Surah

Information

Surah # 7 | Verses: 206 | Ruku: 24 | Sajdah: 1 | Chronological # 39 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 163-170, from Madina
وَهُوَ الَّذِىۡ يُرۡسِلُ الرِّيٰحَ بُشۡرًۢا بَيۡنَ يَدَىۡ رَحۡمَتِهٖ ‌ؕ حَتّٰۤى اِذَاۤ اَقَلَّتۡ سَحَابًا ثِقَالًا سُقۡنٰهُ لِبَلَدٍ مَّيِّتٍ فَاَنۡزَلۡنَا بِهِ الۡمَآءَ فَاَخۡرَجۡنَا بِهٖ مِنۡ كُلِّ الثَّمَرٰتِ‌ؕ كَذٰلِكَ نُخۡرِجُ الۡمَوۡتٰى لَعَلَّكُمۡ تَذَكَّرُوۡنَ‏ ﴿57﴾
اور وہ ایسا ہے کہ اپنی باران رحمت سے پہلے ہواؤں کو بھیجتا ہے کہ وہ خوش کر دیتی ہیں یہاں تک کہ جب وہ ہوائیں بھاری بادلوں کو اٹھا لیتی ہیں تو ہم اس بادل کو کسی خشک سرزمین کی طرف ہانک لے جاتے ہیں پھر اس بادل سے پانی برساتے ہیں پھر اس پانی سے ہر قسم کے پھل نکالتے ہیں یوں ہی ہم مردوں کو نکال کھڑا کریں گے تاکہ تم سمجھو ۔
و هو الذي يرسل الريح بشرا بين يدي رحمته حتى اذا اقلت سحابا ثقالا سقنه لبلد ميت فانزلنا به الماء فاخرجنا به من كل الثمرت كذلك نخرج الموتى لعلكم تذكرون
And it is He who sends the winds as good tidings before His mercy until, when they have carried heavy rainclouds, We drive them to a dead land and We send down rain therein and bring forth thereby [some] of all the fruits. Thus will We bring forth the dead; perhaps you may be reminded.
Aur woh aisa hai kay apni baaraan-e-rehmat say pehlay hawaon ko bhejta hai kay woh khush ker deti hain yahan tak kay woh hawayen jab badlon ko utha leti hain to hum iss badal ko kissi khushk sir zamin ki taraf haank ley jatay hain phir iss badal say pani barsatay hain phir iss pani say her qisam kay phal nikaltay hain. Yun hi hum murdon ko nikal khara keren gay takay tum samjho.
اور وہی ( اللہ ) ہے جو اپنی رحمت ( یعنی بارش ) کے آگے آگے ہوائیں بھیجتا ہے جو ( بارش کی ) خوشخبری دیتی ہیں ، یہاں تک کہ جب وہ بوجھ بادلوں کو اٹھا لیتی ہیں تو ہم انہیں کسی مردہ زمین کی طرف ہنکالے جاتے ہیں ، پھر وہاں پانی برساتے ہیں ، اور اس کے ذریعے ہر قسم کے پھل نکالتے ہیں ۔ اسی طرح ہم مردوں کو بھی زندہ کر کے نکالیں گے ۔ شاید ( ان باتوں پر غور کر کے ) تم سبق حاصل کرلو ۔ ( ٣٣ )
اور وہی ہے کہ ہوائیں بھیجتا ہے اس کی رحمت کے آگے مژدہ سناتی ( ف۱۰۳ ) یہاں تک کہ جب اٹھا لائیں بھاری بادل ہم نے اسے کسی مردہ شہر کی طرف چلایا ( ف۱۰٤ ) پھر اس سے پانی اتارا پھر اس سے طرح طرح کے پھل نکالے اسی طرح ہم مردوں کو نکالیں گے ( ف۱۰۵ ) کہیں تم نصیحت مانو ،
اور وہ اللہ ہی ہے جو ہواؤں کو اپنی رحمت کے آگے آگے خوشخبری لیے ہوئے بھیجتا ہے ، پھر جب وہ پانی سے لدے ہوئے بادل اٹھا لیتی ہیں تو انہیں کسی مردہ سر زمین کی طرف حرکت دیتا ہے اور وہاں مینہ برسا کر ﴿ اسی مری ہوئی زمین سے ﴾ طرح طرح کے پھل نکال لاتا ہے ۔ دیکھو ، اس طرح ہم مردوں کو حالتِ موت سے نکالتے ہیں ، شاید کہ تم اس مشاہدے سے سبق لو ۔
اور وہی ہے جو اپنی رحمت ( یعنی بارش ) سے پہلے ہواؤں کو خوشخبری بنا کر بھیجتا ہے ، یہاں تک کہ جب وہ ( ہوائیں ) بھاری بھاری بادلوں کو اٹھا لاتی ہیں تو ہم ان ( بادلوں ) کو کسی مردہ ( یعنی بے آب و گیاہ ) شہر کی طرف ہانک دیتے ہیں پھر ہم اس ( بادل ) سے پانی برساتے ہیں پھر ہم اس ( پانی ) کے ذریعے ( زمین سے ) ہر قسم کے پھل نکالتے ہیں ۔ اسی طرح ہم ( روزِ قیامت ) مُردوں کو ( قبروں سے ) نکالیں گے تاکہ تم نصیحت قبول کرو
تمام مظاہر قدرت اس کی شان کے مظہر ہیں اوپر بیان ہوا کہ زمین و آسمان کا خالق اللہ ہے ۔ سب پر قبضہ رکھنے والا ، حاکم ، تدبیر کرنے والا ، مطیع اور فرمانبردار رکھنے والا اللہ ہی ہے ۔ پھر دعائیں کرنے کا حکم دیا کیونکہ وہ ہر چیز پر قادر ہے ۔ اب یہاں بیان ہو رہا ہے کہ رزاق بھی وہی ہے اور قیامت کے دن مردوں کو زندہ کر دینے والا بھی وہی ہے ۔ پس فرمایا کہ بارش سے پہلے بھینی بھینی خوش گوار ہوائیں وہی چلاتا ہے ( بشرا ) کی دوسری قرأت مبشرات بھی ہے ۔ رحمت سے مراد یہاں بارش ہے جیسے فرمان ہے آیت ( وَهُوَ الَّذِيْ يُنَزِّلُ الْغَيْثَ مِنْۢ بَعْدِ مَا قَنَطُوْا وَيَنْشُرُ رَحْمَتَهٗ ۭ وَهُوَ الْوَلِيُّ الْحَمِيْدُ 28؀ ) 42- الشورى:28 ) وہ ہے جو لوگوں کی ناامیدی کے بعد بارش اتارتا ہے اور اپنی رحمت کی ریل پیل کر دیتا ہے وہ والی ہے اور قابل تعریف ۔ ایک اور آیت میں ہے رحمت رب کے آثار دیکھو کہ کس طرح مردہ زمین کو وہ جلا دیتا ہے وہی مردہ انسانوں کو زندہ کرنے والا ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے ۔ بادل جو پانی کی وجہ سے بوجھل ہو رہے ہیں انہیں یہ ہوائیں اٹھالے چلتی ہیں یہ زمین سے بہت قریب ہوتے ہیں اور سیاہ ہوتے ہیں ۔ چنانچہ حضرت زید بن عمرو بن نفیل رحمہ اللہ کے شعروں میں ہے میں اس کا مطیع ہوں جس کے اطاعت گذار میٹھے اور صاف پانی کے بھرے ہوئے بادل ہیں اور جس کے تابع فرمان بھاری بوجھل پہاڑوں والی زمین ہے ۔ پھر ہم ان بادلوں کو مردہ زمین کی طرف لے چلتے ہیں جس میں کوئی سبزہ نہیں خشک اور بنجر ہے جیسے آیت ( وایتہ لھم الارض ) میں بیان ہوا ہے پھر اس سے پانی برسا کر اسی غیر آباد زمین کو سر سبز بنا دیتے ہیں ۔ اسی طرح ہم مردوں کو زندہ کر دیں گے حالانکہ وہ بوسیدہ ہڈیاں اور پھر ریزہ ریزہ ہو کر مٹی میں مل گئے ہوں گے ۔ قیامت کے دن ان پر اللہ عزوجل بارش برسائے گا چالیس دن تک برابر برستی رہے گی جس سے جسم قبروں میں اگنے لگیں گے جیسے دانہ زمین پر اگتا ہے ۔ یہ بیان قرآن کریم میں کئی جگہ ہے ۔ قیامت کی مثال بارش کی پیداوار سے دی جاتی ہے ۔ پھر فرمایا یہ تمہاری نصیحت کے لئے ہے ۔ اچھی زمین میں سے پیداوار عمدہ بھی نکلتی ہے اور جلدی بھی جیسے فرمان ہے آیت ( وانبتھا نباتا حسنا ) اور جو زمین خراب ہے جیسے سنگلاخ زمین شور زمین وغیرہ اس کی پیداوار بھی ویسی ہی ہوتی ہے ۔ یہی مثال مومن وکافر کی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں جس علم و ہدایت کے ساتھ اللہ نے مجھے بھیجا ہے اس کی مثال ایسی ہے جیسے زمین پر بہت زیادہ بارش ہوئی زمین کے ایک صاف عمدہ ٹکڑے تھے ان پر بھی وہ پانی برسا لیکن نہ تو وہاں رکا نہ وہاں کچھ اگا ۔ یہی مثال اس کی ہے جس نے دین حق کی سمجھ پیدا کی اور میری بعثت سے اس نے فائدہ اٹھایا خود سیکھا اور دوسروں کو سکھایا اور ایسے بھی ہیں کہ انہوں نے سر ہی نہ اٹھایا اور اللہ کی وہ ہدایت ہی نہ لی جو میری معرفت بھیجی گئی ( مسلم و نسائی )