی ہیں ، اور اس کو سمجھ لینا قرآن کے طرزِ استدلال کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے ۔ سورة الْاَعْرَاف حاشیہ نمبر :23 یعنی حقیقت کے اعتبار سے تو خدا کی پیدا کردہ تمام چیزیں دنیا کی زندگی میں بھی اہل ایمان ہی کے لیے ہیں ، کیونکہ وہی خدا کی وفادار رعایا ہیں اور حقَ نمک صرف نمک حلالوں ہی کو پہچانتا ہے ۔ لیکن دنیا کا موجودہ انتظام چونکہ آزمائش اور مہلت کے اصول پر قائم کیا گیا ہے ، اس لیے یہاں اکثر خدا کی نعمتیں نمک حراموں پر بھی تقسیم ہوتی رہتی ہیں اور بسا اوقات نمک حلالوں سے بڑھ کر انہیں نعمتوں سے نواز دیا جاتا ہے ۔ البتہ آخرت میں ( جہاں کا سارا انتظام خالص حق کی بنیاد پر ہوگا ) زندگی کی آرائشیں اور رزق کے طیبات سب کے سب محض نمک حلالوں کے لیے مخصوص ہوں گے اور وہ نمک حرام ان میں سے کچھ نہ پاسکیں گے جنہوں نے اپنے رب کے رزق پر پلنے کے بعد اپنے رب ہی کے خلاف سرکشی کی ۔
آخر کار مومن ہی اللہ کی رحمت کا سزا وار ٹھہرا کھانے پینے پہننے کی ان بعض چیزوں کو بغیر اللہ کے فرمائے حرام کر لینے والوں کی تردید ہو رہی ہے اور انہیں ان کے فعل سے روکا جا رہا ہے ۔ یہ سب چیزیں اللہ پر ایمان رکھنے والوں اور اس کی عبادت کرنے والون کے لئے ہی تیار ہوئی ہیں گو دنیا میں ان کے ساتھ اور لوگ بھی شریک ہیں لیکن پھر قیامت کے دن یہ الگ کر دیئے جائیں گے اور صرف مومن ہی اللہ کی نعمتوں سے نوازے جائیں گے ۔ ابن عباس راوی ہیں کہ مشرک ننگے ہو کے اللہ کے گھر کا طواف کر تے تھے سیٹیاں اور تالیاں بجاتے جاتے تھے پس آیتیں اتریں ۔