Surah

Information

Surah # 7 | Verses: 206 | Ruku: 24 | Sajdah: 1 | Chronological # 39 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 163-170, from Madina
وَالَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَا نُـكَلِّفُ نَفۡسًا اِلَّا وُسۡعَهَاۤ  اُولٰۤٮِٕكَ اَصۡحٰبُ الۡجَـنَّةِ‌ۚ هُمۡ فِيۡهَا خٰلِدُوۡنَ‏ ﴿42﴾
اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کئے ہم کسی شخص کو اس کی قدرت سے زیادہ کسی کا مکلف نہیں بناتے وہی لوگ جنت والے ہیں اور وہ اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے ۔
و الذين امنوا و عملوا الصلحت لا نكلف نفسا الا وسعها اولىك اصحب الجنة هم فيها خلدون
But those who believed and did righteous deeds - We charge no soul except [within] its capacity. Those are the companions of Paradise; they will abide therein eternally.
Aur jo log eman laye aur nek kaam kiye hum kissi shaks ko uss ki qudrat say ziyada kissi ka mukallaf nahi banatay wohi log jannat walay hain aur woh iss mein hamesha hamesha rahen gay.
اور جو لوگ ایمان لائے ہیں اور انہوں نے نیک عمل کیے ہیں ( یاد رہے کہ ) ہم کسی بھی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ کی تکلیف نہیں دیتے ۔ ( ٢٣ ) تو ایسے لوگ جنت کے باسی ہیں ۔ وہ ہمیشہ اس میں رہیں گے ۔
اور وہ جو ایمان لائے اور طاقت بھر اچھے کام کیے ہم کسی پر طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں رکھتے ، وہ جنت والے ہیں ، انہیں اس میں ہمیشہ رہنا ،
بخلاف اس کے جن لوگوں نے ہماری آیات کو مان لیا ہے اور اچھے کام کیے ہیں ۔ ۔ ۔ اور اس باب میں ہم ہر ایک کو اس کی استطاعت ہی کے مطابق ذمہ دار ٹھیراتے ہیں ۔ ۔ ۔ وہ اہل جنّت ہیں جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے ۔
اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ، ہم کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ مکلّف نہیں کرتے ، یہی لوگ اہلِ جنت ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے
اللہ تعالیٰ کے احکامات کی تعمیل انسانی بس میں ہے ! اوپر گنہگاروں کا ذکر ہوا یہاں اب نیک بختوں کا ذکر ہو رہا ہے کہ جن کے دل میں ایمان ہے اور جو اپنے جسم سے قرآن و حدیث کے مطابق کام کرتے ہیں بخلاف بدکاروں کے کہ وہ دل میں کفر رکھتے ہیں اور عمل سے دور بھاگتے ہیں ۔ پھر فرمان ہے کہ ایمان اور نیکیاں انسان کے بس میں ہیں اللہ کے احکام انسانی طاقت سے زیادہ نہیں ہیں ۔ ایسے لوگ جنتی ہیں اور ہمیشہ جنت میں ہی رہیں گے ۔ ان کے دلوں میں سے آپس کی کدورتیں حد بغض دور کر دیئے جائیں گے ۔ چنانچہ صحیح بخاری شریف کی حدیث میں ہے کہ مومن آگ سے چھٹکارا حاصل کر کے جنت و دوزخ کے درمیان ایک ہی پل پر روک دیئے جائیں گے وہاں ان کے آپس کے مظالم کا بدلہ ہو جائے گا اور پاک ہو کر جنت میں جانے کی اجازت پائیں گے ۔ واللہ وہ لوگ اپنے اپنے درجوں کو اور مکانوں کو اس طرح پہچان لیں گے جیسے دنیا میں جان لیتے تھے بلکہ اس سے بھی زیادہ ۔ سدی رحمتہ اللہ علیہ سے مروی ہے کہ اہل جنت دروازہ جنت پر ایک درخت دیکھیں گے جس کی جڑوں کے پاس سے دو نہریں بہ رہی ہوں گی یہ ان میں سے ایک کا پانی پئیں گے جس سے دلوں کی کدورتیں دھل جائیں گی یہ شراب طہور ہے پھر دوسری نہر میں غسل کریں گے جس سے چہروں پر تروتازگی آ جائے گی پھر نہ تو بال بکھریں نہ سرمہ لگانے اور سنگھار کرنے کی ضرورت پڑے ۔ حضرت علی بن ابو طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی اسی جیسا قول مروی ہے جو آیت ( وَسِيْقَ الَّذِيْنَ اتَّقَوْا رَبَّهُمْ اِلَى الْجَنَّةِ زُمَرًا ۭ حَتّىٰٓ اِذَا جَاۗءُوْهَا وَفُتِحَتْ اَبْوَابُهَا وَقَالَ لَهُمْ خَزَنَـــتُهَا سَلٰمٌ عَلَيْكُمْ طِبْتُمْ فَادْخُلُوْهَا خٰلِدِيْنَ 73 ) 39- الزمر ) کی تفسیر میں آئے گا ان شاء اللہ ۔ آپ سے یہ بھی مروی ہے کہ انشاء اللہ میں اور عثمان اور طلحہ اور زبیر ان لوگوں میں سے ہوں گے جن کے دل اللہ تعالیٰ صاف کر دے گا ۔ فرماتے ہیں کہ ہم اہل بدر کے بارے میں یہ آیت اتری ہے ۔ ابن مردویہ میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ہر جنتی کو اپنا جہنم کا ٹھکانا دکھایا جائے گا تاکہ وہ اور بھی شکر کرے اور وہ کہے گا کہ اللہ کا شکر ہے جس نے مجھے ہدایت عنایت فرمائی اور ہر جہنمی کو اس کا جنت کا ٹھکانا دکھایا جائے گا تاکہ اس کی حسرت بڑھے اس وقت وہ کہے گا کاش کہ میں بھی راہ یافتہ ہوتا ۔ پھر جنتیوں کو جنت کی جگہیں دے دی جائیں گی اور ایک منادی ندا کرے گا کہ یہی وہ جنت ہے جس کے تم بہ سبب اپنی نیکیوں کے وارث بنا دیئے گئے یعنی تمہارے اعمال کی وجہ سے تمہیں رحمت رب ملی اور رحمت رب سے تم داخل جنت ہوئے ۔ بخاری و مسلم کی حدیث میں ہے کہ حضور نے فرمایا یاد رکھو! تم میں سے کوئی بھی صرف اپنے اعمال کی وجہ سے جنت میں نہیں جا سکتا لوگوں نے پوچھا آپ بھی نہیں؟ فرمایا ہاں میں بھی نہیں مگر یہ کہ اللہ مجھے اپنی رحمت و فضل میں ڈھانپ لے ۔