پس انہوں نے اس اونٹنی کو مار ڈالا اور اپنے پروردگار کے حکم سے سرکشی کی اور کہنے لگے کہ اے صالح! جس کی آپ ہم کو دھمکی دیتے تھے اس کو منگوائیے اگر آپ پیغمبر ہیں ۔
So they hamstrung the she-camel and were insolent toward the command of their Lord and said, "O Salih, bring us what you promise us, if you should be of the messengers."
Pus unhon ney uss oontni ko maar dala aur apney perwerdigar kay hukum say sirkashi ki aur kehney lagay kay aey saleh! Jiss ki aap hum ko dhamki detay thay uss ko mangwaiye agar aap payghumbar hain.
چنانچہ انہوں نے اونٹنی کو مارڈالا اور اپنے پروردگار کے حکم سے سرکشی کی ، اور کہا : صالح ! اگر تم واقعی ایک پیغمبر ہو تو لے آؤ وہ ( عذاب ) جس کی ہمیں دھمکی دیتے ہو ۔
پھر انہوں نے اس اونٹنی کو مار ڈالا 61 اور پورے تمّرد کے ساتھ اپنے رب کے حکم کی خلاف ورزی کر گزرے ، اور صالح سے کہہ دیا کہ لے آ وہ عذاب جس کی تو ہمیں دھمکی دیتا ہے اگر تو واقعی پیغمبروں میں سے ہے ۔
پس انہوں نے اونٹنی کو ( کاٹ کر ) مار ڈالا اور اپنے ربّ کے حکم سے سرکشی کی اور کہنے لگے: اے صالح! تم وہ ( عذاب ) ہمارے پاس لے آؤ جس کی تم ہمیں وعید سناتے تھے اگر تم ( واقعی ) رسولوں میں سے ہو
سورة الْاَعْرَاف حاشیہ نمبر :61
اگرچہ مارا ایک شخص نے تھا ، جیسا کہ سورہ قمر اور سورہ شمس میں ارشاد ہوا ہے ، لیکن چونکہ پوری قوم اس مجرم کی پشت پر تھی اور وہ دراصل اس جرم میں قوم کی مرضی کا آلہ کار تھا اس لیے الزام پوری قوم پر عائد کیا گیا ہے ۔ ہر وہ گناہ جو قوم کی خواہش کے مطابق کیا جائے ، یا جس کے ارتکاب کو قوم کی رضا اور پسندیدگی حاصل ہو ، ایک قومی گناہ ہے ، خواہ اس کا ارتکاب کرنے والا ایک فردِ واحد ہو ۔ صرف یہی نہیں ، بلکہ قرآن کہتا ہے کہ جو گناہ قوم کے درمیان علی الاعلان کیا جائے اور قوم اسے گوارا کرے وہ بھی قومی گناہ ہے ۔