Surah

Information

Surah # 7 | Verses: 206 | Ruku: 24 | Sajdah: 1 | Chronological # 39 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 163-170, from Madina
قُلۡ اِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّىَ الۡـفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنۡهَا وَمَا بَطَنَ وَ الۡاِثۡمَ وَالۡبَـغۡىَ بِغَيۡرِ الۡحَـقِّ وَاَنۡ تُشۡرِكُوۡا بِاللّٰهِ مَا لَمۡ يُنَزِّلۡ بِهٖ سُلۡطٰنًا وَّاَنۡ تَقُوۡلُوۡا عَلَى اللّٰهِ مَا لَا تَعۡلَمُوۡنَ‏ ﴿33﴾
آپ فرمایئے کہ البتہ میرے رب نے صرف حرام کیا ہے ان تمام فحش باتوں کو جو اعلانیہ ہیں اور جو پوشیدہ ہیں اور ہر گناہ کی بات کو اور ناحق کسی پر ظلم کرنے کو اور اس بات کو کہ اللہ کے ساتھ کسی ایسی چیز کو شریک ٹھہراؤ جس کی اللہ نے کوئی سند نازل نہیں کی اور اس بات کو کہ تم لوگ اللہ کے ذمے ایسی بات نہ لگا دو جس کو تم جانتے نہیں ۔
قل انما حرم ربي الفواحش ما ظهر منها و ما بطن و الاثم و البغي بغير الحق و ان تشركوا بالله ما لم ينزل به سلطنا و ان تقولوا على الله ما لا تعلمون
Say, "My Lord has only forbidden immoralities - what is apparent of them and what is concealed - and sin, and oppression without right, and that you associate with Allah that for which He has not sent down authority, and that you say about Allah that which you do not know."
Aap farmaiye kay albatta meray rab ney sirf haram kiya hai inn tamam fahash baaton ko jo ailaaniya hain aur jo posheeda hain aur her gunah ki baat ko aur na haq kissi per zulm kerney ko aur iss baat ko kay tum Allah kay sath kissi aisi cheez ko shareek thehrao jiss ki Allah ney koi sanad nazil nahi ki aur iss baat ko kay tum log Allah kay zimmay aisi baat laga do jiss ko tum jantay nahi.
کہہ دو کہ : میرے پروردگار نے تو بے حیائی کے کاموں کو حرام قرار دیا ہے ، چاہے وہ بے حیائی کھلی ہوئی ہو یا چھپی ہوئی ۔ نیز ہر قسم کے گناہ کو اور ناحق کسی سے زیادتی کرنے کو ، اور اس بات کو کہ تم اللہ کے ساتھ کسی ایسی چیز کو شریک مانو جس کے بارے میں اللہ نے کوئی دلیل نازل نہیں کی ہے ، نیز اس بات کو کہ تم اللہ کے ذمے وہ باتیں لگاؤ جن کی حقیقت کا تمہیں ذرا بھی علم نہیں ہے ۔ ( ١٨ )
تم فرماؤ میرے رب نے تو بےحیائیاں حرام فرمائی ہیں ( ف٤۹ ) جو ان میں کھلی ہیں اور جو چھپی اور گناہ اور ناحق زیادتی اور یہ ( ف۵۰ ) کہ اللہ کا شریک کرو جس کی اس نے سند نہ اتاری اور یہ ( ف۵۱ ) کہ اللہ پر وہ بات کہو جس کا علم نہیں رکھتے ،
اے محمد ، ان سے کہو کہ میرے رب نے جو چیزیں حرام کی ہیں وہ تو یہ ہیں: بے شرمی کے کام ۔ ۔ ۔ ۔ خواہ کھلے ہوں یا چھپے ۔ ۔ ۔ ۔ 24 اور گناہ 25 اور حق کے خلاف زیادتی 26 اور یہ کہ اللہ کے ساتھ تم کسی کو شریک کرو جس کے لیے اس نے کوئی سند نازل نہیں کی اور یہ کہ اللہ کے نام پر کوئی ایسی بات کہو جس کے متعلق تمہیں علم نہ ہو کہ وہ حقیقت میں اس نے فرمائی ہے ۔
فرما دیجئے کہ میرے ربّ نے ( تو ) صرف بے حیائی کی باتوں کو حرام کیا ہے جو ان میں سے ظاہر ہوں اور جو پوشیدہ ہوں ( سب کو ) اور گناہ کو اور ناحق زیادتی کو اور اس بات کو کہ تم اﷲ کا شریک ٹھہراؤ جس کی اس نے کوئی سند نہیں اتاری اور ( مزید ) یہ کہ تم اﷲ ( کی ذات ) پر ایسی باتیں کہو جو تم خود بھی نہیں جانتے
سورة الْاَعْرَاف حاشیہ نمبر :24 تشریح کے لیے ملاحظہ ہو سورہ انعام ، حواشی ١۲۷و١۳١ ۔ سورة الْاَعْرَاف حاشیہ نمبر :25 اصل میں لفظ اِثْمٌ استعمال ہوا ہے جس کے اصل معنی کوتاہی کے ہیں ۔ اٰثِمَہ اس اونٹنی کو کہتے ہیں جو تیز چل سکتی ہو مگر جان بوجھ کو سُست چلے ۔ اسی سے اس لفظ میں گناہ کا مفہوم پیدا ہوا ہے ، یعنی انسان کا اپنے رب کی اطاعت و فرماں برداری میں قدرت و استطاعت کے باوجود ، کوتاہی کرنا اور اس کی رضا کو پہنچنے میں جان بوجھ کر قصور دکھانا ۔ سورة الْاَعْرَاف حاشیہ نمبر :26 یعنی اپنی حد سے تجاوز کرکے ایسے حدود میں قدم رکھنا جن کے اندر داخل ہونے کا آدمی کو حق نہ ہو ۔ اس تعریف کی رو سے وہ لوگ بھی باغی قرار پاتے ہیں جو بندگی کی حد سے نکل کر خدا کے ملک میں خود مختیارانہ رویّہ اختیار کرتے ہیں ، اور وہ بھی جو خد ا کی خدائی میں اپنی کبریائی کے ڈنکے بجاتے ہیں ، اور وہ بھی جو بندگانِ خدا کے حقوق پر دست درازی کرتے ہیں ۔
بخاری مسلم میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں اللہ سے زیادہ غیرت والا کوئی نہیں ۔ سورۃ انعام میں چھپی کھلی بےحیائیوں کے متعلق پوری تفسیر گذر چکی ہے اور اللہ تعالیٰ نے ہر گناہ کو حرام کر دیا ہے اور ناحق ظلم و تعدی ، سرکشی اور غرور کو بھی اس نے حرام کیا ہے پس اثم سے مراد ہر وہ گناہ ہے جو انسان آپ کرے اور بغی سے مراد وہ گناہ ہے جس میں دوسرے کا نقصان کرے یا اس کی حق تلفی کرے ۔ اسی طرح رب کی عبادت میں کسی کو شریک کرنا بھی حرام ہے اور ذات حق پر بہتان باندھنا بھی ۔ مثلاً اس کی اولاد بتانا وغیرہ ۔ خلاف واقعہ باتیں بھی جہالت کی باتیں ہیں ۔ جیسے فرمان ہے آیت ( فاجتنبوا الرجس من الا وثان ) الخ ، بتوں کی نجاست سے بچو ، الخ ۔