Surah

Information

Surah # 7 | Verses: 206 | Ruku: 24 | Sajdah: 1 | Chronological # 39 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 163-170, from Madina
وَنَادٰٓى اَصۡحٰبُ الۡجَـنَّةِ اَصۡحٰبَ النَّارِ اَنۡ قَدۡ وَجَدۡنَا مَا وَعَدَنَا رَبُّنَا حَقًّا فَهَلۡ وَجَدْتُّمۡ مَّا وَعَدَ رَبُّكُمۡ حَقًّا‌ ؕ قَالُوۡا نَـعَمۡ‌ ۚ فَاَذَّنَ مُؤَذِّنٌۢ بَيۡنَهُمۡ اَنۡ لَّـعۡنَةُ اللّٰهِ عَلَى الظّٰلِمِيۡنَۙ‏ ﴿44﴾
اور اہل جنت اہل دوزخ کو پکاریں گے کہ ہم سے جو ہمارے رب نے وعدہ فرمایا تھا ہم نے تو اس کو واقعہ کے مطابق پایا سو تم سے جو تمہارے رب نے وعدہ کیا تھا تم نے بھی اس کو واقعہ کے مطابق پایا؟ وہ کہیں گے ہاں پھر ایک پکارنے والا دونوں کے درمیان میں پکارے گا کہ اللہ کی مار ہو ان ظالموں پر ۔
و نادى اصحب الجنة اصحب النار ان قد وجدنا ما وعدنا ربنا حقا فهل وجدتم ما وعد ربكم حقا قالوا نعم فاذن مؤذن بينهم ان لعنة الله على الظلمين
And the companions of Paradise will call out to the companions of the Fire, "We have already found what our Lord promised us to be true. Have you found what your Lord promised to be true?" They will say, "Yes." Then an announcer will announce among them, "The curse of Allah shall be upon the wrongdoers."
Aue ehal-e-jannat ehal-e-dozakh ko pukaren gay kay hum say jo humaray rab ney wada farmaya tha hum ney to uss ko waqiyey kay mutabiq paya so tum say jo tumharay rab ney wada kiya tha tum ney bhi uss ko waqiyey kay mutabiq paya? Woh kahen gay haan phir aik pukarney wala dono kay darmiyan mein pukaray ga kay Allah ki maar ho inn zalimon per.
اور جنت کے لوگ دوزخ والوں سے پکار کر کہیں گے کہ : ہمارے پروردگار نے ہم سے جو وعدہ کیا تھا ، ہم نے اسے بالکل سچا پایا ہے ۔ اب تم بتاؤ کہ تمہارے پروردگار نے جو وعدہ کیا تھا ، کیا تم نے بھی اسے سچا پایا؟ وہ جواب میں کہیں گے کہ : ہاں اتنے میں ایک منادی ان کے د رمیان پکارے گا کہ : اللہ کی لعنت ہے ان ظالموں پر ۔
اور جنت والوں نے دوزخ والوں کو پکارا کہ ہمیں تو مل گیا جو سچا وعدہ ہم سے ہمارے رب نے کیا تھا ( ف۷٦ ) تو کیا تم نے بھی پایا جو تمہارے رب نے ( ف۷۷ ) سچا وعدہ تمہیں دیا تھا بولے ، ہاں! اور بیچ میں منادی نے پکار دیا کہ اللہ کی لعنت ظالموں پر
پھر یہ جنّت کے لوگ دوزخ والوں سے پکار کر کہیں گے ، ہم نے ان سارے وعدوں کو ٹھیک پا لیا جو ہمارے رب نے ہم سے کیے تھے ، کیا تم نے بھی ان وعدوں کو ٹھیک پایا جو تمہارے رب نے کیے تھے ؟ وہ جواب دیں گے ہاں ۔ تب ایک پکارنے والا ان کے درمیان پکارے گا کہ خدا کی لعنت ان ظالموں پر ،
اور اہلِ جنت دوزخ والوں کو پکار کر کہیں گے: ہم نے تو واقعتاً اسے سچّا پالیا جو وعدہ ہمارے رب نے ہم سے فرمایا تھا ، سو کیا تم نے ( بھی ) اسے سچّا پایا جو وعدہ تمہارے ربّ نے ( تم سے ) کیا تھا؟ وہ کہیں گے: ہاں ۔ پھر ان کے درمیان ایک آواز دینے والا آواز دے گا کہ ظالموں پر اﷲ کی لعنت ہے
جنتیوں اور دوزخیوں میں مکالمہ جنتی جب جنت میں جا کر امن چین سے بیٹھ جائیں گے تو دوزخیوں کو شرمندہ کرنے کیلئے ان سے دریافت فرمائیں گے کہ ہم نے تو اپنے رب کے ان وعدوں کو جو ہم سے کئے گئے تھے صحیح پایا تم اپنی کہو ۔ ان یہاں پر منسرہ ہے قول محذوف کا اور قد تحقیق کیلئے ہے ۔ اس کے جواب میں مشرکین ندامت سے کہیں گے کہ ہاں ہم نے بھی اپنے رب کے ان وعدوں کو جو ہم سے تھے ٹھیک پایا ۔ جیسا سورۃ صافات میں فرمان ہے کہ اہل جنت میں سے ایک کہے گا کہ میرا ایک ساتھی تھا جو مجھ سے تعجب کے ساتھ سوال کیا کرتا تھا کہ کیا تو بھی ان لوگوں میں سے ہے جو قیامت کے قائل ہیں؟ کیا جب ہم مر کر مٹی ہو جائیں گے اور ہڈیاں ہو کر رہ جائیں گے کیا واقعہ ہی ہم دوبارہ زندہ کئے جائیں گے؟ اور ہمیں بدلے دیئے جائیں گے؟ یہ کہہ کر وہ اوپر سے جھانک کر دیکھے گا تو اپنے اس ساتھی کو بیچ جہنم میں پائے گا کہے گا قسم اللہ کی تو تو مجھے بھی تباہ کرنے ہی کو تھا اگر میرے رب کا فضل شامل حال نہ ہوتا تو میں بھی آج گرفتار عذاب ہوتا ۔ اب بتاؤ دنیا میں جو کہا کرتا تھا کیا سچا تھا کہ ہم مر کر جینے والے اور بدلہ بھگتنے والے ہی نہیں؟ اس وقت فرشتے کہیں گے یہی وہ جہنم ہے جسے تم جھوٹا مان رہے تھے اب بتاؤ کیا یہ جادو ہے؟ یا تمہاری آنکھیں نہیں ہیں؟ اب یہاں پڑے جلتے بھنتے رہو صبر اور بےصبری دونوں نتیجے کے اعتبار سے تمہارے لئے یکساں ہے ۔ تمہیں اپنے کئے کا بدلہ پانا ہی ہے ۔ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کفار قریش کے ان مقتولوں کو جو بدر میں کام آئے تھے اور جن کی لاشیں ایک کھائی میں تھیں ڈانٹا تھا اور یہ فرمایا تھا کہ اے ابو جہل بن ہشام ، اے عتبہ بن ربیعہ ، اے شیبہ بن ربیعہ اور دوسرے سرداروں کا بھی نام لیا اور فرمایا کیا تم نے اپنے رب کے وعدے کو سچا پایا ؟ میں نے تو اپنے رب کے وہ وعدے دیکھ لئے جو اس نے مجھ سے کئے تھے ۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا یا رسول اللہ! آپ ان سے باتیں کر رہے ہیں جو مر کر مردار ہوگئے؟ تو آپ نے فرمایا اس کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ میری بات کو تم بھی ان سے زیادہ نہیں سن رہے لیکن وہ جواب نہیں دے سکتے ۔ پھر فرماتا ہے کہ اسی وقت ایک منادی ندا کر کے معلوم کرا دے گا کہ ظالموں پر رب کی ابدی لعنت واقع ہو چکی ۔ جو لوگوں کو راہ حق اور شریعت ہدیٰ سے روکتے تھے اور چاہتے تھے کہ اللہ کی شریعت ٹیڑھی کر دیں تاکہ اس پر کوئی عمل نہ کرے ۔ آخرت پر بھی انہیں یقین نہ تھا اللہ کی ملاقات کو نہیں مانتے تھے اسی لئے بےپرواہی سے برائیاں کرتے تھے ۔ حساب کا ڈر نہ تھا اس لئے سب سے زیادہ بد زبان اور بد اعمال تھے ۔