Surah

Information

Surah # 7 | Verses: 206 | Ruku: 24 | Sajdah: 1 | Chronological # 39 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 163-170, from Madina
وَلِكُلِّ اُمَّةٍ اَجَلٌ‌ۚ فَاِذَا جَآءَ اَجَلُهُمۡ لَا يَسۡتَاۡخِرُوۡنَ سَاعَةً‌ وَّلَا يَسۡتَقۡدِمُوۡنَ‏ ﴿34﴾
اور ہر گروہ کے لئے ایک میعا د معین ہے سو جس وقت انکی میعاد معین آجائے گی اس وقت ایک ساعت نہ پیچھے ہٹ سکیں گے اور نہ آگے بڑھ سکیں گے ۔
و لكل امة اجل فاذا جاء اجلهم لا يستاخرون ساعة و لا يستقدمون
And for every nation is a [specified] term. So when their time has come, they will not remain behind an hour, nor will they precede [it].
Aur her giroh kay liye aik miyaad-e-moyyen hai so jiss waqt inn ki miyaad-e-moyyen aajayegi uss waqt aik sa’at na peechay hatt saken gay aur na aagay barh saken gay.
اور ہر قوم کے لیے ایک میعاد مقرر ہے ۔ چنانچہ جب ان کی مقررہ میعاد آجاتی ہے تو وہ گھڑی بھر بھی اس سے آگے پیچھے نہیں ہوسکتے ۔
اور ہر گروہ کا ایک وعدہ ہے ( ف۵۲ ) تو جب ان کا وعدہ آئے گا ایک گھڑی نہ پیچھے ہو نہ آگے ،
ہر قوم کے لیے مہلت کی ایک مدّت مقرر ہے ، پھر جب کسی قوم کی مدّت آن پوری ہوتی ہے تو ایک گھڑی بھر کی تاخیر و تقدیم بھی نہیں ہوتی ۔ 27
اور ہر گروہ کے لئے ایک میعاد ( مقرر ) ہے پھر جب ان کا ( مقررہ ) وقت آجاتا ہے تو وہ ایک گھڑی ( بھی ) پیچھے نہیں ہٹ سکتے اور نہ آگے بڑھ سکتے ہیں
سورة الْاَعْرَاف حاشیہ نمبر :27 مہلت کی مدت مقرر کیے جانے کا مفہوم یہ نہیں ہے کہ ہر قوم کے لیے برسوں اور مہینوں اور دنوں کے لحاظ سے ایک عمر مقرر کی جاتی ہو اور اس عمر کے تمام ہوتے ہی اس قوم کو لازماً ختم کر دیا جاتا ہو ۔ بلکہ اس کا مفہوم یہ ہے کہ ہر قوم کو دنیا میں کام کرنے کا موقع دیا جاتا ہے اس کی ایک اخلاقی حد مقرر کردی جاتی ہے ، بایں معنی کہ اس کے اعمال میں خیر اور شر کا کم سے کم کتنا تناسُب برداشت کیا جاسکتا ہے ۔ جب تک ایک قوم کی بری صفات اس کی اچھی صفات کے مقابلہ میں تناسُب کی اس آخری حد سے فروتر رہتی ہیں اس وقت تک اسے اس کی تمام برائیوں کے باوجود مہلت دی جاتی رہتی ہے ، اور جب وہ اس حد سے گزر جاتی ہیں تو پھر اس بدکار و بدصفات قوم کو مزید کوئی مہلت نہیں دی جاتی ، اس بات کو سمجھنے کے لیے سورہ نوح علیہ السلام آیات٤ ۔ ١۰ ۔ ١۲ نگاہ میں رہیں
موت کی ساعت طے شدہ ہے ۔ اور اٹل ہے ہر زمانے اور ہر زمانے والوں کے لئے اللہ کی طرف سے انتہائی مدت مقرر ہے جو کسی طرح ٹل نہیں سکتی ۔ ناممکن ہے کہ اس سے ایک منٹ کی تاخیر ہو یا ایک لمحے کی جلدی ہو ۔ انسانوں کو ڈراتا ہے کہ جب وہ رسولوں سے ڈرانا اور رغبت دلانا سنیں تو بدکاریوں کو ترک کر دیں اور اللہ کی اطاعت کی طرف جھک جائیں ۔ جب وہ یہ کریں گے تو وہ ہر کھٹکے ، ہر ڈر سے ، ہر خوف اور ناامیدی سے محفوظ ہو جائیں گے اور اگر اس کے خلاف کیا نہ دل سے مانا نہ عمل کیا تو وہ دوزخ میں جائیں گے اور وہیں پڑے جھلستے رہیں گے ۔